تفصیل: حضرت علی علیہ السلام سے ایک شخص نے پند و نصیحت کی درخواست کی تو آپ نے اس کے جواب میں فرمایا: تم کو ان لوگوں میں سے نہ ہونا چاہیئے جو عمل کے بغیر حسنِ انجام کی امید رکھتے ہیں اور امیدیں بڑھا کر توبہ کو تاخیر میں ڈال دیتے ہیں، جو دنیا کے بارے میں ذاہدوں کی سی باتیں کرتے ہیں مگر ان کے اعمال دنیا طلبوں کے سے ہیں۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لِرَجُلٍ سَألَهُ أن يَعِظَهُ ـ: لا تَكُن مِمَّن يَرجُو الآخِرَةَ بغَيرِ العَمَلِ ويُرَجِّي التَّوبَةَ بطُولِ الأمَلِ ، يَقولُ في الدنيا بقَولِ الزاهِدِينَ ويَعمَلُ فيها بعَمَلِ الراغِبينَ.
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام کے بارے میں راوی کہتا ہے کہ میں نے آپؑ کی خدمت میں عرض کیا: کچھ لوگ جو گناہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم (رحمتِ خدا کے) امیدوار ہیں وہ اسی حالت پر قائم رہتے ہیں یہاں تک کہ انہیں موت آ لیتی ہے ان کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟؟ حضرتؑ نے ارشاد فرمایا: ایسے لوگ آرزوؤں کو ترجیح دیتے ہیں لیکن وہ جھوٹے ہیں صحیح معنوں میں امیدوار نہیں ہیں کیونکہ جو شخص کسی چیز کی امید رکھتا ہے اسے طلب کرنے کی کوشش کرتا ہے اور جو کسی چیز سے ڈرتا ہے اس سے بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔۔۔
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۴ ص ۱۳۳ ۔۔ الکافی جلد ۲ ص ۶۸)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا،اپنی تمام امیدیں اللہ تعالٰی سے وابستہ رکھو، اس کے علاوہ کسی سے کوئی امید نہ رکھو، کیونکہ جو شخص خدا کے علاوہ کسی اور سے امیدیں وابستہ کر لیتا ہے وہ ناکام ہو جاتا ہے۔