Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

حریت (آزادی)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، پانچ خصلتیں ایسی ہیں کہ اگر کسی میں ان میں سے ایک خصلت بھی نہ پائی جائے تو اس سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا، (۱) وفا، (۲) تدبیر، (۳) حیا (۴) حسنِ خلق اور جو سب کی جامع ہے وہ ہےآزادی۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : خَمسُ خِصالٍ مَن لم تَكُنْ فيهِ خَصْلَةٌ مِنها فلَيس فيهِ كَثيرُ مُسْتَمْتَعٍ ، أوَّلُها : الوَفاءُ ، والثّانيةُ : التَّدْبيرُ ، والثّالثةُ : الحَياءُ ، والرّابعةُ : حُسنُ الخُلقِ، والخامِسةُ ـ وهِي تَجْمَعُ هذهِ الخِصالَ ـ : الحُرِّيّةُ.

حوالہ: (الخصال ص ۲۸۴ حدیث ۳۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ائے لوگو! حضرت آدمؑ سے نہ تو کوئی غلام پیدا ہوا ہے اور نہ ہی کوئی کنیز اور تمام لوگ آزاد ہیں۔۔۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : أيُّها الناسُ ، إنّ آدمَ لَم يَلِدْ عَبداً ولا أمَةً ، وإنّ النّاسَ كلَّهُم أحْرارٌ.

حوالہ: (نہج السعادۃ جلد ۱ ص ۱۹۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اپنے غیر کا غلام نہ بن کیونکہ خدا نے تجھے آزاد پیدا کیا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا تَكُونَنَّ عَبدَ غَيرِكَ وقَد جَعلَكَ اللّه‏ُ سُبْحانَه حُرّا.

حوالہ: (نہج البلاغہ مکتوب ۳۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کشادہ روئی آزاد انسان کا شیوہ ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الطَّلاقَةُ شِيمَةُ الحُرِّ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۶۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، غلام آزاد ہوتا ہے، اگر یا جب تک قانع رہتا ہے اور آزاد غلام ہوتا ہے جب تک طمع و لالچ کا اسیر ہوتا ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : العَبدُ حُرٌّ ما قَنِعَ ، الحُرُّ عَبدٌ ما طَمِعَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۱۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حیا اور پاکدامنی کا شمار ایمانی فطرت میں ہوتا ہے اور یہ دونوں آزاد لوگوں کی عادت اور نیک لوگوں کا شیوہ ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنَّ الحَيـاءَ والعِفَّـةَ مِن خَلائـقِ الإيمانِ ، وإنّهُما لَسَجِيّةُ الأحْرارِ وشِيمَةُ الأبْرارِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۶۰۵)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، یقیناً آزاد شخص ہر حالت میں آزاد ہوتا ہے۔ اگر مصائبِ زمانہ اس پر نازل ہوں تو چاہیئے کہ اس پر صبر کرے، اگر مصیبتیں اس پر ٹوٹ پڑیں تو اسے توڑ نہ سکیں خواہ اسے قید و بند میں ڈال دیا جائے اور اس کی آسانیوں کو تنگیوں میں تبدیل کر دیا جائے جس طرح کہ حضرت یوسف صدیق دامن تھے ان کی آزادی پر ہرگز آنچ نہیں آنے پائی اگرچہ انہیں غلام بیایا گیا ان پر مصیبتوں کے پہاڑ توڑے گئے اور قید کیا گیا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنَّ الحُرَّ حُرٌّ علي جميعِ أحْوالِهِ : إنْ نابَتْهُ نائبَةٌ صَبرَ لَها ، وإنْ تَداكَّتْ علَيهِ المَصائبُ لَم تَكْسِرْهُ وإنْ اُسِرَ وقُهِرَ واسْتُبْدِلَ باليُسرِ عُسرا، كما كانَ يُوسُفُ الصِّدِّيقُ الأمينُ صلواتُ اللّه‏ِ علَيهِ : لَم يَضْرُرْ حُرِّيَّتَهُ أنِ اسْتُعبِدَ وقُهِرَ واُسِرَ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۸۹ حدیث ۶)