صبروفقر کے ذریعے دین کی امامت حاصل کی جا سکتی ہے۔
سالک کو بڑی ہمت و طاقت کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے اس راستے پر چلاتی ہے اور اسے ترقی کی منازل طے کرنے میں معاونت دے۔ اسے علم کی بھی ضرورت ہے جو اسے بصیرت و ہدایت عطا کرے۔
راحت نے تمام مشکلات کو خندہ پیشانی اور صبرواستقامت سے برداشت کرو۔
دوسروں کے علمی و عملی فضیلت کا اعتراف کھلے دل کے ساتھ کرو۔
شریعت کی بنیاد ہی عدل وانصاف اور مساوات پر رکھی گئی ہے۔
مطالعہ قرآن پاک سے آپ کے ذہن و قلب کی دنیا منور اور معطر ہو جائے گی۔
لوگوں سے محبت سے پیش آنا، کسی سے حسد نہ کرنا، کسی کو تکلیف نہ پہنچانا، کسی میں عیب نہ نکالنا اور کسی سے بغض و کینہ نہ رکھنا اخلاق کی نہایت اعلیٰ صفات ہیں۔
ذکر واذکار، تسبیح و استغفار میری صبح کی سیر ہے اگر میں صبح سویرے اذکارواستغفار نہ کروں تو میری ہمت و طاقت جاتی رہے۔
قلبی سعادت اللہ تعالیٰ کی عبادت سے حاصل ہوتی ہے جبکہ قلب کی زندگی کا دارومدار معرفت پر ہے اور معرفت کے بغیر قلب مردہ اور ناکارہ ہے۔
مروت کے تین درجے ہیں:
اول: ذاتی مروت۔
دوم: اخلاقی مروت۔
سوم: روحانی مروت۔