تفصیل: امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص حلال کے ذریعے اپنی روزی کماتا ہے تاکہ اپنے اہل و عیال کی دیکھ بھال کر سکے، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مانند ہے۔ اگر یہ کمائی کم آتی ہو تو اسے اللہ اور اس کے رسول کے نام پر صرف اتنا ہی قرض لینا چایئے جس سے وہ اپنے اہل و عیال کے اخراجات کو پورا کر سکے ۔
الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن طَلَبَ هذا الرِّزقَ مِن حِلِّهِ لِيَعودَ بهِ عَلي نفسِهِ وعِيالِهِ كانَ كالمُجاهِدِ في سبيلِ اللّهِ عزّ وجلّ ، فإن غَلَبَ علَيهِ فَلْيَستَدِنْ عَلَي اللّهِ وعَلي رسولِهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ما يَقوتُ بهِ عِيالَهُ.
حوالہ:(الکافی جلد ۵ ص ۹۳ حدیث ۳)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں ہوتی ان میں ایک وہ ہے جو کسی شخص کو ایک مقررہ مدت کے لیئے قرض دے لیکن نہ تو اس پر کسی قسم کی تحریر کرے اور نہ ہی گواہ ٹھہرائے۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص قرض خواہ کے حق کی ادائیگی پر قادر ہونے کی باوجود ٹال مٹول کرے تو اس پر ہر دن کے بدلے عشار (چونگی ٹیکس وغیرہ لینے والے) کا گناہ ہوگا۔