Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

بے صبری

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بے صبری سے بچتے رہو کہ اس سے امیدیں منقطع ہو جاتی ہیں، عمل کمزور ہوجاتے ہیں اور رنج و غم حاصل ہوتا ہے۔ یہ بھی جان لو کہ کسی مصیبت سے نکلنے کے دو طریقے ہیں؛ ایک تو یہ کہ جہاں پر کسی حلیے اور چارے سے نکلا جا سکتا ہے وہاں پر اس حلیہ ہی کو کام میں لایا جائے ۔ دوسرے جہاں کسی حلیہ سے کام نہ چلے تو وہاں پر صبر سے کام لیا جائے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إيّاكَ والجَزَعَ ؛ فإنّهُ يَقْطَعُ الأملَ، ويُضْعِفُ العملَ، ويُورِثُ الهَمَّ . واعلَمْ أنَّ المَخْرَجَ في أمرَينِ: ما كانتْ فيهِ حِيلَةٌ فالاحْتِيالُ، وما لَم تكُنْ فيهِ حِيلةٌ فالاصْطِبارُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۸۲ ص ۱۴۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، گھبراہٹ پر صبر کے ذریعہ غلبہ پاؤ کیونکہ گھبرا جانے سے اجر ضائع ہوتا ہے اور مصیبت کی ناگواری بڑھ جاتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اغْلِبوا الجَزَعَ بالصَّبرِ، فإنَّ الجَزَعَ يُحبِطُ الأجْرَ ويُعَظِّمُ الفَجيعَةَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۵۲۷)

تفصیل: جب امیرالمومنین علی علیہ السلام نے صفین کے مقتولوں پر لوگوں کے رونے کی آواز سنی تو فرمایا، میں سن رہا ہوں کی تم پر تمہاری عورتیں غالب آ چکی ہیں؟ تم انہیں اس دھاڑنے سے کیوں نہیں روکتے ؟

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لمّا سَمِعَ بُكاءَ النِّساءِ علي قَتْلي صِفِّينَ ـ: أتَغلِبُكُم نِساؤكُم علي ما أسْمَعُ ؟! ألا تَنهونَهُنَّ عن هذا الرَّنينِ؟!

حوالہ: (نہج البلاغہ ۳۲۲)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، سخت ترین بے صبری، واویلا و چیخ و پکار کرنے، منہ پر طمانچہ مارنے، سینہ کوٹنے اور بالوں کو نوچنے کو کہتے ہیں، جس نے بین کرنے والیوں کو مقرر کیا اس نے صبر کا دامن چھوڑ دیا اور دوسرے طریقے پر چل نکلا۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أشَدُّ الجَزعِ الصُّراخُ بالوَيْلِ والعَويلِ، ولَطْمُ الوَجهِ والصَّدرِ، وجَزُّ الشَّعْرِ . ومَن أقامَ النّواحَةَ فقد تَركَ الصّبرَ

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۲ ص ۸۹)

تفصیل: امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا، مصیبت صبر کرنے والوں کے لئے اکہری اور گھبرا جانے والوں کے لئے دوہری ہوتی ہے۔

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): المُصيبَةُ للصّابرِ واحدَةٌ، وللجازعِ اثْنَتانِ.

حوالہ: (تحف العقول ۴۱۴)