18-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

امان

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب کوئی شخص تم میں سے اپنے خون (اپنی جان کی) امان (پناہ) مانگے تو اسے قتل نہ کرو

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا أمِنَكَ الرّجُلُ علي دمِهِ فلا تَقْتُلْهُ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۰۹۰۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص کسی کو امان دے کر قتل کر ڈالے تو میں قاتل سے بری ہوں خواہ مقتول کافی ہی ہو۔

رسولُ اللّٰهِ‏ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَن أمَّنَ رَجُلاً علي دَمِهِ فقَتلَهُ فأنا بَريءٌ مِن القاتل ، وإنْ كانَ المَقتولُ كافراً.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۰۹۳۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، امان کی ذمہ داریوں کو اچھی طرح نبھاؤ جیسے میخیں گاڑی جاتی ہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : اعتَصِموا (استَعصِموا) بالذِّمَمِ في أوْتادِها.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۱۵۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے مالکِ اشتر سے اقتباس میں فرمایا، اور اگر اپنے دشمن سے کوئی معاہدہ کر دیا اسے اپنے دامن میں پناہ دو، تو پھر عہد کی پابندی کرو اور وعدہ کا لحاظ رکھو۔ اپنے قول و اقرار کی حفاظت کے لئے اپنی جان کو سپر بنادو کیونکہ اللہ تعالٰی کے فرائٖض میں سے ایفائے عہد کے ایسی کوئی چیز نہیں کہ جس کی اہمیت پر دنیا اپنے الگ الگ نظریات اور مختلف آراء کے باوجود متفق ہو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في عَهدهِ للأشتَرِ ـ : وإنْ عَقَدتَ بينَكَ وبينَ عدُوِّكَ عُقْدةً أو ألْبَسْتَهُ مِنكَ ذِمّةً فَحُطْ عهدَكَ بالوفاءِ وَارعَ‏ ذمَّتَك بالأمانَةِ، واجعَلْ نفسَكَ جُنّةً دُونَ ما أعطَيتَ، فإنّهُ ليسَ مِن فرائضِ اللّه‏ِ شَيءٌ النّاسُ أشَدُّ علَيهِ ‏اجْتِماعاً مَع‏تَفرُّقِ أهوائِهم وتَشتُّتِ آرائهِم مِن تعظيمِ الوفاءِ بالعُهودِ.

حوالہ: نہج البلاغہ مکتوب ۵۳

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، سب مسلمان بھائی بھائی ہیں جو ایک دوسرے کے خون کے محافظ ہیں۔ اس میں سے ایک ادنٰی شخص بھی کسی کو امان دے سکتا ہے اور وہ سارے کے سارے اپنے علاوہ دوسروں پر غالب ہیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : المسلِمونَ إخْوةٌ ، تَتَكافَأُ دِماؤهُم ، يَسْعي بذِمَّتهِم أدْناهُم ، وهُم يَدٌ علي مَن سِواهُم.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۱۰۰ ص ۴۶ حدیث ۶ )