اپنا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کیلئے ، یہ فارم مکمل کریں:
خوشی
تفصیل: عبداللہ بن عباسؓ کے نام امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا مکتوب عبداللہ بن عباسؓ کہا کرتے تھے جتنا فائدہ میں نے اس کلام سے حاصل کیا اتنا پیغمبرﷺ کے کلام کے بعد کسی کلام سے حاصل نہیں کیا: امّابعد! انسان کو کبھی ایسی چیز کا پالینا خوش کرتا ہے جو اس کے ہاتھوں سے جانے والی نہیں ہوتی۔ کبھی ایسی چیز کا ہاتھ سے نکل جانا اسے غمگین کر دیتا ہے جو اسے حاصل ہونے والی نہیں ہوتی۔ (یہ خوشی اور غم بیکار ہے) تمہاری خوشی صرف آخرت کی حاصل کی ہوئی چیزوں پر ہونی چاہیئے اور اس میں سے جو چیز جاتی رہے اس پر رنج ہونا چاہیئے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لِعَبدِ اللّهِ بنِ عبّاسٍ رحمةُ اللّهِ علَيهِ وكانَ يقولُ: ما انتَفَعتُ بكلامٍ بَعدَ كلامِ رسولِ اللّهِ صلي اللّٰه عليه و آله كانتِفاعِي بهذا الكلامِ ـ: أمّا بَعدُ، فإنَّ المَرءَ قد يَسُرُّهُ دَرْكُ ما لَم يَكُن لِيَفُوتَهُ ، ويَسُوؤهُ فَوتُ ما لَم يَكُن لِيُدرِكَهُ ، فَليَكُن سُرُورُكَ بما نِلتَ مِن آخِرَتِكَ ، وليَكُنْ أسَفُكَ علي ما فاتَكَ مِنها.
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۳۷ ۔۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید جلد ۱۵ ص ۱۴۱ ۔۔ نہج البلاغہ مکتوب ۲۲)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عقل کی جڑ قدرت اور اس کا پھل خوشی ہوتی ہے۔
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۳۹ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۶۰۰۹)
تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جنت میں ایک گھر ہے جس کا نام دارالفرح (خوشی کا گھر) ہے۔ اس میں صرف وہی شخص جائے گا جو مومنین کے یتیم بچوں کو خوش کرتا ہوگا۔
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۳۹ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۶۰۰۸)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اس ذات کی قسم جس کی قوت شنوائی تمام آوازوں پر حاوی ہے جس کسی نے کسی کے دل کو خوش کیا تو اللہ تبارک و تعالٰی اس کے لئے اس سرور سے ایک لطفِ خاص خلق فرمائے گا کہ جب بھی اس ہر کوئی مصیبت نازل ہو تو وہ نشیب میں بہنے والے پانی کی طرح تیزی سے بڑھے اور اجنبی اونٹوں کو ہنکانے کی طرح اس مصیبت کو ہنکار کر دور کردے۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، یہ نہ سمجھو کہ جو شخص کسی مومن کو خوش کرتا ہے وہ صرف اسی مومن کو ہی خوش کرتا ہے بلکہ خدا کی قسم وہ ہمیں بھی خوش کرتا ہے اور حضرت رسولِ خداﷺ کو بھی۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا يَري أحَدُكُم إذا أدخَلَ علي مُؤمِنٍ سُروراً أ نَّه علَيهِ أدخَلَهُ فَقَطْ بَل وَاللّهِ علَينا ، بل وَاللّهِ عَلي رسولِ اللّهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ).
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۴ ص ۷۴۱ ۔۔ الکافی جلد ۲ ص ۱۸۸)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کسی مؤمن سے کسی ایک دکھ کو دور کرے اللہ تعالٰی اس کے آخرت کے کئی دکھوں اور تکلیفوں کو دور فرمائے گا اور وہ اپنی قبر سے اس حالت میں اُٹھے گا کہ اس کا دل برف کی مانند ٹھنڈا ہوگا۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تبارک و تعالٰی جب مؤمن کو قبر سے اٹھائے گا تو اس کے ساتھ ہی ساتھ ایک مثال بھی قبر سے باہر نکلے گی جو اس کے آگے آگے چلے گی۔ جب مؤمن قیامت کی ہولناکیوں کو دیکھے گا جس سے وہ گھبرا جائے گا تو وہ مثال اس سے کہے گی: نہ تم گھبراؤ اور نہ ہی غم کرو! مؤمن اس سے پوچھے گا۔۔۔ تم کون ہو؟ وہ کہے گی کہ میں وہ خوشی ہوں جو تم اپنے مؤمن بھائی کو پہنچایا کرتے تھے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا بَعَثَ اللّهُ المؤمنَ مِن قَبرِهِ خَرَجَ مَعهُ مِثالٌ يَقدُمُ أمامَهُ ، كُلَّما رَأي المؤمنُ هَوْلاً مِن أهوالِ يَومِ القِيامَةِ قالَ لَهُ المِثالُ: لا تَفزَعْ ولا تَحزَنْ... فيقولُ لَهُ المؤمنُ :... مَن أنتَ ؟ فيقولُ: أنا السُّرورُ الذي كُنتَ أدخَلتَ علي أخيكَ المؤمِنِ.