Columbus , US
26-04-2024 |18 Shawwāl 1445 AH

غیبت

تفصیل: رسولِ خدا محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، شبِ معراج میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا جو اپنے چہروں کو اپنے ناخونوں سے نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا: جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا! یہ وہ لوگ ہیں جو غیبت کیا کرتے تھے اور ان کی بے عزتی میں مصروف رہتے تھے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَرَرتُ ليلةَ اُسرِيَ بي علي قَومٍ يَخمِشُونَ وُجوهَهُم بأظفارِهمِ، فقلتُ: يا جَبرَئيلُ، مَن هؤلاءِ ؟ فقالَ: هؤلاءِ الذينَ يَغتابُونَ الناسَ ويَقَعُونَ في أعراضِهِم.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۱ ص ۱۱۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، غیبت زنا سے بھی بڑھ کر ہے! آپؐ سے پوچھا گیا: وہ کیسے ؟ فرمایا: اس لئے کہ انسان زنا کرتا ہے پھر اس سے توبہ کر لیتا ہے تو خدا اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ لیکن غیبت کرنے والے کو اس وقت تک معاف نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ وہ معاف نہ کردے جس کی غیبت کی جاتی ہے۔

قالَ رسولُ اللّه‏ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الغِيبَةُ أشَدُّ مِن الزِّنا، قيلَ: وكيفَ ؟ قالَ: الرجلُ يَزني ثُمّ يَتوبُ فَيَتُوبُ اللّه‏ُ علَيهِ، وإنّ صاحِبَ الغِيبَةِ لايُغفَرُ لَهُ حتّي يَغفِرَ لَهُ صاحِبُهُ.

حوالہ: (الترغیب والترہیب جلد۳ ص ۵۱۱ حدیث ۲۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کمزور کا اتنا ہی زور چلتا ہے کہ وہ غیبت کرتا ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الغِيبَةُ جُهدُ العاجِزِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۴۶۱)

تفصیل: ایک شخص نے حضرت امام حسین علیہ السلام کے سامنے کسی شخص کی غیبت کی تو آپؑ نے اس سے فرمایا، ائے فلاں! غیبت سے باز آ کیونکہ یہ جہنم کے کتوں کا سالن ہے۔

الإمامُ‏الحسينُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لِرجُلٍ اغتابَ عِندَهُ رجُلاً ـ: يا هذا، كُفَّ عنِ الغِيبَةِ؛ فإنّها إدامُ كِلابِ النارِ .

حوالہ: (تحف العقول ۲۴۵)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، کسی شخص کی غیبت نہ کرو ورنہ تمھاری غیبت کی جائے گی، اپنے بھائی کے لئے گڑھا نہ کھودو مبادلہ خود اس میں گر جاؤ کیونکہ جو جیسا کرتا ہے ویسا ہی بھرتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَغتَبْ فتُغتَبُ، ولا تَحفِرْ لِأخِيكَ حُفرَةً فَتَقَعَ فيها ؛ فإنَّكَ كما تَدينُ تُدانُ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۲۴۹)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، کسی شخص نے امام زین العابدین علیہ السلام سے کہا فلاں شخص آپؑ کے بارے میں کہتا ہے کہ (نعوزباللہ) آپؑ گمراہ اور بدعتی ہیں! آپؑ نے اس سے فرمایا، تم نے اس شخص کی مجلس کا حق ادا نہیں کیا کیونکہ تم نے اس کی باتیں ہمیں بتا دیں، نہ ہی میرا حق ادا کیونکہ تم نے میرے بھائی کے بارے میں وہ باتیں کیں جنہیں میں جانتا تک نہیں۔ غیبت نہ کیا کرو کیونکہ یہ جہنم کے کتوں کا سالن ہے تمہیں معلوم ہونا چاہیئےکہ جو شخص کثرت کے ساتھ لوگوں کے عیب بیان کرتا ہے یہی کثرت بیانی اس کے خلادف بیان دے گی

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): قالَ رَجُلٌ لعليِّ بنِ الحسينِ ’: إنَّ فُلانا يَنسُبُكَ إلي أ نّكَ ضالٌّ مُبتدِعٌ ! فقالَ لَهُ عليُّ بنُ الحسينِ ’: مارَعَيتَ حقَّ مُجالَسَةِ الرجُلِ حيثُ نَقَلتَ إلَينا حَديثَهُ، ولا أدَّيتَ حَقِّي حيثُ أبلَغتَني عن أخي ما لَستُ أعلَمُهُ ! ... إيّاكَ والغِيبَةَ فإنّها إدامُ كِلابِ النارِ، وَاعلَمْ أنّ مَن أكثَرَ مِن ذِكرِ عُيوبِ الناسِ شَهِدَ علَيهِ الإكثارُ أ نّهُ إنّما يَطلُبُها بقَدرِ ما فيهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۲۴۶ حدیث ۸)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، پیٹ میں لقمہ اتنی جلدی نہیں پہنچتا جتنا مسلمان کے دین میں غیبت پہنچتی ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الغِيبَةُ أسرَعُ في دِينِ الرجُلِ المُسلمِ مِن الآكِلَةِ في جَوفِهِ.

حوالہ: (اصول کافی جلد ۲ص ۳۵۷ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو کسی مسلمان مرد یا عورت کی غیبت کرتا ہے اللہ تعالٰی اس کے چالیس شب و روز کی نمازوں کو قبول نہیں کرتا مگر یہ کہ وہ شخص اسے معاف کردے جس کی غیبت کی گئی ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَنِ اغتابَ مُسلِماً أو مُسلمَةً لم يَقبَلِ اللّه‏ُ صَلاتَهُ ولاصيامَهُ أربَعينَ يَوما ولَيلةً، إلّا أن يَغفِرَ لَهُ صاحِبُهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۲۵۸ حیدث ۵۳)

تفصیل: پیغمبرِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے روایت ہے کہ آپؐ نے حضرت ابوزر سے فرمایا: ابوزر! غیبت سے پرہیز کرو کیوںکہ یہ زنا سے بھی بدتر ہے،،،، ابوزر کہتے ہیں میں نے پوچھا: یا رسول اللہؐ غیبت کسے کہتے ہیں؟ فرمایا، اپنے بھائی کی ایسی باتوں کو بیان کرنا جو اسے بری لگیں۔ میں نے عرض کیا: اگر وہ برائی اس میں پائی جاتی ہو پھر بھی! فرمایا، تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ جب تم نے اس کی ایسی بات بیان کی جو اس میں پائی جاتی ہے تو یہ غیبت ہوگی اور اگر نہیں پائی جاتی تو یہ بھتان ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ لأبي ذرّ ـ: .... يا أباذرٍّ، إيّاكَ والغِيبَةَ؛ فإنَّ الغِيبَةَ أشَدُّ مِن الزِّنا ... قلتُ: يارسولَ اللّه‏ِ، وما الغِيبَةُ؟ قالَ: ذِكرُكَ أخاكَ بما يَكرَهُ، قلتُ: يارسولَ اللّه‏ِ، فإن كانَ فيهِ ذاكَ الذي يُذكَرُ بهِ ؟ قالَ: اِعلَمْ أ نَّكَ إذا ذَكَرتَهُ بما هو فيهِ فقدِ اغتَبتَهُ، وإذا ذَكَرتَهُ بما ليسَ فيهِ فَقَد بَهَتَّهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۸۹ حدیث ۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، غیبت اپنے بھائی کی ان باتوں کو بیان کرنا ہے جو اسے ناگوار گزرتی ہوں۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الغِيبَةُ ذِكرُكَ أخاكَ بما يَكرَهُ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۸۰۲۴)

تفصیل: امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کسی کے پس پشت وہ باتیں بیان کرے جو لوگ جانتے ہوں تو یہ اسکی غیبت نہیں ہوگی اور اگر ایسی باتیں بیان کرے جو لوگ نہیں جانتے تو وہ اس کی غیبت کا مرتکب ہوگا۔

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن ذَكَرَ رجُلاً مِن خَلفِهِ بما هُو فيهِ ممّا عَرَفَهُ الناسُ لم يَغتَبْهُ، ومَن ذَكَرَهُ مِن خَلفِهِ بما هُو فيهِ ممّا لايَعرِفُهُ الناسُ اغتابَهُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ص ۳۵۸)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، چار قسم کی غیبت،غیبت شمار نہیں ہوتی ۱: فاسق جو اپنے فسق کو اعلانیہ بجا لاتا ہے۔ ۲: دروغ گو رہبر و پیشوا کہ اگر تم اس کے ساتھ اچھائی کرو تو وہ اس کی قدر نہ کرے اور اگر کبھی تم گناۃ کرو تو اسے معاف نہ کرے۔ ۳: عورتوں کے ساتھ دل لگی کرنے والا ہو۔ ۴: جماعت (مسلمین) سے علیہدہ رہنے والا، میری امت پر طعنہ زنی کرنے والا اور امت کے خلاف تلوار اٹھانے والا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أربَعةٌ لَيست غِيبَتُهُم غِيبَةً: الفاسِقُ المُعلِنُ بِفِسقِهِ، والإمامُ الكَذّابُ إن أحسَنتَ لم يَشكُرْ وإن أسَأتَ لم يَغفِرْ، والمُتَفَكِّهونَ بالاُمَّهاتِ، والخارِجُ عنِ الجَماعَةِ الطاعِنُ علي اُمَّتِي الشاهِرُ علَيها بسَيفِهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۲۶۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، فاسق کا تذکرہ کرنے سے کب تک ڈرتے رہو گے؟ اس کے فسق کا تذکرہ کھل کر کرو تاکہ لاگ اس سے بچ کر رہیں۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): حتّي مَتي تَرعَوُونَ عن ذِكرِ الفاجِرِ؟! اِهتِكُوهُ حتّي يَحذَرَهُ الناسُ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۸۰۷۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، غیبت کا سننے والا ایسا ہی ہے گویا وہ خود غیبت کر رہا ہو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السامِعُ لِلغِيبَةِ كالمُغتابِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۱۷۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے دیکھا کہ ایک شخص آپؑ کے فرزند امام حسن علیہ السلام کے سامنے غیبت کر رہا ہے۔ حضرت امیر علیہ السلام نے فرمایا بیٹے! اپنے کانوں کو اس قسم کی باتوں سے دور رکھو کیونکہ وہ شخص اپنے ظرف کا بدتریں مواد آپ کے ظرف میں ڈالنا چاہتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ وقد نَظَرَ إلي رجُلٍ يَغتابُ رجُلاً عندَ ابنِهِ الحسنِ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ: يابُنَيَّ، نَزِّهْ سَمعَكَ عن مِثلِ هذا ؛ فإنّهُ نَظَرَ إلي أخبَثِ ما في وِعائهِ فَأفرَغَهُ في وِعائكَ!

حوالہ: (الاختصاص ص ۲۲۵)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، کان کا یہ حق ہے کہ اسے غیبت اور ناجائز اور نا شائستہ باتوں کے سننے سے دور رکھا جائے۔

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ): حقُّ السَّمعِ تَنزيهُهُ عن سَماعِ الغِيبَةِ، وسَماعِ ما لايَحِلُّ سَماعُهُ.

حوالہ: (الخصال ص ۵۶۶ حدیث ۱)