Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

بھائی

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تمام مومنین آپس میں بھائی بھائی ہیں ان سب کا خون مساوی ہوتا ہے۔ وہ غیروں کے خلاف یکمشت ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کی حرمت کی حفاظت میں کوشاں رہتے ہیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : المؤمنونَ إخْوَةٌ، تَتَكافي دِماؤهُم، وَهُمْ يَدٌ علي مَن سِواهُم ، يَسْعي بذِمّتِهم أدناهُم.

حوالہ: (امالی شیخ مفید ص ۱۸۷ حدیث ۱۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تیرے بہت سے بھائی ایسے ہیں جنہیں تیری ماں نے نہیں جنا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : رُبَّ أخٍ لَم تَلِدْهُ اُمُّكَ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۳۵۱)

تفصیل: امام باقر علیہ السلام نے فرمایا، مومن، مومن کا (گویا) مادری پدری بھائی ہوتا ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : المؤمنُ أخو المؤمِن لأبيهِ واُمِّهِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۶۶ حدیث ۲۔۔۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مومن، مومن کا بھائی ہوتا ہے، اس کی انکھ اور رہنما کہ حیثیت رکھتا ہے، اس سے خیانت نہیں کرتا، نہ ہی اس پر ظلم کرتا ہے، نہ ہی اس سے فریب کرتا ہے اور نہ ہی اس سے کوئی ایسا وعدہ کرتا ہے جس کو وہ ایفاء نہ کرے۔

الامام الصادق (عَلَيهِ الّسَلامُ) : المُؤمنُ أخو المؤمنِ ، عَينُهُ ودَليلُهُ ، لا يَخونُهُ ، ولا يَظْلِمُهُ ، ولا يَغُشُّهُ ، ولا يَعِدُهُ عِدَةً فيَخْلِفَهُ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۲۶۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مومن،مومن کا ایسا بھائی ہوتا ہے گویا وہ ایک جسم ہوں۔ جب جسم کا کوئی ایک حصہ تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو پورا جسم درد محسوس کرتا ہے اور دونوں کی روح بھی ایک ہی ہوتی ہے۔

الامام الصادق (عَلَيهِ الّسَلامُ) : المؤمنُ أخو المؤمنِ كالجَسَدِ الواحدِ، إنِ اشتكَي شيئا مِنهُ وَجَدَ ألمَ ذلكَ في سائرِ جسدِهِ ، وأرواحُهُما مِن رُوحٍ واحدةٍ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۲۶۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، زیادہ سے زیادہ بھائی بنانے کی کوشش کرو کیونکہ قیامت کے دن ہر مومن جو شفاعت کا حق حاصل ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : استكْثِروا مِن الإخوانِ ؛ فإنَّ لكلِّ مؤمنٍ شَفاعةً يومَ القيامةِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۴۶۴۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تم پر لازم ہے کہ سچے بھائی (حقیقی دوست) بناؤ اور سچے دوستوں کی زیادہ سے زیادہ تلاش جاری رکھو کیونکہ وہ آسائش کے وقت ذخیرہ ہوتے ہیں اور آزمائش کے وقت سپر (ڈھال)

الإمام عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : عَلَيكَ بإخوانِ الصِّدْقِ فأكْثِرْ مِنِ اكتِسابِهِم؛ فإنَّهُم عُدّةٌ عِندَ الرَّخاءِ ، وجُنّةٌ عِندَ البَلاءِ.

حوالہ: (امالی صدوق ص ۲۵۰ حدیث ۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تیرے ساتھ محبت کرنے میں تیرا بھائی تجھ سے زیادہ قوی نہیں ہونا چاہیئے، تجھے، سے محبت کرنے میں اس سے زیادہ قوی ہونا چاہیئے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا يكونُ أخوكَ أقوي مِنكَ علي مَودّتِهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۱۶۵ حدیث ۲۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تقوٰی کے معیار کے مطابق بھایئوں سے محبت کرو

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : أحْبِبِ الإخْوانَ علي قَدْرِ التَّقْوي.

حوالہ: (الاختصاص حدیث ۲۲۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اگر تو اپنے بھائی سے محبت نہیں کرتا تو تُو اسکا بھائی نہیں ہے۔

الإمام الصادق (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مِن حُبِّ الرَّجلِ دِينَه حبُّهُ أخَاهُ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۲۶۹)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اگر تم چاہتے ہو کہ تمھارے بھائی کی محبت صاف اور خالص رہے تو ہر گز اس سے نہ تو مزاح کرو، نہ زبانی لڑائی جھگڑا، نہ اس کے سامنے شیخی بھگارو اور نہ ہی کبھی اسے شرمسار کرو۔

الإمام الصادق (عَلَيهِ الّسَلامُ) : يابنَ النُّعمان ، إنْ أردتَ أن يَصْفُوَ لكَ وُدُّ أخيكَ فلا تُمازِحَنَّهُ، ولا تُمارِيَنَّهُ ، ولا تُباهِيَنَّهُ ، ولاتُشارَّنَّهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۹۱ حدیث ۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، باہمی بھائی چارے کے لئے تین چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اگر ان کی پابندی کرو گے تو بھائی چارہ بحال رہے گا وگرنہ ایک دوسرے سے جدا ہوجاؤ گے اور ایک دوسرے کے دشمن بن جاؤ گے۔ وہ تین چیزیں یہ ہیں ، باہمی انصاف، رحم دلی اور حسد کی نفی۔

الإمام الصادق (عَلَيهِ الّسَلامُ) : تَحتاجُ الإخْوةُ فيما بَيْنَهُم إلي ثلاثةِ أشياءَ ، فإنِ استَعمَلُوها وإلّا تَبايَنُوا وتَباغَضُوا، وهي: التَّناصُفُ ، والتَّراحُمُ، ونَفْيُ الحَسَدِ.

حوالہ: (تحف العقول جلد ۳۲۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس بھائیکے ساتھ تو خدا کے لئے محبت کرتا ہے اس کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : النَّظَرُ إلي الأخِ تَوَدُّهُ في اللّه‏ِ عزّ وجلّ عِبادَةٌ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۲۷۹ حدیث۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اسلام سے مستفید ہونے کے بعد کوئی مسلمان اس سے زیادہ فائدہ نہیں اٹھا سکتا جتنا ایک بھائی کو راہِ خدا میں فائدہ پہنچا کر اٹھا سکتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : ما استَفادَ امرؤٌ مسلمٌ فائدةً بعدَ فائدةِ الإسلام مثلَ أخٍ يَستَفيدُهُ في اللّه‏ِ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۲ ص ۱۷۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، راہِ خدا میں جس قدر اخوت ہوگی اتنا ہی محبت میں خلوص ہوگا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : علي التَّواخِي في اللّه‏ِ تَخْلُصُ الَمحَبّةُ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۶۱۹۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جن لوگوں کا راہِ خدا میں بھائی چارہ ہوتا ہے انہیں کی محبت میں بقاء و دوام ہے کیونکہ اس محبت کا سبب دائمی ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الإخْوانُ في اللّه‏ِ تعالي تَدُومُ مَودّتُهُم ، لِدَوامِ سَبَبِها.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۷۹۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، راہِ خدا میں بھائی چارہ برادری میں اضافے کا موجب بنتا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : بالتَّواخي في اللّه‏ِ تُثْمِرُ الاُخُوّة .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۴۲۲۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس شخص کی محبت خدا کے لئے نہ ہو اس سے بچ کر رہو کیونکہ اس کی محبت کمینگی اور اس کی محبت نحوست ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن لَم تَكُن مَودّتُهُ في اللّه‏ِ فاحْذَرْهُ؛ فإنّ مودّتَهُ لَئيمةٌ ، وصُحْبتَه مَشُومةٌ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۸۹۷۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص راہِ خدا میں اخوت سے کام لے گا وہ فائدہ میں رہے گا اور جو دنیا کے لئے بھائی چارہ کرے گا وہ محروم ہوجائے گا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن آخَي في اللّه‏ِ غَنِمَ ، مَن آخي في الدُّنيا حُرِمَ .

حوالہ: (غررالحکم ۷۷۷۶،۷۷۷۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص تمھارے ساتھ کسی غرض کے لئے محبت کرے وہ اس کے پورا ہونے کے بعد پیٹھ پھیر جائے گا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) :مَن وادَّكَ لأمرٍ ولّي عندَ انقِضائِهِ .

حوالہ: (غررالحکم جلد ۸۵۵۲)

تفصیل: ایک شخص مسجد سے گزر رہا تھا حضرت امام محمد باقر علیہ السلام وہاں تشریف فرما تھے اور امام جعفر صادق علیہ السلام بھی تھے آپؑ کی خدمت میں ایک شخص نے عرض کیاـ بخدا میں اس شخص کو یقینی طور پردوست رکھتا ہوں،، امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا پس تم اسے بھی بتا دو کیونکہ اس سے محبت کی بقا ہے اور الفت کے لئے بہتری ہے۔

بحار الأنوار : مَرّ رجلٌ في المسجدِ وأبو جعفرٍ (عَلَيهِ الّسَلامُ) جالسٌ وأبو عبدِاللّهِ، فقالَ له بعضُ جُلَسائهِ: واللّه‏ِ، إنّي لاَُحِبُّ هذا الرّجُلَ. قالَ لَه أبوجعفرٍ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ألاَ فأعْلِمْهُ ؛ فإنَّهُ أبقي لِلمَوَدّة ، وخَيْرٌ في الاُلْفةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۱۸۱ حدیث ۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، محبتوں کے بارے میں دل سے سوال کروکیونکہ یہ ایسے گواہ ہیں جو رشوت قبول نہیں کرتے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : سَلُوا القُلوبَ عنِ المَوَدّاتِ ؛ فإنّها شَواهِدُ لا تَقْبَلُ الرُّشا.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۶۴۱)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، محبت کے سلسلے میں جو کچھ تیرے دل میں تیرے بھائی کے لئے ہے اسی سے معلوم کرلے کہ تیرے بارے میں اس کے دل میں بھی وہی کچھ ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : اعرِفِ المَودّةَ لكَ في قلبِ أخيكَ بما لَهُ في قلبِكَ.

حوالہ: (کشف الغمہ جلد ۲ ص ۳۳۱)

تفصیل: امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا، جس کے ساتھ تیری کدورت ہے اس سے صاف دلی کی امید نہ رکھ، جس کے متعلق تو سوءِ ظن رھتا ہے اس سے خیر خواہی کی آرزو نہ کر کیونکہ دوسرے شخص کا دل بھی تیرے لئے ویسا ہے جیسا تیرا دل اس کے لئے۔

الإمامُ الهاديُّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا تَطلب الصَّفا ممّن كَدّرتَ علَيهِ، ولا النُّصْحَ ممّن صَرَفْتَ سُوءَ ظنِّكَ إلَيهِ، فإنّما قلبُ غيرِكَ لكَ كقلبِكَ لَهُ

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۱۸۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب تم اپنے کسی بھائی سے قطع تعلق کرنا چاہو تو اپنی طرف سے اس کے لئے کوئی ایسی گنجائش باقی رکھو کہ اگر کسی دن صلح کی ضرورت پڑے تو اس کی طرف رجوع کر سکو،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنْ أرَدْتَ قَطِيعةَ أخيكَ فاستَبْقِ لَهُ مِن نفسِكَ بَقيّةً يَرجِعُ إليها إن بَدا لَه ذلكَ يوماً مّا.

حوالہ: (نہج البلاغہ مکتوب ۳۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، میل ملاپ کے بعد قطع تعلق بہت بری بات ہے۔ بھائی چارے کے بعد جفا کاری بہت معیوب ہے اور دوستی کے بعد دشمنی نہایت ناپسندیدہ بات ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ما أقبحَ القَطِيعةَ بعدَ الصِّلَةِ ، والجَفاءَ بعدَ الإخاءِ ، والعَداوةَ بعدَ المَودّةِ!.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۲۱۰ حدیث ۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جس شخس نے نا اہل مقام پر محبت کا جوہر رکھا اس نے قطع تعلق کرنے کے لئے اسے پیش کر دیا۔

الإمامُ الصادق (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن وضَعَ حُبَّهُ في غيرِ موضعِهِ فقد تَعرَّضَ للقَطيعةِ.

حوالہ: المحاسن جلد ۱ ص ۴۱۵ حدیث ۹۵۰

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تمہارے قطع تعلق پر تمھارا بھائی تعلقات قائم کرنے می تم سے زیادہ قوی نہ بنے اور تمھاری برائی کرنے پر تم سے احسان کرنے میں تم سے آگے نہ بڑھ جائے۔

الإمام عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا يَكُونَنَّ أخوكَ أقوي علي قَطيعتِكَ منكَ علي صِلَتِهِ ، ولا تَكُونَنّ علي الإساءَةِ ‏أقوي منكَ علَي الإحسانِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ مکتوب ۳۱)

تفصیل: امام حسین علیہ السلام نے فرمایا، لوگوں میں سب سے زیادہ تعلق قائم رکھنے ولا وہ شخص ہوتا ہے جو کسی کے قطع تعلق پر اس سے تعلقات بحال رکھتا ہے۔

الإمامُ الحسينُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّ أوْصَلَ النّاسِ مَن وَصَلَ مَن قَطَعَهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۱۲۱ حدیث ۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، بھائی تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جو غذا کی مانند ہوتا ہے جس کی ہر وقت ضرورت رہتی ہے اور وہ ہے عقلمند انسان، دوسرا وہ جو بیماری کی طرح ہوتا ہے اور وہ ہے احمق، تیسرا وہ جو دوا کی حیثیت رکھتا ہے اور وہ ہے دانا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الإخوانُ ثلاثةٌ: فواحِدٌ كالغِذاءِ الّذي يُحتاجُ إليهِ كلَّ وقتٍ فَهُو العاقلُ، والثّاني في معنَي الدّاءِ وهُو الأحْمَقُ، والثّالثُ في معنَي الدّواءِ فَهُو اللّبِيبُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۳۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، بھائی تین طرح کے ہوتے ہیں : ایک وہ جو اپنی جان کی قربانی دیتا ہے، دوسرا وہ جو اپنا مال قربان کرتا ہے، اور یہی دونوں محبت میں سچے انسان ہوتے ہیں۔ تیسرا وہ جو اپنے مقصد کے حصول کے لئے تم سے بھائی چارہ کرتا ہے اور اپنی اغراض کو تم سے پورا کرنا چاہتا ہے، اس قسم کے انسان پر کبھی بھروسہ نہ کرو

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الإخْوانُ ثلاثةٌ : مُواسٍ بنفسِهِ ، وآخرُ مُواسٍ بمالِهِ ؛ وهُما الصّادقانِ في الإخاءِ ، وآخَرُ يأخذُ منكَ البُلْغَةَ ، ويُريدُكَ لِبَعضِ اللّذَّةِ ، فلا تَعُدَّه مِن أهلِ الثِّقَةِ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۳۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تیرا بھائی وہ نہیں ہے جس کے لئے تجھے تکلیف اٹھانی پڑے۔

الإمام عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ليسَ لكَ بأخٍ مَنِ احْتَجْتَ إلي مُداراتِهِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۷۵۰۳)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السالم نے فرمایا، اس شخص کو بھائی نہ بناؤ جو تمھاری خوبیوں کو چھپائے اور عیوب کو پھیلائے۔

الإمام عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لا تُواخِ مَن يَسْتُرُ مَناقِبَك، ويَنْشُرُ مَثالِبَكَ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۱۰۴۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خداوند تبارک و تعالٰی قدیم دوستی کے جاری رکھنے کو دوست رکھتا ہے لہٰذا تم بھی اس بات کو پابندی سے اختیار کرو۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إنَّ اللّه‏َ تعالي يُحِبُّ المُداوَمَةَ علي الإخاءِ القديمِ ، فَداوِمُوا علَيهِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۷۴۵۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ہمیشہ نئی چیز کا انتخاب کرو لیکن بھائیوں میں سے پرانے لوگوں کا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : اخْتَرْ مِن كلِّ شيءٍ جَدِيدَهُ ، ومِن الإخْوانِ أقدَمَهُمْ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۴۶۱)