Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

اسیر

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کوئی سنگین زخم جو اسے چلنے پھرنے کے قابل نہ چھوڑے اٹھائے بغیر از خود قید ہوجائے تو بیت المال سے اس کا فدیہ نہیں دیا جائے گا بلکہ اگر اس کے رشتہ دار چاہیں تو اس کے اپنے مال سے فدیہ ادا کیا جائے گا

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن اسْتُؤْسرَ مِن غيرِ جِراحةٍ مُثقِلةٍ فلا يُفْدي مِن بيتِ المالِ، ولكنْ يُفْدي مِن مالهِ إن أحبَّ أهلُهُ.

حوالہ: میزان الحکمت جلد ۱ ص ۱۷۴

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، قیدی کو کھانا کھلانا اس سے نرمی کا سلوک کرنا واجب ہے خواہ اسے اگلے روز قتل کر دیا جائے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إطعامُ الأسيرِ والإحسانُ إليهِ حقٌّ واجبٌ ، وإنْ قَتَلْتَه مِن الغدِ .

حوالہ: ( وسائل الشیعہ جلد ۱۱ ص ۶۹ حدیث ۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام کو جب ابنِ ملجم نے ضرب لگائی تو ٓپ نے حسنین شریفینؑ سے فرمایا، اس قیدی کو اپنے قابو میں رکھے، اسے کھانا کھلاو پانی پلاو اور اس سے اچھا سلوک کرو ۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لاِبنَيهِ( لمّا ضَرَبه ابنُ مُلْجَم ـ : احبِسُوا هذا الأسيرَ ، وأطعِمُوهُ ، واسْقُوهُ ، وأحْسِنوا إسارَهُ.

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۱۱ ص ۷۸ حدیث ۱۲۴۶۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اسیر کو کھانا کھلانا اس شخص پر حق بنتا ہے جو اسے اسیر بنائے خواہ وہ اسے اگلے روز قتل کرنے کا ارادہ ہی کیوں نہ رکھتا ہو۔ پس ضروری ہے کہ اسیر کو کھانا کھلایا جائے، پانی پلایا جائے اور اس کے ساتھ نرمی کا سلوک کیا جائے خواہ وہ کافر ہو یا غیر کافر۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إطعامُ الأسيرِ حقٌّ علي مَن أسَرَهُ وإن كان يُرادُ مِن الغدِ قَتْلُهُ ، فإنّه يَنبغي أن يُطعَمَ ويُسْقي ويُظَلّ ويُرفَقَ بهِ ، كافرا كان أو غَيْرَهُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۵ ص ۳۵ حدیث ۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، حضرت علی علیہ السلام جسے زندان میں قید کی۹ا کرتے تھے اسے مسلمانوں کے بیت المال سے کھانا کھلایا کرتے تھے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّ عليّا (عَلَيهِ الّسَلامُ) كان يُطعِمُ مَن خُلِّدَ في السِّجْنِ مِن بيتِ مالِ المسلمينَ.

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۱۱ ص ۶۹ حدیث ۲)