Ashburn , US
29-03-2024 |20 Ramaḍān 1445 AH

قرض

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، قرض (لینے) سے بچو، کیونکہ قرض رات کا غم اور دن کی رسوائی ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إيّاكم والدَّينَ ، فإنّه هَمٌّ بِالليلِ وذُلٌّ بالنهارِ

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۱۰۳ ص ۱۴۱ حدیث ۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، زیادہ قرضہ لینا سچے کو جھوٹا بنا دیتا ہے اور وعدہ وفا کرنے والے کو وعدہ خلاف بنا دیتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): كَثرَةُ الدَّينِ تُصَيِّرُ الصادِقَ كاذِباً والمُنجِزَ مُخْلِفاً.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۷۱۰۵)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، قرض کم سے کم لیا کرو کیونکہ کم مقدار کا قرض لینے سے عمر زیادہ ہوتی ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): خَفِّفوا الدَّينَ ، فإنّ في خِفَّةِ الدَّينِ زيادَةَ العُمُرِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۱۰۳ ص ۱۴۵ حدیث ۲۱)

تفصیل: امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص حلال کے ذریعے اپنی روزی کماتا ہے تاکہ اپنے اہل و عیال کی دیکھ بھال کر سکے، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مانند ہے۔ اگر یہ کمائی کم آتی ہو تو اسے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر صرف اتنا ہی قرض لینا چایئے جس سے وہ اپنے اہل و عیال کے اخراجات کو پورا کر سکے ۔

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن طَلَبَ هذا الرِّزقَ مِن حِلِّهِ لِيَعودَ بهِ عَلي نفسِهِ وعِيالِهِ كانَ كالمُجاهِدِ في سبيلِ اللّه‏ِ عزّ وجلّ ، فإن غَلَبَ علَيهِ فَلْيَستَدِنْ عَلَي اللّه‏ِ وعَلي رسولِهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ما يَقوتُ بهِ عِيالَهُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۵ ص ۹۳ حدیث ۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہوتی ان میں ایک وہ ہے جو کسی شخص کو ایک مقررہ مدت کے لیئے قرض دے لیکن نہ تو اس پر کسی قسم کی تحریر کرے اور نہ ہی گواہ ٹھہرائے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أصنافٌ لا يُستَجابُ لَهُم ، مِنهُم مَن أدانَ رَجُلاً دَيناً إلي أجَلٍ فلَم يَكتُبْ علَيهِ كِتاباً ولَم يُشهِدْ علَيهِ شُهُوداً.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۱۰۴ ص ۳۰۱ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص قرض خواہ کے حق کی ادائیگی پر قادر ہونے کی باوجود ٹال مٹول کرے تو اس پر ہر دن کے بدلے عشار (چونگی ٹیکس وغیرہ لینے والے) کا گناہ ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن يَمطُلْ علي ذِي حَقٍّ حَقَّهُ وهُو يَقدِرُ علي أداءِ حَقِّهِ فعلَيهِ كُلَّ يومٍ خَطيئةُ عَشّارٍ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۱۰۳ ص ۱۴۶ حدیث ۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تونگر کا قرض کی ادائیگی میں التوا کرنا ظلم ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَطْلُ الغَنِيِّ ظُلمٌ.

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۱۳ ص ۳۹۷ حدیث ۱۵۷۱۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، قرض لینے میں بخیل ترین آدمی عزت (گنوانے) کے لحاظ سے سخی ترین آدمی ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أبخَلُ الناسِ بِعَرَضِهِ أسخاهُم بِعِرضِهِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۱۹۰)