Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

خوف

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، حکمت کی اصل خدا کا خوف ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : رأسُ‏ الحِكمَةِ مَخافَةُ‏ اللّه‏ِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۳۳ حدیث ۴۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی کے نزدیک بلند ترین منزلت اس کی ہوگی جو تمام لوگوں سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : أعْلي النّاسِ مَنزِلَةً عِندَ اللّه‏ِ أخوَفُهُم مِنهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۸۰ حدیث ۱۰)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تین چیزیں نجات دلانے والی ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے کہ خلوت میں خدا سے خوف، گویا اسے تم دیکھ رہے ہو اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تمھیں دیکھ ہی رہا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : ثَلاثٌ مُنْجِياتٌ ... خَوفُ اللّه‏ِ في السِّرِّ كأ نّكَ تَراهُ ، فإنْ لَم تَكُن تَراهُ فإنّهُ يرَاكَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۷ حدیث ۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص اللہ کی معرفت کا جتنا زیادہ حامل ہوگا اتنا ہی وہ اللہ سے زیادہ ڈرے گا،

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَن كانَ باللّه‏ِ أعْرَفَ كانَ مِن اللّه‏ِ أخْوَفَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۳۹۳ حدیث ۶۴)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، ائے فرزندِ آدمؑ! اس وقت تک تم بہتری میں رہو گے۔۔۔ جب تک خوف تمھارا اوڑھنا اور حزن تمھارا بچھونا رہے گا،

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ابنَ آدَمَ ، لا تَزالُ بخَيرٍ ... ما كانَ الخَوفُ لكَ شِعاراً والحُزنُ دِثاراً .

حوالہ: (امالی شیک طوسی ص ۱۱۵ حدیث ۱۷۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مومن دو طرح کے خوف کے درمیان ہوتا ہے ایک تو اس گناہ کو خوف جو اس سے سرزد ہو چکا ہے اور اسے معلوم نہیں کہ اللہ اس کے بارے میں کیا کرے گا، دوسرے اس عمر کا جو باقی رہ گئی ہے اور اس میں وہ کیا کیا ہلاکتیں مول لے گا۔ اسی لیئے وہ خوف کی حالت میں صبح کرتا ہے اور صرف خوف ہی اس کی اصلاح کر سکتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : المؤمنُ بَينَ مَخافَتَينِ: ذَنبٌ قَد مَضي لا يَدْري ما صَنعَ اللّه‏ُ فيهِ ، وعُمرٌ قَد بَقيَ لا يَدْري ما يَكْتَسِبُ فيهِ مِن المَهالِكِ ، فهُو لا يُصْبِحُ إلّا خائفاً ولا يُصْلِحُهُ إلّا الخَوفُ .

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۷۱ حدیث ۱۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی سے اس قدر امیدیں وابستہ کرو کہ وہ تمھیں اس کی نافرمانی پر جری نہ بنا دیں اور اس حد تک اس سے ڈرو کہ اس کی رحمت سے مایوس نہ ہوجاؤ۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ارْجُ اللّه‏َ رَجاءً لا يُجَرّئُكَ علي مَعاصيهِ ، وخَفِ اللّه‏َ خَوفاً لا يُؤْيِسُكَ مِن رَحمَتِهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۳۸۴ حدیث ۳۹)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، میرے والدِ گرامی علیہ السلام فرمایا کرتے تھے، کوئی مومن بندہ ایسا نہیں ہے جس کے دل میں دو نور نہ ہوں، ایک خوف کا نور دوسرا امید کا نور اگر ان کو تولا جائے تو ایک دوسرے سے بھاری نہ ہوں۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : كانَ أبي (عَلَيهِ الّسَلامُ) يقولُ : إنّهُ لَيس مِن عَبدٍ مؤمنٍ إلّا و في قَلْبهِ نُورانِ : نورُ خِيفَةٍ ونورُ رَجاءٍ ، لَو وُزِنَ هذا لَم يَزِدْ علي هذا ، ولَو وُزِنَ هذا لَم يَزِدْ علي هذا.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۶۷ حدیث ۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا جو اپنے رب سے ڈرتا ہے وہ کسی پر ظلم کرنے سے باز رہتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن خافَ رَبَّهُ كَفّ ظُلْمَهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۳۰۹ حدیث ۳)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ خدا کے عذاب سے نہ ڈرے اور (اس کے ثواب کی) امید نہ رکھے (صحیح معنوں میں) ڈرنے اور امید رکھنے والا اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ ان کے لیئے عمل نہ کرے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا يكونُ العَبدُ مؤمناً حتّي يكونَ خائفاً راجِياً ، ولا يكونُ خائفاً راجِياً حتّي يكونَ عامِلاً لِما يَخافُ ويَرْجو.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۳۹۲ حدیث ۶۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ سے خوف کھانے والا شخص وہ ہوتا ہے جس کے لیئے خوف نے بولنے کے لیئے زبان ہی نہ چھوڑی ہو۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الخائفُ مَن لَم تَدَعْ لَهُ الرَّهْبةُ لِساناً يَنْطِقُ بهِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص۲۴۴ حدیث ۵۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اپنے رب کے ظلم سے نہ ڈرو (کیونکہ وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا) بلکہ اپنے آپ پر ظلم کرنے سے ڈرو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا تَخافوا ظُلْمَ رَبِّكُم ، ولكنْ خافوا ظُلْمَ أنْفُسِكُم .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۲۳۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ڈرو تو صرف اپنے گناہوں سے اور امید رکھو تو صرف اپنے رب سے ،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا تَخَفْ إلّا ذَنْبَكَ ، لا تَرْجُ إلّا رَبَّكَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۱۶۱ ۔۔ ۱۰۱۶۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب خالق سے ڈرو تو اس کی طرف فرار کرو اور جب مخلوق سے ڈرو تو اس سے فرار کرو،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إذا خِفْتَ الخالِقَ فَرَرْتَ إلَيهِ ، إذا خِفْتَ المَخْلوقَ فَرَرْتَ مِنهُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۹۲۸ ۔۔ ۴۰۲۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ راتوں کو جاگتا ہے وہ منزلِ مقصود تک پہنچ جاتا ہے خبردار رہو کہ اللہ تعالٰی کا مالِ تجارت گراں قیمت ہے۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالٰی کا مالِ تجارت بہشت ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَن خافَ أدْلَجَ ، ومَن أدْلَجَ بَلغَ المَنزِلَ. ألاَ إنَّ سِلْعَةَ اللّه‏ِ غالِيَةٌ ، ألاَ إنّ سِلْعَةَ اللّه‏ِ الجَنّةُ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۵۸۸۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خداوند تبارک و تعالٰی فرماتا ہے: مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! میں اپنے بندے کے لیئے نہ تو وہ خوف اکٹھے ہونے دوں گا اور نہ ہی وہ امن اکٹھے ہونے دوں گا، اگر وہ دنیا میں مجھ سے بے خوف ہوکر مطمئن رہے گا تو میں قیامت کے دن اسے خوف میں مبتلا کر دوں گا اور اگر دنیا میں مجھ سے خوف کھاتا رہے گا تو قیامت کے دن اسے امن کی نعمت عطا فرماوں گا،

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : قالَ اللّه‏ُ تبارَكَ وتعالي : وعِزَّتي وجَلالي ، لا أجْمَعُ علي عَبْدي خَوفَينِ ، ولا أجْمَعُ لَه أمْنَينِ ، فإذا أمِنَني في الدُّنيا أخَفْتُهُ يَومَ القِيامَةِ ، و إذا خافَني في الدُّنيا أمِنْتُهُ يَومَ القِيامَةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۳۷۹ حدیث ۲۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خوف گناہوں کا نفسانی قید خانہ اور نفس کو گناہوں سے روکنے والی چیز ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الخَوفُ سِجْنُ النّفْسِ عَن الذُّنوبِ ، ورادِعُها عنِ المَعاصي .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۹۸۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس کو خوفِ خدا زیادہ ہوگا، اس کی آفتیں کم ہوں گی۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن كَثُرَتْ مَخافَتُهُ قَلّتْ آفَتُهُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۰۳۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خوف کا پھل امن ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ثَمرَةُ الخَوفِ الأمنُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۵۹۱)

تفصیل: امام حسن علیہ الاسلام نے فرمایا، جو اللہ کی بندگی اختیار کرتا ہے اللہ ہر چیز کو اس کا غلام بنا دیتا ہے۔

الإمامُ الحسنُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن عَبدَ اللّه‏َ عَبّدَ اللّه‏ُ لَهُ كُلَّ شَيءٍ .

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۲ ص ۱۰۸)

تفصیل: امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا، جو اللہ سے ڈرتا ہے اس سے ہر چیز کو ڈرایا جاتا ہے،

الإمامُ الهاديُّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَنِ اتّقي اللّه‏َ يُتّقي .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۳۶۶ حدیث ۳۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خداوندِ عالم اولادِ آدم پر اسی شخص کو مسلّط فرماتا ہے جس سے اولادِ آدم ڈرتی رہتی ہے اگر اولادِ آدمؑ صرف اللہ ہی سے ڈرے تو وہ اس پر اپنے سوا کسی اور کو مسلّط نہ کرے۔ نیز فرزندِ آدم کو اسی شخص کے سپرد کردیا جاتا ہے جس سے وہ اپنی امیدیں وابستہ کر لیتا ہےا اگر فرزندِ آدم اللہ کے سوا کسی اور سے اپنی امیدیں وابستہ نہ کرے تو اللہ تعالٰی بھی اسے اپنے علاوہ کسی اور کے سپرد نہ کرے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : ما سلّطَ اللّه‏ُ علي ابنِ آدَمَ إلّا مَن خافَهُ ابنُ آدَمَ ، ولَو أنّ ابنَ آدَمَ لَم يَخَفْ إلّا اللّه‏َ ما سَلّطَ اللّه‏ُ علَيهِ غَيرَهُ ولا وُكِلَ ابنُ آدَمَ إلّا إلي مَن رَجاهُ ، ولَو أنّ ابنَ آدَمَ لَم يَرْجُ إلّا اللّه‏َ ما وُكِلَ إلي غَيرِهِ.

حوالہ: (کنز العمال حدیث ۵۹۰۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اس شخص کے لیئے خوشخبری ہے جسے اللہ کے خوف نے لوگوں کے خوف سے دور رکھا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : طُوبي لِمَن شَغَلَهُ خَوفُ اللّه‏ِ عَن خَوفِ النّاسِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۲۶ حدیث ۳۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، راہِ خدا میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈرو۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لا تَخَفْ في اللّه‏ِ لَوْمَةَ لائمٍ.

حوالہ: (الخصال ص ۲۵۶ حدیث ۱۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب کسی امر سے دہشت محسوس کرو تو اس میں پھاند پڑو اس لیئے کہ کھٹکا لگا رہنا اس ضرر سے کہ جس کا خوف ہے زیادہ تکلیف دہ ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إذا هِبْتَ أمْراً فقَعْ فيهِ ، فإنّ شِدَّةَ تَوقّيهِ أعْظَمُ مِمّا تَخافُ مِنهُ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حدیث ۱۷۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب تمھیں کسی امر کی سختی کا خوف ہو تو خود اس کے لیئے سخت بن جاؤ پھر وہ تمھارے لیئے آسان ہو جائے گا لوگوں کے دھوکے کو ان کے منھ پر دے مارو کہ اس سے تمھارے لیئے آسانی ہو جائے گی ۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إذا خِفْتَ صُعوبَةَ أمْرٍ فاصْعُبْ لَهُ يَذِلَّ لكَ، وخادِعِ الزَّمانَ عَن أحْداثِهِ تَهُنْ علَيكَ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۱۰۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام ن ے فرمایا، جو کسی سے نہیں ڈرتا وہ کبھی نہیں ڈرتا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن لَم يُخِفْ أحَداً لَم يَخَفْ أبداً .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۹۵۵)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب تم کسی ایسی جگہ پر داخل ہونا چاہتے ہو جہاں خوف و خطرے کا احتمال ہو تو اس آیت کو پڑھ لیا کرو : رَّبِّ اَدْخِلْنِىْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِىْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلْ لِّىْ مِنْ لَّـدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيْـرًا : (بنی اسرائیل ۸۰) یعنی ائے میرے رب مجھے جہاں پہنچائے اچھی طرح پہنچا، اور مجھے جہاں سے نکالے اچھی طرح نکال اور مجھے خاص اپنی بارگاہ سے طاقتور مددگار عطا فرمادے، اور جب تم کسی خوفناک چیز کو دیکھو تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إذا دَخَلتَ مَدْخَلاً تَخافُهُ فاقْرَأ هذهِ‏الآيةَ: «رَبِّ أدْخِلْني مُدْخَلَ صِدْقٍ وأخْرِجْني مُخْرَجَ صِدْقٍ واجْعَلْ لي مِن لَدُنْكَ سُلْطاناً نَصيراً»، فإذا عايَنْتَ الّذي تَخافُهُ فاقْرَأ آيةَ الكُرْسِيِّ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۳۷ حدیث ۳۷)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، جو چھوٹی چیز میں اللہ سے نہیں ڈرتا، وہ بڑی بڑی چیزوں میں بھی اللہ سے نہیں ڈرتا،

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن لَم يَخَفِ اللّه‏َ في القَليلِ لَم يَخَفْهُ في الكَثيرِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۱۷۴ حدیث ۱۰)