تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب تم کسی بندے کو دیکھو کہ وہ اپنے عیوب بھلا کر دوسروں کی عیب جوئی میں لگا ہوا ہے تو سمجھ لو کہ وہ کسی مصیبت میں گرفتار ہو چکا ہے۔
تفصیل: نبیِ خدا حضرت عیسٰی علیہ السلام نے فرمایا، ائے برائی کے بندوں! دسروں لوگوں کو تو محض گمان کی بنا پر لعنت ملامت کرتے ہو اور اپنے آپ کو یقین کی بنا پر لعنت ملامت نہیں کرتے؟
عيسي (عَلَيهِ الّسَلامُ): يا عَبيدَ السّوءِ، تَلومونَ النّاسَ عَلَي الظَّنِّ، ولا تَلومونَ أنفُسَكُم عَلَي اليَقينِ؟!
حوالہ:(تحف العقول حدیث ۵۰۱)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تم میں ہر ایک دوسروں کی آنکھ کا تنکا تو دیکھ لیتا ہے لیکن اپنی آنکھ میں درخت کا تنا نہیں دیکھ پاتا،
كنز العمّال: قالَ رسولُ اللّهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): يُبصِرُ أحَدُكُمُ القَذي في عَينِ أخيهِ، ويَنسي الجِذعَ ـ أو قالَ: الجِذْلَ ـ في عَينِه !
حوالہ:(کنزالعمال حدیث ۴۴۱۴۱)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، انسان کے لیئے اتنا ہی عیب کادی ہے کہ وہ لوگوں کے ان عیوب کو دیکھتا ہے جن عیوب سے اپنی ذات کے لیئے اندھا بن جاتا ہے۔ لوگوں کو ان عیب پر تعنہ و تشنع کرتا ہے جن کے ترک کرنے کی خود قدرت نہیں رکھتا اور اپنے ہم نشینوں کو ایسی باتوں سے دکھ پہنچاتا ہے جو اس کے کام کی نہیں ہوتیں۔
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): كَفي بِالمَرءِ عَيبا أن يَنظُرَ مِنَ النّاسِ إلي ما يَعمي عَنهُ مِن نَفسِهِ، ويُعَيِّرَ النّاسَ بِما لا يَستَطيعُ تَركَهُ، ويُؤذي جَليسَهُ بِما لا يَعنيهِ.
حوالہ:(الخصال ص ۱۱۰ حدیث ۸۱)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص دوسروں کے عیوب دیکھ کر ناک بھوں چڑھائے پھر نہیں اپنے لئے پسند کرے تو وہ سراسر احمق ہے۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس شخص کوا پنے کسی بھائی کی بُرائی کا علم ہو جائے اور وہ اسے چھپائے تو اللہ تعالٰی قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا،
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو تیرے سامنے تیرے عیب بیان کرے وہ غیر حاضری میں تیری حفاظت (پاسداری) کرے گا، اور جو تیرے سامنے تجھ سے فریب کاری کرے وہ تیری غیر حاضری میں تیری عیب جوئی کرے گا۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن كاشَفَكَ في عَيبِكَ حَفِظَكَ في غَيبِكَ، مَن داهَنَكَ في عَيبِكَ عابَكَ في غَيبِكَ .
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۸۲۶۰۔۔۔۸۲۶۱)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تم میں کسی کو اپنے بھائی کا ایسا عیب اچھالنے سے کہ جس کے ظاہر ہونے سے وہ ڈرتا ہے یہ امر مانع ہوتا ہے کہ وہ بھی اس کا ویسا ہی عیب کھول کر اس کے سامنے رکھ دے گا۔ اس طرح تم نے آخرت کو ٹھکرانے اور دنیا کو چاہنے پر سمجھوتا کر رکھا ہے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما يَمنَعُ أحَدَكُم أن يَستَقبِلَ أخاهُ بِما يَخافُ مِن عَيبِهِ إلّا مَخافَة أن يَستَقبِلَهُ بِمِثلِهِ، قَد تَصافَيتُم عَلي رَفضِ الآجِلِ وحُبِّ العاجِلِ!
حوالہ:(نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۳)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، میرا محبوب ترین بھائی وہ ہے جو میرے عیبوں کا ہدیہ دے (مجھے میرے عیبوں سے مطلع کرے)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، مومنین کے لیئے عیوب تلاش نہ کرو کیونکہ جو شخص مومنین کے عیبوں کو تلاش کرے گا، خداوندِ عالم اس کے اپنے عیب ظاہر کردے گا اور جس کے عیب اللہ ظاہر کردے وہ رسوا ہو جاتا ہے خواہ وہ اپنے گھر کے اندر ہی کیوں نہ ہو۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، بندہ اپنے اللہ سے اس وقت بہت دور ہو جاتا ہے جب وہ کسی انسان سے بھائی چارہ کرے اور اس کی لغزشوں کو یاد رکھے تاکہ کسی دن یہ عیب اس کے منھ پر ظاہر کردے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أبعَدُ ما يَكونُ العَبدُ مِنَ اللّهِ أن يَكونَ الرَّجُلُ يُواخي الرَّجُلَ وهُوَ يَحفَظُ (عَلَيهِ) زَلاّتِهِ لِيُعَيِّرَهُ بِها يَوماً ما .
حوالہ:(الکافی جلد ۲ ص ۳۵۵ حدیث ۷)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، علم اور مال ہر عیب کو چھپائے رکھتے ہیں جب کہ جہالت و فقر ہر عیب کو ظاہر کر دیتے ہیں،
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اگر تمھیں رحمتِ خداوندی کی حدود کا پتہ چل جائے تو تم اسی پر بھروسہ کرنے لگ جاؤ گے اور تھوڑا بہت عمل کرنے پر اکتفا کرلو گے اور اگر غضبِ الٰہی کا پتہ چل جائے تو تمھیں اپنی نجات کا گمان ہی باقی نہ رہے۔