اپنا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کیلئے ، یہ فارم مکمل کریں:
حج
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے بوقتِ وفات اپنی وصیت میں فرمایا، اپنے پروردگار کے گھر کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو تمہارے جیتے جی وہ خالی نہ ہونے پائے، کیونکہ اگر وہ خالی چھوڑ دیا گیا تو عذاب سے مہلت نہ پاؤ گے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ فيما أوصي عِند وفاتهِ ـ :اللّهَ اللّهَ في بَيتِ ربِّكمُ ، لا تُخْلوهُ ما بَقِيتُم ، فإنَّهُ إنْ تُرِكَ لَم تُناظَروا.
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حج اور عمرہ بجا لانے والے انسان خدا کے پاس جانے والے وفد ہوتے ہیں۔ پس خدا پر حق بن جاتا ہے کہ وہ اپنے وفد کی عزت کرے اور ان کو مغفرت سے نوازے۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اللہ نے تم پر اپنے گھر کا حج واجب کیا ہے جسے لوگوں کا قبلہ بنایا، جہاں لوگ اس طرح کھینچ کر آتے ہیں جیسے پیاسے حیوان پانی کی طرف، اور اس طرح وارفتگی سے بڑھتے ہیں جس طرح کبوتر اپنے آشیانوں کی جانب۔ اللہ نے اس کو اپنی عظمت کے سامنے ان کی فروتنی و عاجزی اور اپنی عزت کے اعتراف کا نشان بنایا ہے۔۔۔
تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، حج و عمرہ ادا کیا کرو۔ اس سے تمہارے جسم صحیح سالم رہیں گے۔ تمہارا رزق وسیع ہوگا ۔ تمہارا ایمان صالح ہوگا۔ لوگوں اور اپنے اہل و عیال کے اخراجات پورے کرتے رہو گے۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مقام سعی (صفا و مروہ کے درمیان کا علاقہ) سے بڑھ کر خدا کا کوئی اور زمین کا ٹکڑا محبوب نہیں کیونکہ یہاں ہر جابر انسان ذلیل ہوتا ہے۔
تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، اگر کوئی شخص یہ کہے کہ حج کی ادائیگی کا حکم کیوں دیا گیا ہے تو جواب دیا جائے گا کہ اللہ کے حضور وفد کی صورت میں پیش ہونے کے لئے اور اس سے زیادہ طلبی کے لئے اور اس کے ساتھ ہی غور و فکر اورآئمہ علیھم السلام کی احادیث کو ہر گوشے اور علاقے میں منتقل کرنے کے مواقع بھی فراہم ہوتے ہیں۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تونگری کو جلد لانے اور فقر و تنگدستی کو بڑی حد تک دور کرنے کے بارے میں حج بیت اللہ کے ہمیشگی کے ساتھ ادا کرنے سے بڑھ کر میں نے کسی اور چیز کو نہیں دیکھا۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ما رأيتُ شَيئا أسْرَعَ غِنيً ولا أنْفي للفَقرِ مِن إدْمانِ حَجِّ هذا البَيتِ.
تفصیل: اسحاق بن عمار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: میں نے اپنے آپ کو اس بات پر راضی کر لیا ہے کہ میں ہر سال حج پر یا تو خود جاؤں یا پھر اپنے مال سے کسی رشتہ دار کو بھیجوں امام علیہ السلام نے فرمایا تم نے اس بات کا پختہ ارادہ کرلیا ہے ؟ عرض کیا: جی ہاں! فرمایا: اگر تم نے ایسا کیا تو یقین جانو تمہارا مال زیادہ ہوجائے گا۔ یا فرمایا: تمہیں مال کے زیادہ ہونے کی خوشخبری ہو۔
عن إسحاقَ بنِ عمّارٍ : قُلتُ للإمامِ الصادقِ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّي قد وَطّنْتُ نَفْسي علي لُزومِ الحجِّ كلَّ عامٍ بنَفْسي أو برَجُلٍ مِن أهلِ بَيْتي بمالي. فقالَ : وقَد عَزَمْتَ علي ذلكَ؟ قلتُ : نَعَم ، قالَ : فإنْ فَعَلتَ (ذلك) فأيقِنْ بكَثْرَةِ المالِ ، و أبْشِرْ بكَثْرَةِ المالِ.
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۲ ۔۔ ثواب الاعمال)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب تم حجِ بیت اللہ کی طرف نکلو تو اپنے حج کو رسولِ خداﷺ (کی زیارت) کے ذریعہ مکمل کرو کیونکہ اس کا ترک کر دینا جفا ہے۔ اور اس چیز کا تمھیں حکم دیا گیا ہے۔ اپنے حج کو (آئمہ و معصومین علیھم السلام کی) ان قبور (کی زیارت) کے ذریعہ مکمل کرو جن کی زیارت اور جن کا حق خدا نے تم پر واجب قرار دیا ہے۔ تم ان کے پاس جا کر (خدا سے) رزق طلب کرو۔
تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، خدا نے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ وہ حج کے لئے (خانہ کعبہ کے) ان پتھروں کے پاس جائیں اور ان کے گرد طواف کریں پھر و ہمارے پاس آجائیں اور ہمیں اپنی ولایت کے بارے میں بتائیں اور ہمیں اپنی نصرت کا یقین دلائیں۔
تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایام، جو شخص حج کے بارے میں ٹال مٹول سے کام لیتا رہے اور اس حالت میں اسے موت آجائے تو قیامت کے دن اسے خداوندِ عالم یہودی یا نصرانی بنا کر اٹھائے گا۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص دنیوی حاجات میں سے کسی حاجت کے پیش نظر حج کو ترک کردے تو جب تک حج نہ کرے مرتے دم تک اس کی حاجت پوری نہیں ہوگی۔
تفصیل: عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: ان قصہ گو لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ جب انسان ایک حج کرلے تو ( پھر اسے حج کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ) صدقہ دے دیا کرے اور صلہِ رحمی سے کام لیتا رہے تو یہ اس کے لئے بہت ہی بہتر ہے،، امامؑ نے فرمایا: وہ جھوٹ بولتے ہیں اگر وہ ایسا کرنے لگ جائیں تو بیت اللہ خالی پڑا رہے، حالانکہ اللہ نے اسے لوگوں کے امن قائم رکھنے کا سبب قرار دیا ہے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا قالَ لَهُ عبدُالرّحمنِ : إنَّ ناساً مِن هؤلاءِ القُصّاصِ يَقولونَ : إذا حَجَّ رجُلٌ حجّةً ثُمَّ تَصدَّقَ ووَصَلَ كانَ خَيراً لَهُ ـ : كَذَبوا ، لَو فَعلَ هذا النّاسُ لعُطِّلَ هذا البَيتُ ، إنَّ اللّهَ تعالي جَعلَ هذا البَيتَ قِياماً للنّاسِ.
تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص (خدا کے) اس گھر کا ارادہ کرے تو اس میں تین خصلتیں پائی جانی چاہئیں ورنہ اس کے حج کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا،
(۱) تقوٰی جو اسے گناہوں سے اور خدا کی نافرمانی سے روکتا ہے۔
(۲) حلم و بردباری جس سے وہ اپنے غصے پر قابو پا سکے۔
(۳) اچھی صحبت جس سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتا ہو۔
الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ما يُعْبَأُ بِمَن يَؤُمُّ هذا البَيتَ إذا لَم يَكُن فيهِ ثَلاثُ خِصالٍ : وَرَعٌ يَحْجِزُهُ عن مَعاصي اللّهِ تعالي ، وحِلْمٌ يَمْلِكُ بهِ غَضَبَهُ ، وحُسْنُ الصَّحابةِ لِمَن صَحِبَهُ .
تفصیل: عبدالرحمٰن بن کثیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے ساتھ حج کیا جب ہم حج کے رستوں میں تھے تو آپؑ ایک پہاڑی پر چڑھ گئے اور لوگوں پر نگاہ ڈالی تو فرمایا: چیخ و پکار کس قدر زیادہ ہے اور حاجی کس قدر کم ہیں۔
عن عبدِ الرّحمانِ بنِ كثيرٍ: حَجَجْتُ مَع أبي عبدِ اللّهِ، فلَمّا صِرْنا في بَعضِ الطَّريقِ صَعِدَ علي جَبَلٍ فأشْرَفَ فنَظَرَ إلي النّاسِ، فقالَ : ما أكْثَرَ الضَّجيجَ وأقَلَّ الحَجيجَ!
تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جب انسان حرام مال سے حج کرتا ہے اور لبیک اللّٰھم لبیک کہتا ہے تو خداوند تعالٰی فرماتا ہے نہ تو لبیک اور نہ ہی سعدیک اور تمہارا حج بھی مردود ہے!
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، حج دو طرح کا ہوتا ہے ایک خدا کے لئے اور ایک لوگوں کے لئے، جو حج خدا کے لئے ہوتا ہے اس کا ثواب اللہ کے نزدیک بہشت ہے اور اس کا ثواب بھی بروزِ قیامت لوگوں کے پاس ہی ہوگا۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص شہر مکہ کی طرف جاتے ہوئے یا وہاں سے پلٹتے ہوئے مرجائے تو وہ بہت بڑی گھبراہٹ (قیامت) کے دن امن میں ہوگا۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن ماتَ في طريقِمَكّةَ ذاهِباً أو جائياً، أمِنَ مِن الفَزَعِ الأكْبَرِ يَومَ القِيامَةِ .
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۳۸ ۔۔ بحارالانوار جلد ۲ ص ۳۰۲ ۔ الکافی)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص احرام کی حالت میں مر جائے تو خدا اسے تلبیہ (لبیک اللّٰھم لبیک۔۔۔۔۔) کہتے ہوئے اٹھائے گا۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، لوگ اپنے امام کو کھو دیں گے لیکن جب حج کا موسم ہوگا تو امام ان میں موجود ہوگا اور وہ انہیں دیکھے گا لیکن لوگ اسے نہیں دیکھیں گے۔