18-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

حج

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے بوقتِ وفات اپنی وصیت میں فرمایا، اپنے پروردگار کے گھر کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو تمہارے جیتے جی وہ خالی نہ ہونے پائے، کیونکہ اگر وہ خالی چھوڑ دیا گیا تو عذاب سے مہلت نہ پاؤ گے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ فيما أوصي عِند وفاتهِ ـ :اللّه‏َ اللّه‏َ في بَيتِ ربِّكمُ ، لا تُخْلوهُ ما بَقِيتُم ، فإنَّهُ إنْ تُرِكَ لَم تُناظَروا.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۱۱ ۔۔ نہج البلاغہ مکتوب ۴۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حج ہر کمزور کا جہاد ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحَجُّ جِهادُ كلِّ ضَعيفٍ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۱۳ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۶۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حج کے سلسلے میں ایک درہم خرچ کرنے کا ثواب ہزار درہم کے ثواب کے برابر ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : نَفَقةُ دِرْهَمٍ في الحجِّ تَعْدِلُ ألفَ دِرْهَمٍ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۱۲ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حج اور عمرہ بجا لانے والے انسان خدا کے پاس جانے والے وفد ہوتے ہیں۔ پس خدا پر حق بن جاتا ہے کہ وہ اپنے وفد کی عزت کرے اور ان کو مغفرت سے نوازے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحاجُّ والمُعْتَمِرُ وفْدُ اللّه‏ِ ، ويَحْبوهُ بالمَغفِرَةِ

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۱۲ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اللہ نے تم پر اپنے گھر کا حج واجب کیا ہے جسے لوگوں کا قبلہ بنایا، جہاں لوگ اس طرح کھینچ کر آتے ہیں جیسے پیاسے حیوان پانی کی طرف، اور اس طرح وارفتگی سے بڑھتے ہیں جس طرح کبوتر اپنے آشیانوں کی جانب۔ اللہ نے اس کو اپنی عظمت کے سامنے ان کی فروتنی و عاجزی اور اپنی عزت کے اعتراف کا نشان بنایا ہے۔۔۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : وفَرَضَ علَيكمُ حَجَّ بَيتِهِ‏الحَرامِ الّـذي جَعَلهُ قِبلَـةً للأنـامِ ، يَرِدُونَـهُ وُرودَ الأنْعامِ ، ويَألَهونَ إلَيهِ وُلوهَ الحَمامِ ، وجَعلَهُ سبحانَهُ عَلامةً لِتَواضُعِهِم لِعظَمَتِهِ وإذْعانِهِم لِعزّتِهِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۱۹ ۔۔ نہج البلاغی خطبہ ۱)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، حج و عمرہ ادا کیا کرو۔ اس سے تمہارے جسم صحیح سالم رہیں گے۔ تمہارا رزق وسیع ہوگا ۔ تمہارا ایمان صالح ہوگا۔ لوگوں اور اپنے اہل و عیال کے اخراجات پورے کرتے رہو گے۔

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : حِجّوا واعْتَمِروا ، تَصِحَّ أجْسامُكُم ، وتَتّسِعْ أرْزاقُكُم ، ويَصْلُحْ إيمانُكُم، وتُكْفَوا مؤونَةَ النّاسِ ومؤونَةَ عِيالاتِكُم.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۰ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۲۵)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، حج دلوں کی تسکین کا باعث ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحَجُّ تَسْكينُ القُلوبِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۰ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۱۸۳)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مقام سعی (صفا و مروہ کے درمیان کا علاقہ) سے بڑھ کر خدا کا کوئی اور زمین کا ٹکڑا محبوب نہیں کیونکہ یہاں ہر جابر انسان ذلیل ہوتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ما مِن بُقْعَةٍ أحَبَّ إلي اللّه‏ِ تعالي مِن المَسْعي؛ لأ نّه يَذِلُّ فيهِ كُلُّ جَبّارٍ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۱۵ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۴۵)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، اگر کوئی شخص یہ کہے کہ حج کی ادائیگی کا حکم کیوں دیا گیا ہے تو جواب دیا جائے گا کہ اللہ کے حضور وفد کی صورت میں پیش ہونے کے لئے اور اس سے زیادہ طلبی کے لئے اور اس کے ساتھ ہی غور و فکر اورآئمہ علیھم السلام کی احادیث کو ہر گوشے اور علاقے میں منتقل کرنے کے مواقع بھی فراہم ہوتے ہیں۔

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ) : فإنْ قالَ : فَلِمَ أمرَ بالحَجِّ؟ قيلَ :لِعلَّةِ الوِفادَةِ إلي اللّه‏ عزّوجلّ وطَلَبِ الزِّيادَةِ... مَع ما فيهِ مِن التَّفَقُّهِ ونَقْلِ أخْبارِ الأئمّةِ (عَلَيهمِ الّسَلام) إلي كُلِّ صُقْعٍ وناحِيَةٍ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۰ )

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، حج فقر کو دور کرتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : الحَجّ يَنْفي الفَقرَ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۲ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۶۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص (زندگی میں صرف) تین حج کرے گا وہ کبھی فقر و فاقہ میں مبتلا نہیں ہوگا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن حَجَّ ثَلاثَ حِجَجٍ لَم يُصِبْهُ فَقرٌ أبَداً

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۱ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۴ ص ۱۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تونگری کو جلد لانے اور فقر و تنگدستی کو بڑی حد تک دور کرنے کے بارے میں حج بیت اللہ کے ہمیشگی کے ساتھ ادا کرنے سے بڑھ کر میں نے کسی اور چیز کو نہیں دیکھا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ما رأيتُ شَيئا أسْرَعَ غِنيً ولا أنْفي للفَقرِ مِن إدْمانِ حَجِّ هذا البَيتِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۱ ص ۴۲۲ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۴ ص ۳۱۸)

تفصیل: اسحاق بن عمار کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: میں نے اپنے آپ کو اس بات پر راضی کر لیا ہے کہ میں ہر سال حج پر یا تو خود جاؤں یا پھر اپنے مال سے کسی رشتہ دار کو بھیجوں امام علیہ السلام نے فرمایا تم نے اس بات کا پختہ ارادہ کرلیا ہے ؟ عرض کیا: جی ہاں! فرمایا: اگر تم نے ایسا کیا تو یقین جانو تمہارا مال زیادہ ہوجائے گا۔ یا فرمایا: تمہیں مال کے زیادہ ہونے کی خوشخبری ہو۔

عن إسحاقَ بنِ عمّارٍ : قُلتُ‏ للإمامِ الصادقِ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّي قد وَطّنْتُ نَفْسي علي لُزومِ الحجِّ كلَّ عامٍ بنَفْسي أو برَجُلٍ مِن أهلِ بَيْتي بمالي. فقالَ : وقَد عَزَمْتَ علي ذلكَ؟ قلتُ : نَعَم ، قالَ : فإنْ فَعَلتَ (ذلك) فأيقِنْ بكَثْرَةِ المالِ ، و أبْشِرْ بكَثْرَةِ المالِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۲ ۔۔ ثواب الاعمال)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جب تم حجِ بیت اللہ کی طرف نکلو تو اپنے حج کو رسولِ خداﷺ (کی زیارت) کے ذریعہ مکمل کرو کیونکہ اس کا ترک کر دینا جفا ہے۔ اور اس چیز کا تمھیں حکم دیا گیا ہے۔ اپنے حج کو (آئمہ و معصومین علیھم السلام کی) ان قبور (کی زیارت) کے ذریعہ مکمل کرو جن کی زیارت اور جن کا حق خدا نے تم پر واجب قرار دیا ہے۔ تم ان کے پاس جا کر (خدا سے) رزق طلب کرو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : أتِمُّوا برسولِ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) حَجَّكُم إذا خَرَجْتُم إلي بَيتِ اللّه‏ِ ، فإنَّ تَرْكَهُ جَفاءٌ ، وبذلكَ اُمِرْتُم ، (وأتِمُّوا) بالقُبورِ الّتي ألْزَمَكُمُ اللّه‏ُ عزّوجلّ حَقَّها وزِيارَتَها ، واطلُبوا الرِّزقَ عِندَها.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۴ ۔۔ بحارالانوار جلد ۱۰۰ ص ۱۳۹ ۔۔ الخصال)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، حج کی تکمیل امام کی ملاقات ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : تَمامُ الحَجِّ لِقاءُ الإمامِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۴ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۳۷۴)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، خدا نے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ وہ حج کے لئے (خانہ کعبہ کے) ان پتھروں کے پاس جائیں اور ان کے گرد طواف کریں پھر و ہمارے پاس آجائیں اور ہمیں اپنی ولایت کے بارے میں بتائیں اور ہمیں اپنی نصرت کا یقین دلائیں۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنَّما اُمِرَ النّاسُ : أنْ يَأتوا هذهِ الأحْجارَ فيَتطوّفوا بها ، ثُمَّ يَأتُونَنا فيُخْبِرونا بوَلايَتِهِم ، ويَعْرِضوا علَينا نُصْرَتَهُم .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۵ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۳۷۴ ۔۔ عیون الاخبارالرضا)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایام، جو شخص حج کے بارے میں ٹال مٹول سے کام لیتا رہے اور اس حالت میں اسے موت آجائے تو قیامت کے دن اسے خداوندِ عالم یہودی یا نصرانی بنا کر اٹھائے گا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَن سَوّفَ الحَجَّ حتّي يَموتَ بَعثَهُ اللّه‏ُ يَومَ القِيامَةِ يَهوديّاً أو نَصْرانيّاً .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۶ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۵۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص دنیوی حاجات میں سے کسی حاجت کے پیش نظر حج کو ترک کردے تو جب تک حج نہ کرے مرتے دم تک اس کی حاجت پوری نہیں ہوگی۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن تَرَكَ الحَجَّ لِحاجَةٍ مِن حَوائجِ الدُّنيا لَم يُقْضَ حتّي يَنْظُرَ إلي المُحَلِّقينَ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۷ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۱۹ ۔۔ ثواب الاعمال)

تفصیل: عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: ان قصہ گو لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ جب انسان ایک حج کرلے تو ( پھر اسے حج کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ) صدقہ دے دیا کرے اور صلہِ رحمی سے کام لیتا رہے تو یہ اس کے لئے بہت ہی بہتر ہے،، امامؑ نے فرمایا: وہ جھوٹ بولتے ہیں اگر وہ ایسا کرنے لگ جائیں تو بیت اللہ خالی پڑا رہے، حالانکہ اللہ نے اسے لوگوں کے امن قائم رکھنے کا سبب قرار دیا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا قالَ لَهُ عبدُالرّحمنِ : إنَّ ناساً مِن هؤلاءِ القُصّاصِ يَقولونَ : إذا حَجَّ رجُلٌ حجّةً ثُمَّ تَصدَّقَ ووَصَلَ كانَ خَيراً لَهُ ـ : كَذَبوا ، لَو فَعلَ هذا النّاسُ لعُطِّلَ هذا البَيتُ ، إنَّ اللّه‏َ تعالي جَعلَ هذا البَيتَ قِياماً للنّاسِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۲۸ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۱۸ ۔۔ علل الشرائع)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص (خدا کے) اس گھر کا ارادہ کرے تو اس میں تین خصلتیں پائی جانی چاہئیں ورنہ اس کے حج کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا، (۱) تقوٰی جو اسے گناہوں سے اور خدا کی نافرمانی سے روکتا ہے۔ (۲) حلم و بردباری جس سے وہ اپنے غصے پر قابو پا سکے۔ (۳) اچھی صحبت جس سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتا ہو۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ما يُعْبَأُ بِمَن يَؤُمُّ هذا البَيتَ إذا لَم يَكُن فيهِ ثَلاثُ خِصالٍ : وَرَعٌ يَحْجِزُهُ عن مَعاصي اللّه‏ِ تعالي ، وحِلْمٌ يَمْلِكُ بهِ غَضَبَهُ ، وحُسْنُ الصَّحابةِ لِمَن صَحِبَهُ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۳۱ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۱۲۱)

تفصیل: عبدالرحمٰن بن کثیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے ساتھ حج کیا جب ہم حج کے رستوں میں تھے تو آپؑ ایک پہاڑی پر چڑھ گئے اور لوگوں پر نگاہ ڈالی تو فرمایا: چیخ و پکار کس قدر زیادہ ہے اور حاجی کس قدر کم ہیں۔

عن عبدِ الرّحمانِ بنِ كثيرٍ: حَجَجْتُ مَع أبي عبدِ اللّه‏ِ، فلَمّا صِرْنا في بَعضِ الطَّريقِ صَعِدَ علي جَبَلٍ فأشْرَفَ فنَظَرَ إلي النّاسِ، فقالَ : ما أكْثَرَ الضَّجيجَ وأقَلَّ الحَجيجَ!

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۳۰ ۔۔ بحارالانوار جلد ۲۷ ص ۱۸۱)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جب انسان حرام مال سے حج کرتا ہے اور لبیک اللّٰھم لبیک کہتا ہے تو خداوند تعالٰی فرماتا ہے نہ تو لبیک اور نہ ہی سعدیک اور تمہارا حج بھی مردود ہے!

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَن حَجَّ بمالٍ حَرامٍ فقالَ : لَبَّيْكَ اللّهُمَّ لَبَّيْكَ ، قالَ اللّه‏ُ لَهُ : لا لَبَّيْكَ ولا سَعْدَيْكَ، حَجُّكَ مَردودٌ علَيكَ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۳۲ ۔۔ دُرِ منثور جلد ۱ ص ۲۴۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، حج دو طرح کا ہوتا ہے ایک خدا کے لئے اور ایک لوگوں کے لئے، جو حج خدا کے لئے ہوتا ہے اس کا ثواب اللہ کے نزدیک بہشت ہے اور اس کا ثواب بھی بروزِ قیامت لوگوں کے پاس ہی ہوگا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحجُّ حَجّانِ : حَجٌّ للّه‏ِوحَجٌّ للنّاسِ، فمَنْ حَجَّ للّه‏ِ كانَ ثَوابُهُ علي اللّه‏ِ الجَنّةَ، ومَن حَجَّ للنّاسِ كانَ ثَوابُهُ علي النّاسِ يَومَ القِيامَةِ

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۳۷ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۹ ص ۲۴ ۔۔ ثواب الاعمال)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص شہر مکہ کی طرف جاتے ہوئے یا وہاں سے پلٹتے ہوئے مرجائے تو وہ بہت بڑی گھبراہٹ (قیامت) کے دن امن میں ہوگا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن ماتَ في طريقِ‏مَكّةَ ذاهِباً أو جائياً، أمِنَ مِن الفَزَعِ الأكْبَرِ يَومَ القِيامَةِ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۳۸ ۔۔ بحارالانوار جلد ۲ ص ۳۰۲ ۔ الکافی)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص احرام کی حالت میں مر جائے تو خدا اسے تلبیہ (لبیک اللّٰھم لبیک۔۔۔۔۔) کہتے ہوئے اٹھائے گا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن ماتَ مُحْرِماً بَعثَهُ اللّه‏ُ مُلَبِّياً.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۳۸ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷ ص ۳۰۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، لوگ اپنے امام کو کھو دیں گے لیکن جب حج کا موسم ہوگا تو امام ان میں موجود ہوگا اور وہ انہیں دیکھے گا لیکن لوگ اسے نہیں دیکھیں گے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : يَفْقِدُ النّاسُ إمامَهُم فيَشْهَدُ المَوْسِمَ فيَراهُم ولا يَرَوْنَهُ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۲ ص ۴۴۱ ۔۔ بحارالانوار جلد ۵۲ ص ۱۵۱ ۔۔ کمال الدین)