Columbus , US
21-12-2024 |20 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

عیب

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، افضل ترین ہے وہ شخص جسے اس کے عیوب دوسروں کی عیب گیری سے باز رکھیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): طوبي لِمَن شَغَلَهُ عَيبُهُ عَن عُيوبِ النّاسِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عقلمند ترین انسان وہ ہے جو اپنے عیبوں پر نگاہ رکھے اور دوسروں کے عیبوں پر نابینا رہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أعقَلُ النّاسِ مَن كانَ بِعَيبِهِ بَصيراً، وعَن عَيبِ غَيرِهِ ضَريراً.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۲۳۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو اپنے عیب پر نگاہ رکھتا ہے وہ دوسروں کے عیبوں سے غافل رہتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن أبصَرَ عَيبَ نَفسِهِ شُغِلَ عَن عَيبِ غَيرِه.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۸۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، انسان کے لیئے سب سے زیادہ مفید بات یہ ہے کہ وہ دوسروں کی یب گیری سے پہلے اپنی عیب گیری کرے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أنفَعُ الأشياءِ لِلمَرءِ سَبقُهُ النّاسَ إلي عَيبِ نَفسِهِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۸ ص ۲۴۳ حدیث ۳۳۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب تم کسی بندے کو دیکھو کہ وہ اپنے عیوب بھلا کر دوسروں کی عیب جوئی میں لگا ہوا ہے تو سمجھ لو کہ وہ کسی مصیبت میں گرفتار ہو چکا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا رَأيتُمُ العَبدَ مُتَفَقِّداً لِذُنوبِ (النّاسِ) ناسِياً لِذُنوبِهِ، فَاعلَموا أنَّهُ قَد مُكِرَ بِهِ .

حوالہ: (مسترافات السرائر ص ۴۸ حدیث ۷)

تفصیل: نبیِ خدا حضرت عیسٰی علیہ السلام نے فرمایا، ائے برائی کے بندوں! دسروں لوگوں کو تو محض گمان کی بنا پر لعنت ملامت کرتے ہو اور اپنے آپ کو یقین کی بنا پر لعنت ملامت نہیں کرتے؟

عيسي (عَلَيهِ الّسَلامُ): يا عَبيدَ السّوءِ، تَلومونَ النّاسَ عَلَي الظَّنِّ، ولا تَلومونَ أنفُسَكُم عَلَي اليَقينِ؟!

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۵۰۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تم میں ہر ایک دوسروں کی آنکھ کا تنکا تو دیکھ لیتا ہے لیکن اپنی آنکھ میں درخت کا تنا نہیں دیکھ پاتا،

كنز العمّال: قالَ رسولُ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): يُبصِرُ أحَدُكُمُ القَذي في عَينِ أخيهِ، ويَنسي الجِذعَ ـ أو قالَ: الجِذْلَ ـ في عَينِه !

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۴۴۱۴۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، انسان کے لیئے اتنا ہی عیب کادی ہے کہ وہ لوگوں کے ان عیوب کو دیکھتا ہے جن عیوب سے اپنی ذات کے لیئے اندھا بن جاتا ہے۔ لوگوں کو ان عیب پر تعنہ و تشنع کرتا ہے جن کے ترک کرنے کی خود قدرت نہیں رکھتا اور اپنے ہم نشینوں کو ایسی باتوں سے دکھ پہنچاتا ہے جو اس کے کام کی نہیں ہوتیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): كَفي بِالمَرءِ عَيبا أن يَنظُرَ مِنَ النّاسِ إلي ما يَعمي عَنهُ مِن نَفسِهِ، ويُعَيِّرَ النّاسَ بِما لا يَستَطيعُ تَركَهُ، ويُؤذي جَليسَهُ بِما لا يَعنيهِ.

حوالہ: (الخصال ص ۱۱۰ حدیث ۸۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص دوسروں کے عیوب دیکھ کر ناک بھوں چڑھائے پھر نہیں اپنے لئے پسند کرے تو وہ سراسر احمق ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن نَظَرَ في عُيوبِ النّاسِ فأنكَرَها ثُمَّ رَضِيَها لِنَفسِهِ، فذلكَ الأحمَقُ بِعَينِهِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حدیث ۳۴۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص کسی مومن کی کوئی رسوا کن برائی چھپائے تو گویا اس نے کسی زندہ دفن لڑکی کو قبر سے نکال دیا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن سَتَرَ عَلي مُؤمِنٍ خِزيَةً فكأنَّما أحيا مَوؤودَةً مِن قَبرِها.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۶۳۸۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس شخص کوا پنے کسی بھائی کی بُرائی کا علم ہو جائے اور وہ اسے چھپائے تو اللہ تعالٰی قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا،

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن عَلِمَ مِن أخيهِ سَيِّئَةً فسَتَرَها، سَتَرَ اللّه‏ُ عَلَيهِ يَومَ القِيامَةِ .

حوالہ: (الترغیب والترہیب جلد ۳ ص ۲۳۹ حدیث ۷)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، ایک مومن کی طرف سے دوسرے مومن پر واجب ہے کہ اس کے ستر کبیرہ گناہوں کو چھپائے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): يَجِبُ لِلمُؤمِنِ عَلَي المُؤمِنِ أن يَستُرَ عَلَيهِ سَبعينَ كَبيرَةً !

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۲۰۷ حدیث ۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو تیرے سامنے تیرے عیب بیان کرے وہ غیر حاضری میں تیری حفاظت (پاسداری) کرے گا، اور جو تیرے سامنے تجھ سے فریب کاری کرے وہ تیری غیر حاضری میں تیری عیب جوئی کرے گا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن كاشَفَكَ في عَيبِكَ حَفِظَكَ في غَيبِكَ، مَن داهَنَكَ في عَيبِكَ عابَكَ في غَيبِكَ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۲۶۰۔۔۔۸۲۶۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تم میں کسی کو اپنے بھائی کا ایسا عیب اچھالنے سے کہ جس کے ظاہر ہونے سے وہ ڈرتا ہے یہ امر مانع ہوتا ہے کہ وہ بھی اس کا ویسا ہی عیب کھول کر اس کے سامنے رکھ دے گا۔ اس طرح تم نے آخرت کو ٹھکرانے اور دنیا کو چاہنے پر سمجھوتا کر رکھا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما يَمنَعُ أحَدَكُم أن يَستَقبِلَ أخاهُ بِما يَخافُ مِن عَيبِهِ إلّا مَخافَة أن يَستَقبِلَهُ بِمِثلِهِ، قَد تَصافَيتُم عَلي رَفضِ الآجِلِ وحُبِّ العاجِلِ!

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۳)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، میرا محبوب ترین بھائی وہ ہے جو میرے عیبوں کا ہدیہ دے (مجھے میرے عیبوں سے مطلع کرے)

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أحَبُّ إخواني إلَيَّ مَن أهدي إلَيَّ عُيوبي.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۳۶۶)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، مومنین کے لیئے عیوب تلاش نہ کرو کیونکہ جو شخص مومنین کے عیبوں کو تلاش کرے گا، خداوندِ عالم اس کے اپنے عیب ظاہر کردے گا اور جس کے عیب اللہ ظاہر کردے وہ رسوا ہو جاتا ہے خواہ وہ اپنے گھر کے اندر ہی کیوں نہ ہو۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): لا تَتَّبِعوا عَوراتِ المُؤمِنينَ؛ فإنَّهُ مَن تَتَبَّعَ عَوراتِ المُؤمِنينَ تَتَبَّعَ اللّه‏ُ عَورَتَهُ، ومَن تَتَبَّعَ اللّه‏ُ عَورَتَهُ فَضَحَهُ ولَو في جَوفِ بَيتِهِ.

حوالہ: (ثواب الاعمال جلد ۲ص ۲۸۸ حدیث ۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کسی کے عیوب کے بارے میں سوچنا بھی عیب ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): تَأمُّلُ العَيبِ عَيبٌ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۴۸۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کسی کی خطا پر خوشی کا اظہار نہ کرو کیونکہ تم خود بھی تو ہمیشہ کے لیئے راہِ راست کے مالک نہیں ہو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَبتَهِجَنَّ بِخَطاءِ غَيرِكَ؛فإنَّكَ لَن تَملِكَ الإصابَةَ أبَداً.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۲۹۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو دوسروں کو عیب لگاتا ہے لوگ اسی کو عیب لگاتے ہیں اور جو کسی کو گالی دیتا ہے اس کا جواب بھی لیتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن عابَ عِيبَ، ومَن شَتَمَ اُجيبَ.

حوالہ: (کنزالفوائد جلد ۱ ص ۲۷۹)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، بندہ اپنے اللہ سے اس وقت بہت دور ہو جاتا ہے جب وہ کسی انسان سے بھائی چارہ کرے اور اس کی لغزشوں کو یاد رکھے تاکہ کسی دن یہ عیب اس کے منھ پر ظاہر کردے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أبعَدُ ما يَكونُ العَبدُ مِنَ اللّه‏ِ أن يَكونَ الرَّجُلُ يُواخي الرَّجُلَ وهُوَ يَحفَظُ (عَلَيهِ) زَلاّتِهِ لِيُعَيِّرَهُ بِها يَوماً ما .

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۳۵۵ حدیث ۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، علم اور مال ہر عیب کو چھپائے رکھتے ہیں جب کہ جہالت و فقر ہر عیب کو ظاہر کر دیتے ہیں،

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): العِلمُ والمالُ يَستُرانِ كُلَّ عَيبٍ، والجَهلُ والفَقرُ يَكشِفانِ كُلَّ عَيبٍ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۸۶۶۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تحمل اور بردباری عیوب کا مدفن ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الاحتِمالُ قَبرُ العُيوبِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عیوب کو پردہ عقل ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): غِطاءُ العُيوبِ العَقلُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۴۳۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس کو حیا نے لباس پہنا دیا ہے اس کے عیب لوگوں کے سامنے نہیں آسکتے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن كَساهُ الحَياءُ ثَوبَهُ، لَم يَرَ النّاسُ عَيبَهُ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حدیث ۲۲۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس کو علم نے لباس پہنا دیا ہے لوگوں سے اس کے عیب چھپے رہتے ہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن كساهُ العِلمُ ثَوبَهُ، اختَفي عَنِ النّاسِ عَيبُهُ .

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۱۲۵)

تفصیل: امام علی علیہ السلام نے فرمایا، جب تک تمھارے نصیب یاور ہیں تمھارے عیب ڈھکے ہوئے ہیں

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): عَيبُكَ مَستورٌ ما أسعَدَكَ جَدُّكَ .

حوالہ: (نہج البلاغہ حدیث ۵۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کو کسی چیز کی معرفت سے قاصر ہوتا ہے اسے معیوب سمجھتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن قَصُرَ عَن مَعرِفَةِ شَيءٍ عابَهُ.

حوالہ: (الارشاد جلد ۱ ص ۳۰۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو کسی چیز سے بے خبر ہوتا ہے اسے معیوب سمجھتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن جَهِلَ شَيئاً عابَهُ .

حوالہ: (کشف الغمہ جلد ۳ ص ۱۳۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اگر تمھیں رحمتِ خداوندی کی حدود کا پتہ چل جائے تو تم اسی پر بھروسہ کرنے لگ جاؤ گے اور تھوڑا بہت عمل کرنے پر اکتفا کرلو گے اور اگر غضبِ الٰہی کا پتہ چل جائے تو تمھیں اپنی نجات کا گمان ہی باقی نہ رہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لَو تَعْلَمونَ قَدْرَ رَحمَةِ اللّه‏ِ لاتَّكَلْتُم علَيها وما عَمِلْتُم إلّا قليلاً ، ولَو تَعْلَمونَ قَدْرَ غَضَبِ اللّه‏ِ لَظَنَنْتُم بأنْ لا تَنْجوا.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۵۸۹۴)