Columbus , US
23-04-2024 |15 Shawwāl 1445 AH

خوشی

تفصیل: عبداللہ بن عباسؓ کے نام امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا مکتوب عبداللہ بن عباسؓ کہا کرتے تھے جتنا فائدہ میں نے اس کلام سے حاصل کیا اتنا پیغمبرﷺ کے کلام کے بعد کسی کلام سے حاصل نہیں کیا: امّابعد! انسان کو کبھی ایسی چیز کا پالینا خوش کرتا ہے جو اس کے ہاتھوں سے جانے والی نہیں ہوتی۔ کبھی ایسی چیز کا ہاتھ سے نکل جانا اسے غمگین کر دیتا ہے جو اسے حاصل ہونے والی نہیں ہوتی۔ (یہ خوشی اور غم بیکار ہے) تمہاری خوشی صرف آخرت کی حاصل کی ہوئی چیزوں پر ہونی چاہیئے اور اس میں سے جو چیز جاتی رہے اس پر رنج ہونا چاہیئے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لِعَبدِ اللّه‏ِ بنِ عبّاسٍ رحمةُ اللّه‏ِ علَيهِ وكانَ يقولُ: ما انتَفَعتُ بكلامٍ بَعدَ كلامِ رسولِ اللّه‏ِ صلي ‏اللّٰه ‏عليه ‏و ‏آله كانتِفاعِي بهذا الكلامِ ـ: أمّا بَعدُ، فإنَّ المَرءَ قد يَسُرُّهُ دَرْكُ ما لَم يَكُن لِيَفُوتَهُ ، ويَسُوؤهُ فَوتُ ما لَم يَكُن لِيُدرِكَهُ ، فَليَكُن سُرُورُكَ بما نِلتَ مِن آخِرَتِكَ ، وليَكُنْ أسَفُكَ علي ما فاتَكَ مِنها.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۳۷ ۔۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید جلد ۱۵ ص ۱۴۱ ۔۔ نہج البلاغہ مکتوب ۲۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عقل کی جڑ قدرت اور اس کا پھل خوشی ہوتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أصلُ العَقلِ القُدرَةُ ، وثَمَرَتُها السُّرورُ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۳۷ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خوشی صرف نرمی کے تعاون سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا يُستَعانُ علي السُّرورِ إلّا باللِّينِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۳۷ ۔۔ بحارالانوارجلد ۷۸ ص ۷)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جنت میں ایک گھر ہے جسے دارالفرح کہا جاتا ہے۔ اس میں صرف بچوں کو خوش کرنے والا ہی جائے گا۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنّ في الجَنَّةِ داراً يقالُ لَها دارُ الفَرَحِ، لا يَدخُلُها إلّا مَن فَرَّحَ الصِّبيانَ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۳۹ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۶۰۰۹)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جنت میں ایک گھر ہے جس کا نام دارالفرح (خوشی کا گھر) ہے۔ اس میں صرف وہی شخص جائے گا جو مومنین کے یتیم بچوں کو خوش کرتا ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنّ في الجَنَّةِ داراً يُقالُ لَها دارُ الفَرَحِ لا يَدخُلُها إلّا مَن فَرَّحَ يَتامَي المؤمنينَ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۳۹ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۶۰۰۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اس ذات کی قسم جس کی قوت شنوائی تمام آوازوں پر حاوی ہے جس کسی نے کسی کے دل کو خوش کیا تو اللہ تبارک و تعالٰی اس کے لئے اس سرور سے ایک لطفِ خاص خلق فرمائے گا کہ جب بھی اس ہر کوئی مصیبت نازل ہو تو وہ نشیب میں بہنے والے پانی کی طرح تیزی سے بڑھے اور اجنبی اونٹوں کو ہنکانے کی طرح اس مصیبت کو ہنکار کر دور کردے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): فَوَالذي وَسِعَ سَمعُهُ الأصواتَ، ما مِن أحَدٍ أودَعَ قَلباً سُروراً إلّا وخَلَقَ اللّه‏ُ لَهُ مِن ذلكَ السُّرورِ لُطفاً ، فإذا نَزَلَتْ بهِ نائبَةٌ جَري إلَيها كالماءِ في انحِدارِهِ حتّي يَطرُدَها عَنهُ ، كَما تُطرَدُ غَرِيبَةُ الإبلِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۳۸ ۔۔ نہج البلاغہ حکمت ۲۵۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، یہ نہ سمجھو کہ جو شخص کسی مومن کو خوش کرتا ہے وہ صرف اسی مومن کو ہی خوش کرتا ہے بلکہ خدا کی قسم وہ ہمیں بھی خوش کرتا ہے اور حضرت رسولِ خداﷺ کو بھی۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا يَري أحَدُكُم إذا أدخَلَ علي مُؤمِنٍ سُروراً أ نَّه علَيهِ أدخَلَهُ فَقَطْ بَل وَاللّه‏ِ علَينا ، بل وَاللّه‏ِ عَلي رسولِ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ).

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۴۰ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۲۹)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جو مومن کو خوش کرتا ہے وہ مجھے خوش کرتا ہے جو مجھے خوش کرتا ہے جو مجھے خوش کرتا ہے وہ اللہ کو خوش کرتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن سَرَّ مُؤمناً فَقَد سَرَّني ، ومَن سَرَّني فَقَد سَرَّ اللّه‏َ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۴۱ ۔۔ الکافی جلد ۲ ص ۱۸۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کسی مؤمن سے کسی ایک دکھ کو دور کرے اللہ تعالٰی اس کے آخرت کے کئی دکھوں اور تکلیفوں کو دور فرمائے گا اور وہ اپنی قبر سے اس حالت میں اُٹھے گا کہ اس کا دل برف کی مانند ٹھنڈا ہوگا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن نَفَّسَ عَن مؤمنٍ كُربَةً نَفَّسَ اللّه‏ُ عَنهُ كُرَبَ الآخِرَةِ ، وخَرَجَ مِن قَبرِهِ وهُو ثَلِجُ الفُؤادِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۴۵ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۳۲۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تبارک و تعالٰی جب مؤمن کو قبر سے اٹھائے گا تو اس کے ساتھ ہی ساتھ ایک مثال بھی قبر سے باہر نکلے گی جو اس کے آگے آگے چلے گی۔ جب مؤمن قیامت کی ہولناکیوں کو دیکھے گا جس سے وہ گھبرا جائے گا تو وہ مثال اس سے کہے گی: نہ تم گھبراؤ اور نہ ہی غم کرو! مؤمن اس سے پوچھے گا۔۔۔ تم کون ہو؟ وہ کہے گی کہ میں وہ خوشی ہوں جو تم اپنے مؤمن بھائی کو پہنچایا کرتے تھے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا بَعَثَ اللّه‏ُ المؤمنَ مِن قَبرِهِ خَرَجَ مَعهُ مِثالٌ يَقدُمُ أمامَهُ ، كُلَّما رَأي المؤمنُ هَوْلاً مِن أهوالِ يَومِ القِيامَةِ قالَ لَهُ المِثالُ: لا تَفزَعْ ولا تَحزَنْ... فيقولُ لَهُ المؤمنُ :... مَن أنتَ ؟ فيقولُ: أنا السُّرورُ الذي كُنتَ أدخَلتَ علي أخيكَ المؤمِنِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۴۵ ۔۔ بحارلانوار جلد ۷ ص ۱۹۷)

تفصیل: امام علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کسی مؤمن کے دکھ کو دور کرے اللہ تعالٰی قیامت کے دن اس کے دل کے دکھوں کو دور فرمائے گا۔

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن فَرَّجَ عن مُؤمِنٍ فَرَّجَ اللّه‏ُ عن قَلبِهِ يَومَ القِيامَةِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۴۴ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۳۲۱)