اپنا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کیلئے ، یہ فارم مکمل کریں:
خوراک (کھانا پینا)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس کی غذا کم ہوتی ہے اس کا شکم تندرست اور قلب صاف ہوتا ہے۔ جس کی غذا زیادہ ہوتی ہے اس کا شکم بیمار اور دل سخت ہوتا ہے۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، زیادہ کھانے سے بچتے رہو کیونکہ زیادہ کھانا دل کو مسموم، اعضاء و جوارح کو اطاعت کی ادائیگی سے سست اور کانوں کو وعظ ونصیحت سے بہرہ کر دیتا ہے۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، ان لوگوں کے لئے خوشخبری ہے جو بھوکا رہنے کی کوشش کرتے ہیں، شکم سیری سے پرہیز کرتے ہیں اور صبر سے کام لیتے ہیں ایسے لوگ بروزِ قیامت سیر ہوں گے۔
تفصیل: معراج کی حدیث میں ہے رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے عرض کیا : پروردگار! بھوک سے کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں ؟ خداوندِ زوالجلال نے فرمایا، حکمت، دل کی حفاظت، میرا قرب، دائمی حزن، لوگوں پر بوجھ نہ بننا حق بات کہنا اور اس بات سے بے نیاز ہونا کہ زندگی آسودگی کے ساتھ گزر رہی ہے یا تنگی کے ساتھ ۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص کھانا کھا رہا ہو اور کوئی دو آنکھوں والا اسے دیکھ رہا ہو اور وہ اسے اس میں سے کچھ نہ دے تو وہ ایسی بیماری میں مبتلا ہوگا کہ جس کہ کوئی دوا نہیں۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کھانا نمک سے شروع کرو کیونکہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائےکہ نمک کے کیا فوائد ہیں تو وہ مجرب تریاق کو چھوڑ کر اسے ہی اپنا لیں۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، گرم کھانے کو ٹھنڈا ہو لینے دو کیونکہ ایک مرتبہ رسولِ پاکؐ کی خدمت میں گرم کھانا پیش کیا گیا تو آپؐ نے فرمایا، اسے ٹھنڈا ہو لینے دو تاکہ کھانے کے قابل ہوجائے کیونکہ اللہ تعالٰی ہمیں آگ نہیں کھلانا چاہتا اور برکت بھی ٹھنڈے کھانے میں ہے۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کھانا کھانے سے پہلے ہاتھوں کو دھوئے تو کھانے میں اول و آخر برکت ہوگی جتنی دیر وہ زندہ رہے گا اس کی روزی وسیع رہے گی اور وہ جسمانی بلاؤں سے محفوظ رہے گا،
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، برتنوں کو کھلے منھ مت رہنے دیا کرو کیونکہ جب برتنوں کا منھ ڈھکا ہوا نہیں ہوگا تو شیطان اس میں تھوکے گا اور ان سے جتنا اس کا جی چاہے گا اٹھا لے گا،
تفصیل: امام موسٰی الکاظم علیہ السلام نے فرمایا، جب امام حسن علیہ السلام سے سفلہ (پست لوگوں) کے بارے میں پوچھا گیا (کہ وہ کون ہوتے ہیں) آپؑ نے فرمایا، جو بازاروں میں کھاتے رہتے ہیں۔
الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا سُئلَ عنِ السَّفْلَةِ ـ : الّذِي يَأْكُلُ فِي الأسْوَاقِ .