تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دین کے لئے معاون تریں اخلاق دنیا کے بارے میں زہد اختیار
کرنا ہے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ مِن أعوَنِ الأخلاقِ علي الدِّينِ الزُّهدَ في الدنيا.
حوالہ:(الکافی جلد ۲ ص ۱۲۸ حدیث ۳)
تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تبارک و تعالٰی نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے راز و نیاز کرتے ہوئے فرمایا؛ جس قدر زاہد شخص زہد کی زینت سے مزیّن ہوتا ہے اس قدر کوئی اور شخص مزیّن نہیں ہوتا۔ زاہد انسان دنیا کے بارے میں لوگوں سے بےنیاز ہوتا ہے۔
الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): كانَ فيما ناجَي اللّهُ به موسي (عَلَيهِ الّسَلامُ): ... ما تَزَيَّنَ لي المُتَزَيِّنُونَ بمِثلِ الزُّهدِ في الدنيا عَمّا بِهِمُ الغِني عنه.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۱۳ص ۳۴۹ حدیث ۳۷)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تمام اچھایئوں اور نیکیوں کو ایک گھر میں جمع کردیا گیا ہے
اور اس گھر کی چابی زہد ہے۔
لإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): جُعِلَ الخَيرُ كُلُّهُ في بَيتٍ ، وجُعِلَ مِفتاحُهُ الزُّهدَ في الدنيا .
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۴۹ حدیث ۲۰)
تفصیل: حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، دنیا کے بارے میں زہد تین چیزوں کا نام ہے
۱: آرزوؤں کا کوتاہ کرنا
۲: ہر نعمت کا شکر ادا کرنا
۳: اللہ تبارک و تعالٰی کی حرام کردہ تمام چیزوں سے ہاتھ روک لینا
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الزُّهدُ في الدنيا قَصرُالأمَلِ ، وشُكرُ كُلِّ نِعمَةٍ ، والوَرَعُ عن كُلِّ ما حَرَّمَ اللّهُ.
حوالہ:(تحف العقول ۵۸)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، زہد حلال کوحرام کرنے کا نام نہیں بلکہ اس بات کا نام ہے کہ تم
یہ سمجھو کہ جو کچھ خدا کے ہاتھ میں ہے وہ اس سے زیادہ قابلِ اعتماد ہے جو تمھارے ہاتھ میں ہے۔
الإمامُ عليٌّ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الزُّهدُ لَيسَ بتَحريمِ الحَلالِ ، ولكنْ أن يكونَ بما في يَدَيِ اللّهِ أوثَقَ مِنهُ بما في يَدَيهِ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۷۲ حدیث ۸)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، زہد قرآن کے دو کلمات کے درمیان ایک کلمہ ہے۔ خداوندِ عالم
فرماتا ہے : لِكَيْلا تَأْسَوا عَلَى ما فاتَكُمْ وَلا تَفْرَحُوا بِما آتاكُمْ واللّهُ لاَ يُحِبُّ كُلَّ مُخْتالٍ فَخُورٍ : پس جع شخص
گزشتہ پر رنج نہ کرے اور آئندہ پر نہ اِترائے، اس نے زہد کے دونوں حصوں کو پا لیا۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، زہد آخرت کے دروازے کی چابی ہے اور جہنم سے براءت
ہے۔ نیز زہد یہ ہے کہ تم ہر اس چیز کو چھوڑ دو جو تمھیں خدا سے غافل کردے،اس کے ضائع ہو
جانے پر افسوس نہ کرو، اس کے ترک کر دینے پر خودپسندی نہ کرو، اس سے کسی مشکل کے
آسان ہونے کی توقع نہ کرو، اس پر کسی ستائش کے حصول کی کوشش نہ کرو، اس کے عوض تمناء نہ کرو، بلکہ دنیا کے اپنے ہاتھ سے چلے جانے کو اپنے لئے راحت اور اس کے موجود رہنے کو مصیبت جانو۔ نیز تم آفت سے ہمیشہ دور بھاگتے ہی ہو اور دامانِ رحمت سے وابستہ رہنے کو پسند کرتے ہو۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الزُّهدُ مِفتاحُ بابِ الآخِرَةِ ، والبَراءةِ مِنَ النارِ ، وهُو تَركُكَ كُلَّ شيءٍ يَشغَلُكَ عنِ اللّهِ ، مِن غَيرِ تَأسُّفٍ علي فَوتِها ، ولا إعجابٍ في تَركِها ، ولا انتِظارِ فَرَجٍ مِنها ، ولا طَلَبِ مَحمَدَةٍ علَيها ، ولا عِوَضٍ مِنها ، بل تَري فَوتَها راحَةً وكَونَها آفَةً ، وتكونُ أبدا هارِبا مِنَ الآفَةِ ، مُعتَصِما بِالرّاحَةِ.
حوالہ:(بحارالانوار ص ۳۱۵ حدیث ۲۰)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دنیا کے بارے میں زہد اختیار کرنے والا شخص وہ ہوتا ہے حرام
جس کےصبر پر غالب نہ آنے پائے اور حلال جس کو شکر سے غافل نہ کردے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الزاهدُ في الدنيا مَن لَم يَغلِبِ الحَرامُ صَبرَهُ ، ولَم يَشغَلِ الحَلالُ شُكرَهُ .
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۳۷ حدیث ۳)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دنیا کے بارے مٰیں زاہد وگوں کے دل روتے ہیں اگرچہ وہ ہنس
رہے ہوں اور ان کا غم و اندوہ بڑھتا ہوتا ہے اگرچہ ان (کے چہروں) ے مسرّت ٹپک رہی ہو اور انہیں
اپنے نفسوں سے انتہائی بیر ہوتا ہے اگرچہ اس رزق کی وجہ سے جو انہیں میّسر ہے، ان پر رشک کیا
جاتا ہے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ الزاهِدينَ في الدنيا تَبكِي قلُوبُهُم وإن ضَحِكُوا ، ويَشتَدُّ حُزنُهُم وإن فَرِحُوا ، ويَكثُرُ مَقتُهُم أنفُسَهُم ، وإنِ اغتَبَطُوا بما رُزِقُوا .
حوالہ:(نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۳)
تفصیل: حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے دنیا میں زہد اختیار کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپؑ
نے فرمایا، زاہد وہ ہوتا ہے جو دنیا کے حلال کو حساب کے خوف سے ترک کردے اور حرام کو عذاب
کے خوف سے چھوڑ دے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لمّا سُئلَ عن الزاهِدِ في الدنيا ـ: الذي يَترُكُ حَلالَها مخافَةَ حِسابِهِ ، ويَترُكُ حَرامَها مَخافَةَ عَذابِهِ
حوالہ:(عیون الاخبارالرضا جلد ۲ ص ۵۲ حدیث ۱۹۹)
تفصیل: حضرت امام علی رضا علیہ السلام سے زاہد کے اوصاف کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپؑ نے فرمایا، وہ اپنے بقدرِ کفایت روزی سے بھی کم پر قناعت کرنے والا، موت کے لئے ہر وقت آمادہ اور اپنی زندگی سے پریشان ہوتا ہے۔
تفصیل: امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ایک قبر کے پاس پہنٓچے تو اسے دیکھ کر فرمایا، یہ ایسی چیز ہے جس کا
آخر اس قابل ہے کہ اس کے اول ہی میں زہد اختیار کیا جائے اور جس کا اول اس قابل ہے اس کے آخر
میں خوف اختیار کیا جائے۔
الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ عند قبرٍ حَضَرَهُ ـ: إنَّ شيئاً هذا آخِرُهُ لَحَقِيقٌ أن يُزهَدَ في أوَّلِهِ، وإنَّ شيئاً هذا أوَّلُهُ لَحَقِيقٌ أن يُخافَ آخِرُهُ.
حوالہ:(بحارالانوار ضلد ۷۸ ص ۳۲۰ حدیث ۹)
تفصیل: امام حسن عسکری نے فرمایا، اگر تمام اہلِ دنیا عقلمند ہو جائیں تو دنیا خراب ہو کر رہ جائے
الإمامُ العسكريُّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لَو عَقَلَ أهلُ الدنيا خَرِبَتْ .
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۳۷۷ حدیث ۳)
تفصیل: حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، دنیا سے بے رغبت ہونے سے دل و جسم کو راحت
ملتی ہے اور اس کے خواہش و رغبت دل و جسم کو تھکا دیتی ہے۔
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الزُّهدُ في الدنيا يُرِيحُ القَلبَ والبَدَنَ ، والرَّغبَةُ فيها تُتعِبُ القَلبَ والبَدَنَ .
حوالہ:(کنزالعمال حدیث ۶۰۶۰)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص ددنیا کے بارے مین زہد اختیار کرتا ہے، نہ اس کی
ذلت سے گھبراتا ہے اور نہ ہی اس کی عزت میں دلچسسپی لیتا ہے، اللہ تبارک و تعالٰی اسے مخلوق
سے ہدایت حاصل کیئے بغیر ہدایت فرماتا ہے، تحصیلِ علم کے بغیر علم عطا فرماتا ہے، اس کے
دل مٰن حکمت کو مستحکم کر دیتا ہے اور اس کی زبان پر حکمت کو جاری کر دیتا ہے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن زَهِدَ في الدنيا ، ولم يَجزَعْ مِن ذُلِّها ، ولَم يُنافِسْ في عِزِّها ، هَداهُ اللّهُ بغَيرِ هِدايَةٍ مِن مَخلوقٍ ، وعَلَّمَهُ بغَيرِ تَعلِيمٍ، وأثبَتَ الحِكمَةَ في صَدرِهِ وأجراها علي لِسانِهِ .
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۶۳ حدیث ۱۵۵)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دنیا میں زاہد بن کر رہو تم پر رحمت نازل ہوگی
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اِزهَدْ في الدنيا تَنزِلْ علَيكَ الرَّحمَةُ .
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۲۲۷۵)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دنیا میں زہد و بے اعتنائی بہت بڑی راحت ہے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الزهدُ في الدنيا الراحَةُ العُظمي.
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۱۳۱۶)
تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص دنیا میں زہد اختیار کرتا ہے اس پر دنیا کی مصیبتیں
آسان ہو جاتی ہیں اور وہ ان مصیبتوں کو ناپسند نہیں کرتا۔
الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن زَهِدَ في الدنيا هانَتْ علَيهِ مَصائبُها ولم يَكرَهْها.
حوالہ:(تحف العقول حدیث ۲۸۱)
تفصیل: امام جعفرِ صادق علیہ السلام نے فرمایا،جب تک تم لوگ دنیا کے بارے میں زہد اختیار نہیں کروگے
تمھارے دلوں پر حرام ہوگا کہ وہ ایمان کی شیرنی چکھیں۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): حَرامٌ علي قُلوبِكُم أن تَعرِفَ حَلاوَةَ الإيمانِ حتّي تَزهَدَ في الدنيا.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۶۳ حدیث ۱۵۵)
تفصیل:
حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، زاہد ترین انسان وہ ہے جو حرام سے بچا رہے۔