Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

خیر، نیکی

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو خیر (نیکی) بوتا ہے وہ عنقریب خیر (نیکی) ہی کاٹے گا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَنْ يَزرَعْ خَيراً يُوشِكْ أنْ يَحْصِدَ خَيراً.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۷۶ حدیث ۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خیر کے کام باقی رہنے والا ذخیرہ اور پاک و پاکیزہ پھل ہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : فِعلُ الخَيرِ ذَخيرَةٌ باقِيَةٌ ، وثَمَرةٌ زاكِيَةٌ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۵۴۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خیر (نیکی) کا درخت بو دو کہ اس سے میٹھے پھل حاصل ہوں گے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : غارِسُ شَجَرةِ الخَيرِ يَجْتَنيها أحْلي ثَمَرةٍ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۴۴۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو کارِ خیر کرے اسے خود اپنی ذات سے آغاز کرنا چاہیئے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن فَعلَ الخَيرَ فبِنَفْسِه بَدَأ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۱۷۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا نیکی، برائی سے زیادہ آسان ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الخَيرُ أسهَلُ ‏مِن ‏فِعلِ ‏الشَّرِّ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۱۹۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تین چیزیں تمام خیر (نیکی) کا مجموعہ ہیں ۱) نعمتوں کو عام کرنا ۲) عہد و پیمان کی پابندی کرنا ۳) صلہ رحمی۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ثَلاثٌ هُنَّ جِماعُ الخَيرِ : إسْداءُ النِّعَمِ ، ورِعايَةُ الذِّمَمِ ، وصِلَةُ الرَّحِمِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۶۷۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تمام خیر اسی میں ہے کہ جو چیزیں باقی رہنے والی ہیں ان پر عمل کیا جائے اور جو فنا ہو جانے والی ہیں انھیں حقیر سمجھا جائے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : جِماعُ الخَيرِ في العَملِ بما يَبقي ، والاسْتِهانَةِ بما يَفني.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۷۳۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ساری کی ساری خیر اللہ کی رضا کے لیئے دوستی رکھنا ہےاور اللہ ہی کی رضا کے لیئے دشمنی رکھنا ہے اللہ کی خوشنودی کے لیئے کسی سے بغض رکھنا اور اللہ ہی کی خوشنودی کے لیئے کسی سے محبت کرنا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : جِماعُ الخَيرِ في المُوالاةِ في اللّه‏ِ ، والمُعاداةِ في اللّه‏ِ ، والمَحبَّةِ في اللّه‏ِ ، والبُغْضِ في اللّه‏ِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۷۸۱)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، میں نے تمام خیر اسی بات میں جمع دیکھی ہے کہ لوگوں کے ہاتھ میں جو کچھ ہے اس سے طمع کو قطع کر لیا جائے۔

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : رأيتُ الخَيرَ كُلَّهَ قدِ اجْتَمَعَ في قَطْعِ الطَّمَعِ عَمّا في أيْدي النّاسِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۱۷۱ حدیث ۱۰)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، مکمل خیر (نیکی) انسان کا اپنے آپ کو محفوظ رکھنا ہے۔

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الخَيرُ كُلُّهُ صِيانَةُ الإنْسانِ نَفْسَهُ.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۲۷۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دنیا و آخرت کی خیر (بھلائی) کو رازوں کے چھپانے اور نیک لوگوں کی دوستی اختیار کرنے میں جمع کر دیا گیا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : جُمِعَ خَيرُ الدُّنيا والآخِرَةِ في كِتْمانِ السِّرِّ ومُصادَقَةِ الأخْيارِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۱۷۸ حدیث ۱۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، چار چیزیں ایسی ہیں کو کسی کو عطا ہو جائیں تو اسے دنیا و آخرت کی خیر مل جاتی ہے۔ ۱) صبر کرنے والا بدن ۲) ذکرِ خدا کرنے والی زبان ۳) شکر کرنے والا دل ۴) نیک بیوی

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : أربَعٌ مَن اُعْطِيَهُنَّ فَقَد اُعْطِيَ خَيرَ الدُّنيا والآخِرَةِ : بَدناً صابِراً ، ولِساناً ذاكِراً ، وقَلْباً شاكِراً ، وزَوْجَةً صالِحَةً .

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۲ ص ۴۱۴ حدیث ۲۳۳۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تین چیزیں ایسی ہیں کہ اگر وہ کسی میں پائی جائیں تو اسے دنیا و آخرے کی خیر مل جاتی ہے اور وہ ہیں۔ ۱) قضا پر راضی رہنا ۲) بلاؤں پر صبر کرنا ۳) آسودہ حالی میں شکر کرنا

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ثلاثٌ مَن كُنَّ فيهِ فَقَد رُزِقَ خَيرَ الدُّنيا والآخِرَةِ ، هُنَّ : الرِّضا بالقَضاءِ ، والصّبرُ علي البَلاءِ ، والشُّكْرُ في الرَّخاءِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۶۷۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خداوندِ عالم کسی بندہ کو دنیا و آخرت کی خیر(نیکی) صرف اس کے حسنِ اخلاق اور حسنَِ نیت پر عطا فرماتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ما أعطي اللّه‏ُ سُبحانَهُ العَبدَ شيئا مِن خَيرِ الدُّنيا والآخِرَةِ إلّا بحُسْنِ خُلقِهِ وحُسنِ نِيَّتِهِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۹۶۷۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، چار چیزیں ایسی ہیں کہ جسے مل جائیں اسے دنیا و آخرت کی خیر (نیکی) مل جاتی ہے۔ ۱) سچ بولنا ۲) امانت کا ادا کرنا ۳) عفّتِ شکم ۴) حسنِ اخلاق

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : أربَعٌ مَن اُعْطِيَهُنَّ فَقَد اُعْطِيَ خَيرَ الدُّنيا والآخِرَة : صِدقُ حَديثٍ ، وأداءُ أمانَةٍ ، وعِفَّةُ بَطْنٍ ، وحُسنُ خُلقٍ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۴۱۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خیر یہ نہیں کہ تمھارے مال اور اولاد میں فرمانبرداری ہوجائے بلکہ خیر یہ ہے کہ تمھارا علم و عمل زیادہ اور حلم و بردباری کثرت میں ہو اور تم اپنے پروردگار کی عبادت پر ناز کر سکو۔ اگر اچھا کام کرو تو اللہ کا شکر بجا لاؤ اور اگر کسی برائی کا ارتکاب کرو تو توبہ و استغفار کرو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لَيـسَ الخَـيرُ أنْ يَكْثُرَ مالُكَ وولـدُكَ ، ولكـنَّ الخَيرَ أنْ يَكْثُرَ عِلمُكَ ، وأنْ يَعْظُمَ حِلمُكَ ، وأن تُباهِيَ النّاسَ بِعبادَةِ ربِّكَ ، فإنْ أحسَنْتَ حَمِدْتَ اللّه‏َ ، و إن أسَأتَ اسْتَغْفَرتَ اللّه‏َ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۹۴)

تفصیل: امام حسن علیہ السلام نے فرمایا، جس خیر کی کوئی شر نہیں وہ نعمتوں پر شکر اور مصیبتوں میں صبر کرنا ہے۔

الإمامُ الحسنُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الخَيرُ الّذي لا شَرَّ فيهِ: الشُّكرُ مَع النِّعمَةِ ، والصَّبرُ علي النّازِلَةِ.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۲۳۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی بندے کے لیئے خیر کا ارادہ کرتا ہے تو اسے دین میں فقیہہ اور دنیا میں ذاہد بنا دیتا ہے اور اسے اپنے نفس کے عیوب دیکھنے کی بصیرت عطا فرماتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا أرادَ اللّه‏ُ عزّوجلّ بعَبدٍ خَيراً فَقَّهَهُ في الدِّينِ، وزَهَّدَهُ في الدُّنيا، وبَصَّرَهُ بعُيوبِ نَفْسِهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۸۰ حدیث ۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے خواب میں سرزش فرماتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا أرادَ اللّه‏ُ بعَبـدٍ خَيـراً عاتَبَـهُ في مَنامِهِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۳۰۷۶۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے قناعت الہام فرماتا ہے اور اس کی زوجہ کو صالح بنا دیتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إذا أرادَ اللّه‏ُ بعَبدٍ خَيراً ألْهَمَهُ الْقَناعَةَ ، وأصْلَحَ لَه زَوجَهُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۱۱۵)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی بندے کی بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے دل پر ایک سفید نقطہ لگا دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے دل حق کی تلاش میں سرگرداں ہو جاتا ہے، پھر وہ تمھارے امر(خیر) کی طرف اس پرندے سے زیادہ تیزی سے لپکتا ہے جو اپنے آشیانہ کی طرف پرواز کرتا ہے،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنَّ اللّه‏َ عزّوجلّ إذا أرادَ بعَبدٍ خَيراً نَكَتَ في قَلبِهِ نُكْتَةً بَيْضاءَ ، فَجالَ القَلبُ بطَلَبِ الحقِّ ، ثُمَّ هُو إلي أمْرِكُم أسْرَعُ مِن الطّيرِ إلي وَكْرِهِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۹۲ حدیث ۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی قوم کی بھلائی چاہتا ہے تو ان کے فقہا (علماء) تعداد زیادہ کر دیتا ہے اور ان کے جاہلوں کی تعداد میں کمی فرما دیتا ہے، جب ان کا فقیہہ (عالم) کوئی بات کرتا ہے تو اپنے مددگار پاتا ہے اور ان کا جاہل جب کوئی بات کرتا ہے تو (اس کا کوئی حامی نہیں ہوتا) مغلوب ہو جاتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا أرادَ اللّه‏ُ بقَومٍ خَيراً أكثَرَ فُقَهاءَهُم وأقَلَّ جُهّالَهُم ، فإذا تكَلّمَ الفقيهُ وَجدَ أعْوانـاً، و إذا تَكلَّمَ الجـاهِلُ قُهِـرَ .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۸۶۹۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی خاندان کی بھلائی چاہتا ہے تو اس کے افراد کو دین کا فقیہہ بنا دیتا ہے (علماء پیدا کردیتا ہے) ان کے چھوٹوں سے ان کے بڑوں کا احترام کرواتا ہے، ان کے کاروبارِ زندگی میں نرمی اور ان کے اخراجات میں میانہ روی پیدا کر دیتا ہے، انھیں ان کے عیوب سے مطلع فرما دیتا ہے جن سے وہ توبہ کرتے ہیں اور جب اس کے برعکس ارادہ کرتا ہے تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے،

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا أرادَ اللّه‏ُ بأهلِ بَيْتٍ خَيراً فَقّهَهُم في الدِّينِ ، ووقَّرَ صَغيرُهُم كبيرَهُم ، ورزَقَهُمُ الرِّفقَ في مَعيشَتِهِم ، والقَصْدَ في نَفَقاتِهِم ، وبَصّرَهُم عُيوبَهُم فيَتُوبوا مِنها ، و إذا أرادَ بِهم غيرَ ذلكَ تَرَكهُم هَمَلاً.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۶۸۲۱۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس کے لیئے نیکی کا دروازہ کھل جائے اسے چاہیئے کہ اس سے فوراً فائدہ اٹھائے کیونکہ اسے یہ معلوم نہیں کہ کب وہ بند ہو جائے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَن فُتِحَ لَهُ بابُ خَيرٍ فَلْيَنْتَهِزْهُ ، فإنَّهُ لا يَدْري مَتي يُغْلَقُ عَنهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۶۵ حدیث ۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خداوندِ عالم اس نیکی کو پسند فرماتا ہے جس میں جلدی کی جاتی ہے،

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إنَّ اللّه‏َ يُحِبُّ مِن الخَيرِ ما يُعجَّلُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۴۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خیر کے عمل کی طرف جلدی کرو قبل اس کے کہ تم کسی اور کام میں مشغول ہوجاؤ۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : بادِروا بعَملِ الخَيرِ قَبلَ أنْ تُشْغَلوا عَنه بغَيرِهِ .

حوالہ: (الخصال ص ۶۲۰ حدیث ۱۰)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، میرے والدؑ فرمایا کرتے تھے جب تم کسی خیر کی ٹھان لو تو اس میں جلدی کرو کیونکہ تمھیں یہ تو معلوم نہیں کہ بعد میں کیا ہو جائے،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : كانَ أبي يَقولُ : إذا هَمَمْتَ بخَيرٍ فبادِرْ ، فإنَّكَ لا تَدْري ما يَحْدُثُ .

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۴۲ حدیث ۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، بہترین امور وہ ہوتے ہیں جن کا انجام بہتر ہوتا ہے،

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : خَيرُالاُمورِ خَيرُها عاقِبَةً .

حوالہ: (امالی صدوق ص ۳۹۵ حدیث ۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بہترین امور وہ ہوتے ہیں جن کا آغاز آسان، جن کا انجام خوبصورت اور جن کے اثرات قابلِ تعریف ہوں،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : خَيرُ الاُمورِ ما سَهُلَتْ مَبادِئُهُ ، وحَسُنَتْ خَواتِمُهُ ، وحُمِدَتْ عواقِبُهُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۰۳۲)

تفصیل: امام موسٰی الکاظم علیہ السلام نے فرمایا، تمام امور سے بہتر درمیانہ امر ہوتا ہے،

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : خَيرُ الاُمورِأوْسَطُها .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۶ ص ۲۹۲ حدیث ۱۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نیک کام کرو اور نیکی کے کسی حصے کو بھی حقیر نہ جانو کیونکہ نیکی چھوٹی بھی ہو تو نیکی ہوتی ہے اور کم بھی ہو تو زیادہ ہوتی ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : افْعَلوا الخَيرَ ولا تَحْقِرُوا مِنهُ شيئا ؛ فإنَّ صَغيرَهُ كَبيرٌ ، وقَليلَهُ كَثيرٌ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۴۲۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، نیکی کی کسی بھی چیز کو چھوٹا نہ سمجھوکیونکہ تم اسے کل ایسی حالت میں دیکھو گے جس سے تم مسرور ہو جاؤ گے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا تُصَغِّرْ شيئا مِن الخَيرِ ، فإنّكَ تَراهُ غداً حَيثُ يَسُرُّكَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۱۸۲ حدیث ۳۷)