18-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

بِشر (خندہ روئی)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خندہ روئی کا حسن دلوں کے بغض و کینہ کو دور کرتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): حُسْنُ البِشْرِ يَذهَبُ بالسَّخِيمةِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۳۰ حدیث ۶)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اپنے بھائی سے خندہ روئی کے ساتھ ملاقات کرو۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): اِلْقَ أخاكَ بِوَجْهٍ مُنْبَسِطٍ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۰۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تم اپنے مالوں کے ذریعے لوگوں کو اپنانے کی وسعت نہیں رکھتے۔ (بلکہ خندہ پیشانی اور کشادہ روئی کے ساتھ ایسا کر سکتے ہو)، لہٰذا تم ان سے کشادہ روئی اور خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آؤ۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّكُم لَن تَسَعُوا النّاسَ بأموالِكُم، فالْقُوهُم بِطَلاقةِ الوَجهِ وحُسْنِ البِشرِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۰۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خندہ پیشانی محبت کا جال ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): البَشاشَةُ حِبالَةُ المَوَدّةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۶۹ ص ۴۰۹ حدیث ۱۲۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، خندہ روئی شرفاء کا شیوہ ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): البِشرُ شِيمةُ الحُرِّ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۵۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، محبت کا سبب خندہ روئی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): سَببُ المَحبّةِ البِشرُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۵۴۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، مومن کی خوش روئی اس کے چہرے پر ہوتی ہے، اس کی طاقت اس کے دین میں ہوتی ہے اور غم اس کے دل میں ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ بِشرَ المؤمنِ في وَجهِهِ، وقُوّتَهُ في دِينِهِ، وحُزنَهُ في قَلبِهِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۴۵۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تمھاری خندہ پیشانی تمھاری زاتی شرافت کی آئینہ دار ہوتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): بِشرُكَ يدُلُّ علي كَرَمِ نفسِكَ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۴۵۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب تم اپنے بھائیوں سے ملاقات کرو تو مصافحہ کرو، ان سے مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے ملو، اس طرح جب ان سے جدا ہوگے تو تمھارے گناہ ختم ہو چکے ہوں گے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا لَقِيتُم إخْوانَكُم فَتَصافَحوا، وأظْهِروا لَهمُ البَشاشَةَ والبِشرَ، تَتَفَرّقوا وما علَيكُمْ مِن الأوْزارِ قد ذَهبَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۶ ص ۲۰ حدیث ۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جن چیزوں کے ذریعے دوستوں کے دلوں کو اپنایا جا سکتا ہے اور دشمنوں کے دلوں سے کینوں کو دور کیا جاسکتا ہے وہ یہ ہیں : ان سے ملاقات کے وقت خندہ پیشانی سے پیش آیا جائے، ان کی عدم موجودگی میں ان کے حال کو دریافت کیا جائے اور ان کی موجودگی کے وقت خندہ روئی کا اظہار کیا جائے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ أحْسنَ ما يَأْلَفُ بهِ النّاسُ قلوبَ أوِدّائهِم، ونَفَوا بهِ الضِّغْنَ عن قُلوبِ أعْدائهِم: حُسنُ البِشرِ عند لِقائهِم، والتَّفَقُّدُ في غَيبتِهم، والبَشاشةُ بِهم عند حُضورِهِم.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۵۷ حدیث ۱۲۴)