تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تم اپنے مالوں کے ذریعے لوگوں کو اپنانے کی وسعت نہیں رکھتے۔ (بلکہ خندہ پیشانی اور کشادہ روئی کے ساتھ ایسا کر سکتے ہو)، لہٰذا تم ان سے کشادہ روئی اور خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آؤ۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، مومن کی خوش روئی اس کے چہرے پر ہوتی ہے، اس کی طاقت اس کے دین میں ہوتی ہے اور غم اس کے دل میں ہوتا ہے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ بِشرَ المؤمنِ في وَجهِهِ، وقُوّتَهُ في دِينِهِ، وحُزنَهُ في قَلبِهِ .
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۳۴۵۴)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تمھاری خندہ پیشانی تمھاری زاتی شرافت کی آئینہ دار ہوتی ہے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): بِشرُكَ يدُلُّ علي كَرَمِ نفسِكَ .
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۴۴۵۳)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب تم اپنے بھائیوں سے ملاقات کرو تو مصافحہ کرو، ان سے مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے ملو، اس طرح جب ان سے جدا ہوگے تو تمھارے گناہ ختم ہو چکے ہوں گے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا لَقِيتُم إخْوانَكُم فَتَصافَحوا، وأظْهِروا لَهمُ البَشاشَةَ والبِشرَ، تَتَفَرّقوا وما علَيكُمْ مِن الأوْزارِ قد ذَهبَ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۶ ص ۲۰ حدیث ۳)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جن چیزوں کے ذریعے دوستوں کے دلوں کو اپنایا جا سکتا ہے اور دشمنوں کے دلوں سے کینوں کو دور کیا جاسکتا ہے وہ یہ ہیں : ان سے ملاقات کے وقت خندہ پیشانی سے پیش آیا جائے، ان کی عدم موجودگی میں ان کے حال کو دریافت کیا جائے اور ان کی موجودگی کے وقت خندہ روئی کا اظہار کیا جائے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ أحْسنَ ما يَأْلَفُ بهِ النّاسُ قلوبَ أوِدّائهِم، ونَفَوا بهِ الضِّغْنَ عن قُلوبِ أعْدائهِم: حُسنُ البِشرِ عند لِقائهِم، والتَّفَقُّدُ في غَيبتِهم، والبَشاشةُ بِهم عند حُضورِهِم.