تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تمام خیر اسی میں ہے کہ جو چیزیں باقی رہنے والی ہیں ان پر عمل کیا جائے اور جو فنا ہو جانے والی ہیں انھیں حقیر سمجھا جائے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : جِماعُ الخَيرِ في العَملِ بما يَبقي ، والاسْتِهانَةِ بما يَفني.
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۴۷۳۵)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ساری کی ساری خیر اللہ کی رضا کے لیئے دوستی رکھنا ہےاور اللہ ہی کی رضا کے لیئے دشمنی رکھنا ہے اللہ کی خوشنودی کے لیئے کسی سے بغض رکھنا اور اللہ ہی کی خوشنودی کے لیئے کسی سے محبت کرنا۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : جِماعُ الخَيرِ في المُوالاةِ في اللّهِ ، والمُعاداةِ في اللّهِ ، والمَحبَّةِ في اللّهِ ، والبُغْضِ في اللّهِ.
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۴۷۸۱)
تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، میں نے تمام خیر اسی بات میں جمع دیکھی ہے کہ لوگوں کے ہاتھ میں جو کچھ ہے اس سے طمع کو قطع کر لیا جائے۔
الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : رأيتُ الخَيرَ كُلَّهَ قدِ اجْتَمَعَ في قَطْعِ الطَّمَعِ عَمّا في أيْدي النّاسِ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۱۷۱ حدیث ۱۰)
تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، مکمل خیر (نیکی) انسان کا اپنے آپ کو محفوظ رکھنا ہے۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، چار چیزیں ایسی ہیں کو کسی کو عطا ہو جائیں تو اسے دنیا و آخرت کی خیر مل جاتی ہے۔
۱) صبر کرنے والا بدن
۲) ذکرِ خدا کرنے والی زبان
۳) شکر کرنے والا دل
۴) نیک بیوی
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تین چیزیں ایسی ہیں کہ اگر وہ کسی میں پائی جائیں تو اسے دنیا و آخرے کی خیر مل جاتی ہے اور وہ ہیں۔
۱) قضا پر راضی رہنا
۲) بلاؤں پر صبر کرنا
۳) آسودہ حالی میں شکر کرنا
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، چار چیزیں ایسی ہیں کہ جسے مل جائیں اسے دنیا و آخرت کی خیر (نیکی) مل جاتی ہے۔
۱) سچ بولنا
۲) امانت کا ادا کرنا
۳) عفّتِ شکم
۴) حسنِ اخلاق
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خیر یہ نہیں کہ تمھارے مال اور اولاد میں فرمانبرداری ہوجائے بلکہ خیر یہ ہے کہ تمھارا علم و عمل زیادہ اور حلم و بردباری کثرت میں ہو اور تم اپنے پروردگار کی عبادت پر ناز کر سکو۔ اگر اچھا کام کرو تو اللہ کا شکر بجا لاؤ اور اگر کسی برائی کا ارتکاب کرو تو توبہ و استغفار کرو۔
تفصیل: امام حسن علیہ السلام نے فرمایا، جس خیر کی کوئی شر نہیں وہ نعمتوں پر شکر اور مصیبتوں میں صبر کرنا ہے۔
الإمامُ الحسنُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الخَيرُ الّذي لا شَرَّ فيهِ: الشُّكرُ مَع النِّعمَةِ ، والصَّبرُ علي النّازِلَةِ.
حوالہ:(تحف العقول حدیث ۲۳۴)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی بندے کے لیئے خیر کا ارادہ کرتا ہے تو اسے دین میں فقیہہ اور دنیا میں ذاہد بنا دیتا ہے اور اسے اپنے نفس کے عیوب دیکھنے کی بصیرت عطا فرماتا ہے۔
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا أرادَ اللّهُ عزّوجلّ بعَبدٍ خَيراً فَقَّهَهُ في الدِّينِ، وزَهَّدَهُ في الدُّنيا، وبَصَّرَهُ بعُيوبِ نَفْسِهِ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۸۰ حدیث ۳)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے خواب میں سرزش فرماتا ہے۔
رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا أرادَ اللّهُ بعَبـدٍ خَيـراً عاتَبَـهُ في مَنامِهِ.
حوالہ:(کنزالعمال حدیث ۳۰۷۶۵)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی بندے کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے قناعت الہام فرماتا ہے اور اس کی زوجہ کو صالح بنا دیتا ہے۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی بندے کی بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے دل پر ایک سفید نقطہ لگا دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے دل حق کی تلاش میں سرگرداں ہو جاتا ہے، پھر وہ تمھارے امر(خیر) کی طرف اس پرندے سے زیادہ تیزی سے لپکتا ہے جو اپنے آشیانہ کی طرف پرواز کرتا ہے،
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنَّ اللّهَ عزّوجلّ إذا أرادَ بعَبدٍ خَيراً نَكَتَ في قَلبِهِ نُكْتَةً بَيْضاءَ ، فَجالَ القَلبُ بطَلَبِ الحقِّ ، ثُمَّ هُو إلي أمْرِكُم أسْرَعُ مِن الطّيرِ إلي وَكْرِهِ .
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۹۲ حدیث ۲)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی قوم کی بھلائی چاہتا ہے تو ان کے فقہا (علماء) تعداد زیادہ کر دیتا ہے اور ان کے جاہلوں کی تعداد میں کمی فرما دیتا ہے، جب ان کا فقیہہ (عالم) کوئی بات کرتا ہے تو اپنے مددگار پاتا ہے اور ان کا جاہل جب کوئی بات کرتا ہے تو (اس کا کوئی حامی نہیں ہوتا) مغلوب ہو جاتا ہے۔
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا أرادَ اللّهُ بقَومٍ خَيراً أكثَرَ فُقَهاءَهُم وأقَلَّ جُهّالَهُم ، فإذا تكَلّمَ الفقيهُ وَجدَ أعْوانـاً، و إذا تَكلَّمَ الجـاهِلُ قُهِـرَ .
حوالہ:(کنزالعمال حدیث ۲۸۶۹۲)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی خاندان کی بھلائی چاہتا ہے تو اس کے افراد کو دین کا فقیہہ بنا دیتا ہے (علماء پیدا کردیتا ہے) ان کے چھوٹوں سے ان کے بڑوں کا احترام کرواتا ہے، ان کے کاروبارِ زندگی میں نرمی اور ان کے اخراجات میں میانہ روی پیدا کر دیتا ہے، انھیں ان کے عیوب سے مطلع فرما دیتا ہے جن سے وہ توبہ کرتے ہیں اور جب اس کے برعکس ارادہ کرتا ہے تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے،
رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا أرادَ اللّهُ بأهلِ بَيْتٍ خَيراً فَقّهَهُم في الدِّينِ ، ووقَّرَ صَغيرُهُم كبيرَهُم ، ورزَقَهُمُ الرِّفقَ في مَعيشَتِهِم ، والقَصْدَ في نَفَقاتِهِم ، وبَصّرَهُم عُيوبَهُم فيَتُوبوا مِنها ، و إذا أرادَ بِهم غيرَ ذلكَ تَرَكهُم هَمَلاً.
حوالہ:(کنزالعمال حدیث ۶۸۲۱۱)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس کے لیئے نیکی کا دروازہ کھل جائے اسے چاہیئے کہ اس سے فوراً فائدہ اٹھائے کیونکہ اسے یہ معلوم نہیں کہ کب وہ بند ہو جائے۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، میرے والدؑ فرمایا کرتے تھے جب تم کسی خیر کی ٹھان لو تو اس میں جلدی کرو کیونکہ تمھیں یہ تو معلوم نہیں کہ بعد میں کیا ہو جائے،
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : كانَ أبي يَقولُ : إذا هَمَمْتَ بخَيرٍ فبادِرْ ، فإنَّكَ لا تَدْري ما يَحْدُثُ .
حوالہ:(الکافی جلد ۲ ص ۱۴۲ حدیث ۳)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، بہترین امور وہ ہوتے ہیں جن کا انجام بہتر ہوتا ہے،
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نیک کام کرو اور نیکی کے کسی حصے کو بھی حقیر نہ جانو کیونکہ نیکی چھوٹی بھی ہو تو نیکی ہوتی ہے اور کم بھی ہو تو زیادہ ہوتی ہے،