اپنا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کیلئے ، یہ فارم مکمل کریں:
صدقہ
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، قیامت کی سرزمین آگ ہی آگ ہوگی، مومن کے علاوہ کسی پرسایہ نہ ہوگا اور اس کا صدقہ اس پر سایہ فگن ہوگا۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، (قیامت کے دن) جب تک تمام لوگون کا فیصلہ نہیں ہوجائے گا اس وقت تک ہر شخص اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تبارک و تعالٰی فرماتا ہے: ہر ایک چیز کے لئے میں نے اپنے علاوہ (کسی نہ کسی) کو مقرر کیا ہے سوائے صدقہ کے کہ انہیں میں خود ہی اپنے دست (قدرت) سے لیتا ہوں۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، صدقہ دیا کرو اور مریضوں کی دوا صدقہ سے کیا کرو۔ کیونکہ صدقہ عزتوں کی حفاظت کرتا ہے بیماریوں سے بچاتا ہے اور اسی سے تمہاری عمریں اور نیکیاں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔
تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ہر مسلمان پر روزانہ روزہ دینا لازمی ہے عرض کیا گیا: اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ فرمایا: راستے سے ایذا رسال چیزوں کو ہٹا دو تو یہ صدقہ ہے خود کو منکر سے روک دو تو یہ بھی صدقہ ہے اور سلام کا جواب دو یہ بھی صدقہ ہے۔
تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، افضل ترین صدقہ زبان کا صدقہ ہے جس کے ذریعے تم جانوں کی حفاظت کرو، دوسروں کے غم دور کرو اور اپنے مسلمان بھائی کو فائدہ پہنچاؤ۔
تفصیل: حضور نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ کون سا صدقہ افضل ہے آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا، دھتکارے ہوئے رشتہ دار کو صدقہ دینا۔
رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ لَمّا سُئلَ عن أفضَلِ الصَّدَقةِ ـ: علي ذِي الرَّحِمِ الكاشِحِ .
حوالہ:(ثواب الاعمال ص ۱۷۱ حدیث ۱۸)
تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ راہِ خدا میں خیمہ لگا کر سایہ کرنا افضل ترین صدقہ ہے۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی کی طرف سے وسیلہ دھونڈنے والوں کے لئے بہترین وسیلہ اللہ اور اس کے رسولؐ پر ایمان لانا ہے۔ نیز مخفی طور پر صدقہ دینا گناہوں کا کفارہ ہے۔ کھلم کھلا صدقہ دینا بری موت سے بچاتا ہے۔
تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ، جن رات تاریک ہو جاتی تو اپنی پشت پر چمڑے کا برتن اٹھاتے اور اس میں کھانے پینے کا سامان ہوتا آپؑ ایک ایک دروازہ پر پہنچ کر دق الباب کرتے جو شخص دروازے سے باہر آتا اسے دے دیا کرتے۔ آپؑ اپنا چہرہ چھپائے رکھتے تاکہ کوئی آپ کو پہچاننے نہ پائے۔
الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في الإمامِ زينِ العابِدِينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ: إنّهُ كانَ يَخرُجُ في اللَّيلةِ الظَّلماءِ، فَيَحمِلُ الجِرابَ علي ظَهرِهِ حتّي يَأتِيَ باباً باباً، فَيَقرَعَهُ ثمّ يُناوِلَ مَن كانَ يَخرُجُ إلَيهِ، وكانَ يُغَطِّي وَجهَهُ إذا ناوَلَ فَقيراً لِئلاّ يَعرِفَهُ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۴۶ ص ۸۹ حدیث ۷۷)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، لوگوں کے سامنے صدقہ نہ دیا کرو کہ وہ تمہاری تعریف کریں۔ اگر تم ایسا کرو گے تو اپنا اجر و ثواب (اسی وقت) لے لو گے (تعریف کی صورت میں) بلکہ جب اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ دو تو تمہارا بایاں ہاتھ بھی باخبر نہ ہونے پائے کیونکہ جس (ذات کی خوشنودی ) کے لئے تم چھپا کر صدقہ دے رہے ہو وہ تمہیں اس کا الااعلان اجر فرمائے گی۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَتَصَدَّقْ علي أعيُنِ الناسِ لِيُزَكُّوكَ؛ فإنّكَ إن فَعَلتَ ذلكَ فَقَدِ استَوفَيتَ أجرَكَ، ولكنْ إذا أعطَيتَ بِيَمِينِكَ فلا تُطلِعْ علَيها شِمالَكَ؛ فإنَّ الذي تَتَصَدَّقُ لَهُ سِرّاً يَجزِيكَ عَلانِيَةً.
حوالہ:بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۸۴ حدیث ۱
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ اسلام نے فرمایا، خدا کی قسم! چھپا کر صدقہ دینا الاعلان صدقہ دینے سے بہتر ہے۔ اسی طرح بخدا چھپ کر عبادت افضل ہوتی ہے ظاہری عبادت سے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الصَّدَقةُ واللّهِ في السِّرِّ أفضَلُ مِنَ الصَّدَقةِ في العَلانِيَةِ، وكذلكَ واللّهِ العِبادَةُ في السِّرِّ أفضَلُ مِنها في العَلانِيَةِ.
حوالہ:(فروع کافی جلد ۴ ص ۸ حدیث ۲)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، کوئی شک نہیں رات کو صدقہ دینا اللہ تعالٰی کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے، بڑے بڑے گناہوں کو مٹاتا ہے، حساب کو آسان کرتا ہے۔ اور دن کو صدقہ کرنا مال کو ثمرآور کرتا اور عمر کو بڑھاتا ہے۔
تفصیل: امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، اپنی طرف سے اپنے بھائیوں (دوستوں) وہ چیز خرچ نہ کرو جس کا نقصان تمھارے لئے اس کے نفع سے زیادہ ہو،
الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَبذُلْ لإِخوانِكَ مِن نفسِكَ ما ضَرُّهُ علَيكَ أكثَرُ مِن مَنفَعَتِهِ لَهُم.
حوالہ: (الکافی جلد ۴ ص ۳۳ حدیث ۲)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، مسکین وہ نہیں جو گھوم پھر کر لوگوں سے مانگتا ہے، نہ ہی وہ جسے تو ایک دو کھجوریں یا دو لقمے دیدے، بلکہ مسکین وہ ہوتا ہے جو لوگوں سے کچھ نہیں مانگتا، ایسے شخص کو صدقہ دیا جائے۔
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ليسَ المِسكينُ بالطَّوّافِ، ولا بِالذي تَرُدُّهُ التَّمرَةُ والتَّمرَتانِ، واللُّقمَةُ واللُّقمَتانِ، ولكنَّ المِسكينَ المُتَعَفِّفُ الذي لا يَسألُ الناسَ شيئاً ولا يُفطَنُ لَهُ فَيُتَصَدَّقُ علَيهِ.
حوالہ:(کنزالعمال حدیث ۱۶۵۵۲)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ، کیا صدقہ ان لوگوں کو دیا جائے جو در در بھیک مانگتے ہیں یا انہیں نہ دیا جائے بلکہ قریبی رشتہ داروں کو دیا جائے امام علیہ السلام نے فرمایا: ایسے افراد کو صدقہ نہ دیا جائے بلکہ قرابتداروں کو دیا جائے۔ اس میں بہت زیادہ اجر ہے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لمّا سُـئلَ عنِ الصَّدَقةِ علي مَن يَسألُ علي الأبوابِ، أو يُمسِكُ ذلكَ عَنهُم ويُعطِيهِ ذَوِي قَرابَتِهِ ؟ ـ: لا، بل يَبعَثُ بها إلي مَن بينَهُ وبينَهُ قَرابَةٌ، فهذا أعظَمُ لِلأجرِ.
حوالہ:(ثواب الاعمال ص ۱۷۱ حدیث ۲۰)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ تعالی کے اس قول : جن کے اموال میں سائل اور محروم لوگوں کا حق ہے : کے بارے میں ارشاد فرمایا، محروم وہ ہے جو کوئی حرفت جانتا ہو لیکن خرید و فروخت کے سلسلہ میں اپنی ہاتھ کی کمائی سے محروم ہو چکا ہو۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ أيضا ـ: المَحرومُ المُحارَفُ الذي قد حُرِمَ كَدَّ يَدِهِ في الشِّراءِ والبَيعِ .
حوالہ:(فروع کافی جلد ۳ ص ۵۰۰ حدیث ۱۲)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، صدقہ دیا کرو لیکن اس پر غرور نہ کرو کیونکہ غرور کرنے سے اجر ضائع ہو جاتا ہے،