Columbus , US
21-12-2024 |20 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

صدقہ

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، قیامت کی سرزمین آگ ہی آگ ہوگی، مومن کے علاوہ کسی پرسایہ نہ ہوگا اور اس کا صدقہ اس پر سایہ فگن ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أرضُ القِيامَةِ نارٌ، ما خَلا ظِلَّ المؤمِنِ فإنَّ صَدَقَتَهُ تُظِلُّهُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۳ ص ۴ حدیث ۶)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، (قیامت کے دن) جب تک تمام لوگون کا فیصلہ نہیں ہوجائے گا اس وقت تک ہر شخص اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): كُلُّ امرِئٍ في ظِلِّ صَدَقَتِهِ حتّي يُقضي بَينَ الناسِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۰۶۸)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اس میں تو شک ہی نہیں کہ صدقہ اللہ تعالٰی کے غیظ و غضب کو ٹھنڈا کر دیتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ الصَّدَقَةَ لتُطفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۱۱۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، صدقہ جہنم کی آگ کے مقابلے میں ڈھال ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الصَّدقَةُ جُنَّةٌ مِن النارِ .

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۶ ص ۲۵۸ حدیث ۱۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تبارک و تعالٰی فرماتا ہے: ہر ایک چیز کے لئے میں نے اپنے علاوہ (کسی نہ کسی) کو مقرر کیا ہے سوائے صدقہ کے کہ انہیں میں خود ہی اپنے دست (قدرت) سے لیتا ہوں۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ اللّه‏َ تبارَكَ وتعالي يقولُ: ما مِن شَيءٍ إلّا وقد وَكَّلتُ مَن يَقبِضُهُ غَيرِي، إلّا الصَّدَقةَ؛ فإنّي أتَلَقَّفُها بِيَدِي تَلَقُّـفا.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۱۳۴ حدیث ۶۸)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، صدقہ ستر قسم کی بلاؤں کو دور کرتا ہے جن میں سے آسان ترین جزام اور برص ہیں۔

ـ رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الصَّدَقَةُ تَمنَعُ سَبعينَ نَوعاً مِن أنواعِ البَلاءِ، أهوَنُها الجُذامُ والبَرَصُ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۵۹۸۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، صدقہ برایئوں کے ستر دروازوں کو بند کر دیتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الصَّدَقةُ تَسُدُّ سَبعِينَ باباً مِن الشَّرِّ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۱۳۲ حدیث ۶۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا صدقہ بری موت کو روک دیتا ہے،۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الصَّدقَةُ تَمنَعُ مِيتَةَ السُّوءِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۴ ص ۲ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، صدقہ دیا کرو اور مریضوں کی دوا صدقہ سے کیا کرو۔ کیونکہ صدقہ عزتوں کی حفاظت کرتا ہے بیماریوں سے بچاتا ہے اور اسی سے تمہاری عمریں اور نیکیاں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): تَصَدَّقُوا وداوُوا مَرضاكُم بالصَّدَقَةِ؛ فإنَّ الصَّدَقةَ تَدفَعُ عنِ الأعراضِ والأمراضِ، وهِيَ زيادَةٌ في أعمارِكُم وحَسَناتِكُم .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۱۱۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، صدقہ کامیاب دوا ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الصَّدَقةُ دَواءٌ مُنجِحٌ .

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۷)

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، صدقہ زیادہ دیا کرو اس سے تمھیں (وافر مقدار میں) رزق ملے گا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) :أكثِرُوا مِنَ الصَّدَقَةِ تُرزَقُوا .

حوالہ: (اعلام الدین ص ۳۳۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، صدقہ کے ذریعے نزولِ رزق کی دعا کرو۔

الإمامُ‏ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اِستَنزِلُوا الرِّزقَ بِالصَّدَقةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۶۸ حدیث ۱۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب تم نادار ہو جاؤ تو صدقہ کے ذریعہ اللہ سے تجارت کرو۔

الإمامُ‏ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا أملَقتُم فَتاجِرُوا اللّه‏َ بِالصَّدَقةِ .

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۲۵۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب کبھی میں ناداری کا شکار ہو جاتا ہوں تو صدقہ سے ذریعے سے اللہ سے تجارت کرتا ہوں۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّي لاَُملِقُ أحياناً، فَاُتاجِرُ اللّه‏َ بِالصَّدَقةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۰۶ حدیث ۵۴)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، صدقہ قرض ادا کرتا ہے اور اپنے پیچھے برکت بھی چھوڑ جاتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الصَّدَقةُ تَقضِي الدَّينَ وتُخلِفُ بِالبَرَكَةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۱۳۴ حدیث ۶۸)

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، ہر مسلمان پر روزانہ روزہ دینا لازمی ہے عرض کیا گیا: اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ فرمایا: راستے سے ایذا رسال چیزوں کو ہٹا دو تو یہ صدقہ ہے خود کو منکر سے روک دو تو یہ بھی صدقہ ہے اور سلام کا جواب دو یہ بھی صدقہ ہے۔

رُويَ عَنِ النَّبِيِّ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) أنَّه قالَ: إنَّ علي كُلِّ مُسلمٍ في كلِّ يَومٍ صَدَقةً، قيلَ: مَن يُطِيقُ ذلكَ؟ قالَ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إماطَتُكَ الأذي عنِ الطَّريقِ صَدَقةٌ، وإرشادُكَ الرَّجُلَ إلي الطَّريقِ صَدَقةٌ، وعِيادَتُكَ المَريضَ صَدَقةٌ، وأمرُكَ بالمَعروفِ صَدَقةٌ، ونَهيُكَ عنِ المُنكَرِ صَدَقةٌ، ورَدُّكَ السَّلامَ صَدَقَةٌ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۵۰ حدیث ۴)

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، اپنی زبان کو روک کے رکھو کیونکہ یہ ایسا صدقہ ہے تو تم خود اپنے لئے کرتے ہو۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أمسِكْ لِسانَكَ؛ فإنّها صَدَقةٌ تَصَدَّقُ بها علي نَفسِكَ .

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۱۴ حدیث۷)

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، برائی کا ترک کرنا بھی صدقہ ہے۔ْ

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): تَركُ الشَّرِّ صَدَقةٌ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۶۰ حدیث ۱۶۸)

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، سب سے افضل وہ شخص سے جو اپنی کمائی میں سے دوسروں کو دیتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أفضَلُ الناسِ رَجُلٌ يُعطِي جُهدَهُ.

حوالہ: کنزالعمال حدیث ۱۶۰۸۴

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، افضل تریں صدقہ یہ ہے کہ فقیر کو چھپا کر دیا جائے اور کم مال رکھنے ولا اپنی کمائی سے دوسروں کو دے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أفضَلُ الصَّدَقةِ سِرٌّ إلي فَقيرٍ وجُهدٌ مِن مُقِلٍّ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۲۵۰)

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، افضل ترین صدقہ زبان کا صدقہ ہے جس کے ذریعے تم جانوں کی حفاظت کرو، دوسروں کے غم دور کرو اور اپنے مسلمان بھائی کو فائدہ پہنچاؤ۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ أفضَلَ الصَّدَقةِ صَدَقةُ اللِّسانِ، تَحقُنُ بهِ الدِّماءَ، وتَدفَعُ بهِ الكَريهَةَ، وتَجُرُّ المَنفَعةَ إلي أخيكَ المُسلِمِ.

حوالہ: (قصص الانبیاء ص ۱۸۸ حدیث ۲۳۵)

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، افضل تریں صدقہ یہ ہے کہ مسلمان علم حاصل کرے اور پھر اسے مسلمان بھایئوں کو تعلیم دے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أفضَلُ الصَّدَقةِ أن يَتَعَلَّمَ المَرءُ المُسلمُ عِلماً ثُمّ يُعَلِّمَهُ أخاهُ المُسلِمَ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۳۵۷)

تفصیل: حضور نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ کون سا صدقہ افضل ہے آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا، دھتکارے ہوئے رشتہ دار کو صدقہ دینا۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ لَمّا سُئلَ عن أفضَلِ الصَّدَقةِ ـ: علي ذِي الرَّحِمِ الكاشِحِ .

حوالہ: (ثواب الاعمال ص ۱۷۱ حدیث ۱۸)

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ راہِ خدا میں خیمہ لگا کر سایہ کرنا افضل ترین صدقہ ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أفضَلُ الصَّدَقةِ ظِلُّ فُسطاطٍ في سَبيلِ اللّه‏ِ عَزَّوجلَّ .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۳۶۲)

تفصیل: رسولِ خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، افضل ترین صدقہ ماہ رمضان میں صدقہ دینا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أفضَلُ الصَّدَقةِ في رَمَضانَ .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۲۴۹)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، پیاس سے جلے ہوئے دل کو ٹھنڈا کرنا افضل ترین صدقہ ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أفضَلُ الصَّدَقةِ إبرادُ الكَبِدِ الحَرّي .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۱۷۲ حدیث ۸)

تفصیل: امام موسیٰ الکاظم علیہ السلام نے فرمایا، کمزور کی امداد کرنا افضل ترین صدقہ ہے،

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): عَونُكَ لِلضَّعيفِ مِن أفضَلِ الصَّدَقةِ .

حوالہ: (تحف العقول ص ۴۱۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی کی طرف سے وسیلہ دھونڈنے والوں کے لئے بہترین وسیلہ اللہ اور اس کے رسولؐ پر ایمان لانا ہے۔ نیز مخفی طور پر صدقہ دینا گناہوں کا کفارہ ہے۔ کھلم کھلا صدقہ دینا بری موت سے بچاتا ہے۔

لإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ أفضَلَ ما تَوَسَّلَ بهِ المُتَوَسِّلُونَ إلي اللّه‏ِ سبحانَهُ وتعالي، الإيمانُ بهِ وبرسولِهِ ... وصَدَقةُ السِّرِّ فإنّها تُكَفِّرُ الخَطيئةَ، وصَدَقةُ العَلانيَةِ فإنّها تَدفَعُ مِيتةَ السَّوءِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۰)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ، جن رات تاریک ہو جاتی تو اپنی پشت پر چمڑے کا برتن اٹھاتے اور اس میں کھانے پینے کا سامان ہوتا آپؑ ایک ایک دروازہ پر پہنچ کر دق الباب کرتے جو شخص دروازے سے باہر آتا اسے دے دیا کرتے۔ آپؑ اپنا چہرہ چھپائے رکھتے تاکہ کوئی آپ کو پہچاننے نہ پائے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في الإمامِ زينِ العابِدِينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ: إنّهُ كانَ يَخرُجُ في اللَّيلةِ الظَّلماءِ، فَيَحمِلُ الجِرابَ علي ظَهرِهِ حتّي يَأتِيَ باباً باباً، فَيَقرَعَهُ ثمّ يُناوِلَ مَن كانَ يَخرُجُ إلَيهِ، وكانَ يُغَطِّي وَجهَهُ إذا ناوَلَ فَقيراً لِئلاّ يَعرِفَهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۴۶ ص ۸۹ حدیث ۷۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، لوگوں کے سامنے صدقہ نہ دیا کرو کہ وہ تمہاری تعریف کریں۔ اگر تم ایسا کرو گے تو اپنا اجر و ثواب (اسی وقت) لے لو گے (تعریف کی صورت میں) بلکہ جب اپنے دائیں ہاتھ سے صدقہ دو تو تمہارا بایاں ہاتھ بھی باخبر نہ ہونے پائے کیونکہ جس (ذات کی خوشنودی ) کے لئے تم چھپا کر صدقہ دے رہے ہو وہ تمہیں اس کا الااعلان اجر فرمائے گی۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَتَصَدَّقْ علي أعيُنِ الناسِ لِيُزَكُّوكَ؛ فإنّكَ إن فَعَلتَ ذلكَ فَقَدِ استَوفَيتَ أجرَكَ، ولكنْ إذا أعطَيتَ بِيَمِينِكَ فلا تُطلِعْ علَيها شِمالَكَ؛ فإنَّ الذي تَتَصَدَّقُ لَهُ سِرّاً يَجزِيكَ عَلانِيَةً.

حوالہ: بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۸۴ حدیث ۱

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ اسلام نے فرمایا، خدا کی قسم! چھپا کر صدقہ دینا الاعلان صدقہ دینے سے بہتر ہے۔ اسی طرح بخدا چھپ کر عبادت افضل ہوتی ہے ظاہری عبادت سے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الصَّدَقةُ واللّه‏ِ في السِّرِّ أفضَلُ مِنَ الصَّدَقةِ في العَلانِيَةِ، وكذلكَ واللّه‏ِ العِبادَةُ في السِّرِّ أفضَلُ مِنها في العَلانِيَةِ.

حوالہ: (فروع کافی جلد ۴ ص ۸ حدیث ۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، کوئی شک نہیں رات کو صدقہ دینا اللہ تعالٰی کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے، بڑے بڑے گناہوں کو مٹاتا ہے، حساب کو آسان کرتا ہے۔ اور دن کو صدقہ کرنا مال کو ثمرآور کرتا اور عمر کو بڑھاتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ صَدَقَةَ الليلِ تُطفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ، وتَمحُو الذَّنبَ العَظيمَ، وتُهَوِّنُ الحِسابَ، وصَدَقةَ النَّهارِ تُثمِرُ المالَ، وتَزِيدُ في العُمرِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۲۶ ص ۱۲۵ حدیث ۳۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، صدقات میں حد سے تجاوز کرنے والا ایسا ہے جیسا ان کے روکنے والا ہو،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): المُعتَدي في الصَّدقةِ كَمانِعِها .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۲۴۶)

تفصیل: امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، اپنی طرف سے اپنے بھائیوں (دوستوں) وہ چیز خرچ نہ کرو جس کا نقصان تمھارے لئے اس کے نفع سے زیادہ ہو،

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَبذُلْ لإِخوانِكَ مِن نفسِكَ ما ضَرُّهُ علَيكَ أكثَرُ مِن مَنفَعَتِهِ لَهُم.

حوالہ: (الکافی جلد ۴ ص ۳۳ حدیث ۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، مسکین وہ نہیں جو گھوم پھر کر لوگوں سے مانگتا ہے، نہ ہی وہ جسے تو ایک دو کھجوریں یا دو لقمے دیدے، بلکہ مسکین وہ ہوتا ہے جو لوگوں سے کچھ نہیں مانگتا، ایسے شخص کو صدقہ دیا جائے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ليسَ المِسكينُ بالطَّوّافِ، ولا بِالذي تَرُدُّهُ التَّمرَةُ والتَّمرَتانِ، واللُّقمَةُ واللُّقمَتانِ، ولكنَّ المِسكينَ المُتَعَفِّفُ الذي لا يَسألُ الناسَ شيئاً ولا يُفطَنُ لَهُ فَيُتَصَدَّقُ علَيهِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۵۵۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ، کیا صدقہ ان لوگوں کو دیا جائے جو در در بھیک مانگتے ہیں یا انہیں نہ دیا جائے بلکہ قریبی رشتہ داروں کو دیا جائے امام علیہ السلام نے فرمایا: ایسے افراد کو صدقہ نہ دیا جائے بلکہ قرابتداروں کو دیا جائے۔ اس میں بہت زیادہ اجر ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لمّا سُـئلَ عنِ الصَّدَقةِ علي مَن يَسألُ علي الأبوابِ، أو يُمسِكُ ذلكَ عَنهُم ويُعطِيهِ ذَوِي قَرابَتِهِ ؟ ـ: لا، بل يَبعَثُ بها إلي مَن بينَهُ وبينَهُ قَرابَةٌ، فهذا أعظَمُ لِلأجرِ.

حوالہ: (ثواب الاعمال ص ۱۷۱ حدیث ۲۰)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ تعالی کے اس قول : جن کے اموال میں سائل اور محروم لوگوں کا حق ہے : کے بارے میں ارشاد فرمایا، محروم وہ ہے جو کوئی حرفت جانتا ہو لیکن خرید و فروخت کے سلسلہ میں اپنی ہاتھ کی کمائی سے محروم ہو چکا ہو۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ أيضا ـ: المَحرومُ المُحارَفُ الذي قد حُرِمَ كَدَّ يَدِهِ في الشِّراءِ والبَيعِ .

حوالہ: (فروع کافی جلد ۳ ص ۵۰۰ حدیث ۱۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، صدقہ دیا کرو لیکن اس پر غرور نہ کرو کیونکہ غرور کرنے سے اجر ضائع ہو جاتا ہے،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): تَصَدَّقُوا مِن غَيرِ مَخِيلَةٍ؛ فإنَّ المَخِيلَةَ تُبطِلُ الأجرَ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۲ ص ۱۲۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، صدقہ دینے میں ٹال مٹول اور احسان جتانا نیکی کو کم کردیتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): المَطلُ والمَنُّ مُنَكِّداً الإحسانِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۵۹۵)