تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ایسی آگ جسے لوگوں کو کھانے کی سخت بھوک ہوگی، جس کی چیخ و پکار کی آوازیں بلند ہوںگی، جس کے شعلے روشن ہوں گے، جس کی تپش بہت زیادہ ہوگی، جس کے شعلوں کی آواز ڈراؤنی ہوگی، جس کے بجھنے کا دور دور تک نام و نشان نہیں ہوگا، جس کے سخت شعلے سخت تر ہوتے جائیں گے اور جس کی جھڑکیاں سخت خوفناک ہونگی۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جس زنجیر کی لمبائی ستر گز ہوگی،اس کی ایک کڑی اگر دنیا پر رکھ دی جائے تو اس کی گرمی سے تمام دنیا پگھل کر پانی ہوجائے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ مِن قَولِ جبرئيلَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) لِرسولِ اللّهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ : لو أنَّ حَلْقةً واحِدةً ، من السِّلسِلةِ الّتي طولُها سَبعونَ ذِراعاً ، وُضِعتْ علي الدُّنيا لذابَتِ الدُّنيا مِن حَرِّها.
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اہلِ جہنّم کا اگر ایک لباس آسمان اور زمین کے درمیان لٹکا دیا جائے تو اس کی بدبو سے تمام اہلِ دنیا ہلاک ہو جائیں۔
تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، اگر غسلین (جہنّمیوں کی خوراک پیپ) کا ایک ڈول مشرق زمین پر انڈیلا جائے تو مغرب تک کے تمام لوگوں کی کھوپڑیاں کھولنے لگ جائیں۔
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لَو أنَّ دَلْواً صُبَّ من غِسْلينٍ في مَطلَعِ الشّمسِ لَغَلَتْ مِنهُ جَماجِمُ مَن في مَغْرِبِها .
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب زقّوم اور ضریع جہنّمیوں کے پیٹ میں جوش کھائے گی، جیسے کھولتا ہوا پانی جوش کھاتا ہے، تو وہ پانی مانگیں گے۔ پس انہیں پیپ، خون بھرا کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا تو (زبردستی) اسے گھونٹ گھونٹ کرکے پینا پڑے گا اور وہ اسے حلق میں باآسانی نہ اُتار سکیں گے (اور یہ وہ مصیبت ہے کہ) اسے ہرطرف سے موت ہی موت آتی دکھائے دے گی ۔ حالانکہ وہ مر نہ سکے گا اور پھر اس کے پیچھے پیچھے سخت عذاب بھی ہوگا۔
تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، تین قسم کے لوگ سب سے پہلے جہنّم میں جائیں گے: ایک وہ مقتدر حکمران جو عدل سے کام نہیں لےگا دوسرا وہ ذی ثروت مالدار جو مال کا حق ادا نہ کرے اور تیسرا وہ فقیر جو فخر کرے۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جہنّم میں متکبرین کے لئے ایک وادی مخصوص ہے جس کا نام سقر ہے، اس نے ایک مرتبہ اپنی شدّتِ حرارت کی شکایت کی اور سانس لینے کی درخواست کی، اسے اجازت مل گئی جب اس نے سانس لیا تو تمام جہنّم کو جلا ڈالا۔
تفصیل: امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی جہنّم میں صرف کافروں، منکروں، گمراہوں، اور مشرکوں کو ہی ہمیشہ کے لیئے رکھے گا، اور مومنین میں سے جو شخص کبیرہ گناہوں سے بچے گا اس کے صغیرہ گناہوں کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا۔
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۲ ص ۲۸۶ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۲۸۴)
تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو جہنّم میں جل کر کوئلہ بن جائیں گے، پھر ان تک شفاعت پہنچ جائے گی (اور وہ اس سے باہر نکال لئے جائیں گے)۔
الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّ قَوماً يُحْرَقونَ في (بـ)النّارِ حتّي إذا صاروا حُمَماً (حَميماً) أدْرَكَتْهُمُ الشَّفاعةُ.