تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت انبیاء کا اخلاق اور دین کا ستون ہے، مومن سخی ہی ہوتا ہے وہ سخی اس وقت ہوتا ہے جب اس کا یقین پختہ ہوتا ہے اور ہمت بلند ہوتی ہے کیونکہ سخاوت یقین کا نور ہے جو شخص اپنے مقصود کو سمجھ لیتا ہے اس کے لیئے خرچ کرنا کوئی بڑی بات نہیں،
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ مِن أخلاقِ الأنبياءِ، وهُو عِمادُ الإيمانِ ، ولا يكونُ مؤمنٌ إلّا سَخيّاً، ولا يكونُ سَخيّاً إلّا ذو يَقينٍ وهِمَّةٍ عالِيَةٍ ؛ لأنَّ السَّخاءَ شُعاعُ نورِ اليَقينِ ، ومَن عَرَفَ ما قَصَدَ ، هانَ علَيهِ ما بَذَلَ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۵۵ حدیث ۱۷)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تم میں نیک لوگ سخی اور بد ترین لوگ بخیل ہوتے ہیں۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، گناہوں کا ارتکاب کرنے والا سخی جوان اللہ تعالٰی کو بوڑھے بخیل عابد سے زیادہ محبوب ہے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): شابٌّ سَخِيٌّ مُرَهَّقٌ في الذُّنوبِ أحَبُّ إلي اللّهِ عزّوجلّ مِن شَيخٍ عابِدٍ بَخيلٍ .
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۳۰۷ حدیث ۳۴)
تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، سخی انسان لوگوں سے کھانا کھاتا ہے تاکہ لوگ بھی اس کے پاس آکر کھائیں اور بخیل لوگوں سے کھانا نہیں کھاتا اس خوف سے کہ لوگ بھی اس سے کھائیں۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، کریم سخی وہ ہے جو اپنے مال کو وہاں خرچ کرتا ہے جہاں خرچ کرنے کا حق ہے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخِيُّ الكريمُ الذي يُنفِقُ مالَهُ في حَقٍّ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۵۳ حدیث ۱۱)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت یہ ہوتی ہے کہ بن مانگے دیا جائے اگر مانگنے پر دیا جائے تو یا تو حیا کی وجہ سے ہوتا ہے یا پھر اپنے آپ سے شکایت دور کرنے کی غرض سے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ ما كانَ ابتِداءً ، فَأمّا ما كانَ مِن مَسألَةٍ فَحَياءٌ وتَذَمُّمٌ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۵۷ حدیث ۲۱)
تفصیل: امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت کی ایک مقدار ہوتی ہے اگر اس سے بڑھ جائے تو اسراف بن جاتا ہے۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، افضل سخاوت یہ ہے کہ اگر اپنے مال سے دو تو رضائے خدا کو پیشِ نظر رکھو، اگر دوسروں کے مال سے دو تو خوفِ خدا کو پیشِ نظر رکھو۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ أن تَكونَ بمالِكَ مُتَبَرِّعاً وعن مالِ غَيرِكَ مُتَوَرِّعاً.