علم تمام اوصاف حمیدہ سے اعلی صفت ہے اور جہالت تمام صفات رذیلہ سے بدتر شے ہے۔
رنج و الم کے ازالہ کا نام ہی لذت ہے۔
اسرار عالیہ قرآن مجید کے الفاظ میں چھپے ہوتے ہیں اور جو شخص قرآن پاک پر نظر ڈالنے کے باوجود ان اسرار رموز سے غافل رہے وہ قرآن حکیم کو پانے میں یکسر ناکام ہے۔
جاہل وعالم کے درمیان اتنا ہی فرق ہے جتنا کہ مٹی اور سونے کے درمیان۔
بلا محنت شاقہ کے اسرار الہی حاصل نہیں ہوتے۔
ضدیں کبھی یکجا نہیں ہوتی، اس لیے ان کا اثر قبول کرنا بیکار ہے۔ عالم علوی و سفلی میں جس قدر مخلوقات وحوادثات ہیں وہ سب خدا کی وحدانیت کی دلیل ہیں۔
سعادت و راحت بغیر تکلیف و مصیبت کے حاصل نہیں ہوسکتی۔
جب انسان مر جاتا ہے تو مخلوق سے اس کا تعلق منقطع ہو جاتا ہے لیکن دو جہوں سے اس عالم کی تخصیص ہو جاتی ہے۔ ایک تو اس کا نیک عمل جو دعا کا سبب ہو گا اور دوسرے اس کے اہل وعیال کے مصالح اور ادائے حقوق۔