Columbus , US
30-12-2024 |30 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

سخاوت

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، سخاوت خداوندِ متعال کا عطیم ترین خُلق ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): السَّخاءُ خُلُقُ اللّه‏ِ الأعظَمُ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۵۹۲۶)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا اللہ تعالٰی نے اپنے ہر ولی کی سرشت میں سخاوت کو داخل فرمایا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ما جَبَلَ اللّه‏ُ ولِيّاً لَهُ إلّا عَلي السَّخاءِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۲۰۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت خدا کا قرب ہوتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ قُربَةٌ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۲ ص ۱۹۳ حدیث ۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت کے ذریعہ ہی عقلمندی کے لیئے امداد حاصل کی جا سکتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا يُستَعانُ عَلَي اللُّبِّ إلّا بالسَّخاءِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۷ حدیث ۵۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت ثمرہِ عقل اور قناعت دانائی کی دلیل ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ ثَمَرَةُ العَقلِ، والقَناعَةُ بُرهانُ النُّبلِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۱۴۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت محبت کا بیج بوتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ يَزرَعُ المَحَبَّةَ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۰۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت محبت پیدا کرتئ ہے اور اخلاق کو زینت بخشتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ يُكسِبُ المَحَبَّةَ ويُزَيِّنُ الأخلاقَ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۶۰۰)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت انبیاء کا اخلاق اور دین کا ستون ہے، مومن سخی ہی ہوتا ہے وہ سخی اس وقت ہوتا ہے جب اس کا یقین پختہ ہوتا ہے اور ہمت بلند ہوتی ہے کیونکہ سخاوت یقین کا نور ہے جو شخص اپنے مقصود کو سمجھ لیتا ہے اس کے لیئے خرچ کرنا کوئی بڑی بات نہیں،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ مِن أخلاقِ الأنبياءِ، وهُو عِمادُ الإيمانِ ، ولا يكونُ مؤمنٌ إلّا سَخيّاً، ولا يكونُ سَخيّاً إلّا ذو يَقينٍ وهِمَّةٍ عالِيَةٍ ؛ لأنَّ السَّخاءَ شُعاعُ نورِ اليَقينِ ، ومَن عَرَفَ ما قَصَدَ ، هانَ علَيهِ ما بَذَلَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۵۵ حدیث ۱۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تم میں نیک لوگ سخی اور بد ترین لوگ بخیل ہوتے ہیں۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): خِيارُكُم سُمَحاؤكُم وشِرارُكُم بُخَلاؤكُم.

حوالہ: (بحارالانوار جلد۷۱ ص ۳۵۰ حدیث ۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، سخی اللہ تعالٰی کے قریب ہوتا ہے، لوگوں کے قریب ہوتا ہے اور بہشت کے بھی قریب ہوتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): السَّخِيُّ قَريبٌ مِنَ اللّه‏ِ، قريبٌ مِن الناسِ ، قَريبٌ مِن الجَنَّةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۳۰۸ حدیث ۳۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، سخی کے گناہ سے درگزر کرو کیونکہ جب وہ لغزش کرنے لگتا ہے تو اللہ تعالٰی اس کے ہاتھ کو پکڑ لیتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): تَجافَوا عن ذَنبِ السَّخِيِّ فإنَّ اللّه‏َ آخِذٌ بيدِهِ كُلَّما عَثَرَ .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۲۱۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، گناہوں کا ارتکاب کرنے والا سخی جوان اللہ تعالٰی کو بوڑھے بخیل عابد سے زیادہ محبوب ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): شابٌّ سَخِيٌّ مُرَهَّقٌ في الذُّنوبِ أحَبُّ إلي اللّه‏ِ عزّوجلّ مِن شَيخٍ عابِدٍ بَخيلٍ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۳۰۷ حدیث ۳۴)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، سخی انسان لوگوں سے کھانا کھاتا ہے تاکہ لوگ بھی اس کے پاس آکر کھائیں اور بخیل لوگوں سے کھانا نہیں کھاتا اس خوف سے کہ لوگ بھی اس سے کھائیں۔

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخِيُّ يَأكُلُ مِن طَعامِ الناسِ لِيَأكُلُوا مِن طَعامِهِ ، والبَخيلُ لا يَأكُلُ مِن طَعامِ الناسِ لِئَلاّ يَأكُلُوا مِن طَعامِهِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۵۲ حدیث ۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، کریم سخی وہ ہے جو اپنے مال کو وہاں خرچ کرتا ہے جہاں خرچ کرنے کا حق ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخِيُّ الكريمُ الذي يُنفِقُ مالَهُ في حَقٍّ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۵۳ حدیث ۱۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت یہ ہوتی ہے کہ بن مانگے دیا جائے اگر مانگنے پر دیا جائے تو یا تو حیا کی وجہ سے ہوتا ہے یا پھر اپنے آپ سے شکایت دور کرنے کی غرض سے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ ما كانَ ابتِداءً ، فَأمّا ما كانَ مِن مَسألَةٍ فَحَياءٌ وتَذَمُّمٌ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۵۷ حدیث ۲۱)

تفصیل: امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا، سخاوت کی ایک مقدار ہوتی ہے اگر اس سے بڑھ جائے تو اسراف بن جاتا ہے۔

الإمامُ العسكريُّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ للسَّخاءِ مِقدارا فإنْ زادَ علَيهِ فهُو سَرَفٌ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۶۹ ص ۴۰۷ حدیث ۱۱۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، بہت بڑا بڑا سخی وہ ہوتا ہے جو اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أسخَي الناسِ مَن أدّي زَكاةَ مالِهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۱۲ حدیث ۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، افضل سخاوت یہ ہے کہ اگر اپنے مال سے دو تو رضائے خدا کو پیشِ نظر رکھو، اگر دوسروں کے مال سے دو تو خوفِ خدا کو پیشِ نظر رکھو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السَّخاءُ أن تَكونَ بمالِكَ مُتَبَرِّعاً وعن مالِ غَيرِكَ مُتَوَرِّعاً.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۹۲۸)