Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

بلاغت

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بلاغت وہ ہوتی ہے جو زبان پر سخت نہ ہو اور ذہن پر گراں نہ گزرے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): البَلاغةُ ما سَهُلَ علي المَنطِقِ وخَفَّ علي الفِطْنَةِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۸۸۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بلاغت کا تقاضہ ہے کہ تو کسی چیز کا جواب دینے میں دیر نہ کرے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): البَلاغةُ أنْ تُجِيبَ فلا تُبْطئَ، وتُصِيبَ فلا تُخْطئَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۱۵۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، کبھی کبھار بلاغت کے بجارئے اختصار کو کافی سمجھ لینا چاہیئے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): قد يُكْتَفي مِن البَلاغةِ بالإيجازِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۶۶۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، بلاغت زبان کی تیزی اور ہزیان بکنے کا نام نہیں ہے بلکہ بلاغت وہ ہے جس س معنی حاصل ہوں اور حجت مقصود ہو۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لَيسَتِ البَلاغَةُ بحِدَّةِ اللِّسانِ ولا بِكَثْرةِ الهَذَيانِ، ولكنَّها إصابةُ المَعني وقَصْدُ الحُجّةِ.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۳۱۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تین چیزوں میں بلاغت پائی جاتی ہے مقصود تک پہنچنے کے لیئے قریب ترین معنی کا حصول، غیر ضروری باتوں سے اجتناب اور مختصر بات سے کثیر مطالب کی طرف رہنمائی کرنا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ثلاثةٌ فيهِنَّ البَلاغةُ: التّقَرُّبُ مِن‏معني البُغْيةِ، والتَّبَعُّدُ مِن حَشْوِ الكلامِ، والدَّلالةُ بالقليلِ علي الكثيرِ.

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۳۱۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بلیغ ترین بلاغت وہ ہے جس کا مجاز حقائق تک پہنچنے کے لیئے آسان اور جس کا اختصار بہت خوب ہو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أبلَغُ البَلاغةِ ما سَهُلَ في الصَّوابِ مَجازُهُ وحَسُنَ إيجازُهُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۳۰۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بہترین کلام وہ ہے جسے اچھے طریقے سے مزیّن کیا گیا ہو اور اسے ہر خاص و عام سمجھ سکے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أحسَنُ الكلامِ ما زانَهُ حُسْنُ‏النِّظامِ، وفَهِمَهُ الخاصُّ والعامُّ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۳۰۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، میری امت کے بد ترین لوگ وہ ہیں جو زیادہ باتونی، لوگوں کو زبان کے زخم لگاتے اور متکبر مزاج کے ہوتے ہیں۔ میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): شِرارُ اُمَّتي الثَّرثارُونَ، وَالمُتَشَدِّقونَ المُتَفَيهِقونَ، وخِيارُ اُمَّتي أحاسِنُهُم أخلاقاً.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۷۹۱۹)