اپنا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کیلئے ، یہ فارم مکمل کریں:
حساب
تفصیل:
رسولِ خداﷺ نے فرمایا خبردار! تم عمل کے لئے ایسے دن میں(رہ رہے) ہو جس میں حساب نہیں ہے اور عنقریب ایک ایسے دن سے تمہارا واسطہ پڑے گا جس میں حساب ہوگا، عمل نہیں۔۔۔
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : ألا وإنّكم في يومِ عملٍ وَلا حِسابَ فِيهِ ، ويُوشِكُ أنْ تَكونوا في يَومِ حِسابٍ لَيس فيهِ عَملٌ.
حوالہ:اعلام الدین حدیث ۳۴۵
تفصیل: حضرت علیؑ نے فرمایا حساب سزا سے پہلے ہوگا اور ثواب حساب کے بعد ہوگا،
تفصیل: رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا اپنا محاسبہ خود کرو، قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا
جائے۔ موازنہ کیئے جانے سے پہلے محاسبہ خود کرو اور بہت بڑی پیشی (کی حاضری) کے لئے
تیار ہو جاؤ۔
تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، ائے ابنِ آدم! تو اس وقت تک بھلائی میں رہے گا جب تک کہ
تیرے لئے تیرے نفس کا ناصح موجود ہوگا اور جب تک کہ تیرا قصد مکمل محاسبہ کرنے کا رہے گا
الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ابنَ آدمَ ، إنّكَ لا تَزالُ بخَيرٍ ما كانَ لكَ واعِظٌ مِن نَفْسِكَ ، وما كانَتِ المُحاسَبَةُ مِن هَمِّكَ.
حوالہ:(تحف العقول ۲۸۰)
تفصیل: امامِ موسیٰ الکاظم علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص روزانہ اپنا محاسبہ نہیں کرتا وہ ہم سے نہیں ہے۔
اگر اس نے اچھے کام کیئے ہیں تو انکی فزونی کی خدا سے دعا کرے اور اسکی حمد بجا لائے، اگر
برے کام کیئے ہیں تو ان سے خدا کی مغفرت طلب کرے اور توبہ کرے۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص عیوب میں اپنے نفس کا محاسبہ کرے وہ اپنے عیوب
سے واقف ہوجائے گا اور اپنے گناہوں کا احاطہ کرے گا، گناہوں سے بیزاری اختیار کرے گا اور
عیوب کی اصلاح کرلے گا،
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے گا فائدہ میں رہے گا، جو اس سے
غافل ہوگا نقصان اٹھائے گا اور جو خوفِ (خدا) کرے گا امن میں رہے گا۔
تفصیل: امامِ جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب بندہ اپنے پروردگار کے حجور کھڑا ہوگا تو اس سے
فریضہ نمازوں، فریضہ زکوٰۃ، فریضہ حج، اور ہم اہلبیتؑ کی ولایت کے بارے میں سب سے پہلے
پوچھا جائے گا۔ لہٰذا جو بندہ ہماری ولایت کا اقرار کرتا ہے اور اسی اقرار ولایت پر اس کی موت واقع
ہوتی ہے، تو اسکے نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج قبول ہوں گے،،
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کھانے پر خدا کا نام لیتا (اور پھر کھاتا) ہے اس کھانے کی نعمت کے بارے میں اس سے سوال نہیں ہوگا۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن ذَكَرَ اسمَ اللّهِ علي الطَّعامِ لَم يُسألْ عن نَعيمِ ذلكَ الطَّعامِ.
حوالہ:(امالی صدوق ص ۲۴۶ ۔۔ ۱۳)
تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفرِ صادق علیہ السلام نے فرمایا، تین چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بندے سے سوال نہیں ہوگا۔ وہ کپڑا جس سے اپنا تن ڈھانکتا ہے، وہ لقمہ جس سے اپنی بھوک مٹاتا ہے اور وہ گھر جو اسے گرمی و سردی سے بجاتا ہے۔
الإمامُ الباقرُ أو الإمامُ الصّادقُ( : ثلاثٌ لا يُسألُ عَنها العَبدُ : خِرْقَةٌ يُواري بهاعَوْرَتَهُ ، أو كِسْرَةٌ يَسُدُّ بها جَوْعَتَهُ، أو بَيتٌ يَكُنُّهُ مِن الحَرِّ والبَرْدِ.
حوالہ:(نورالثقلین جلد ۵ ص ۶۵۵ حدیث ۲۶)
تفصیل: رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا، (بروز قیامت) کسی بندہ کےقدم اس وقت تک آگے نہیں بڑھیں گے جب تک کہ اس سے چار چیزوں کے بارے میں سوال نہیں ہو جائے گا۔ (۱) اس کی عمر کے بارے میں کہ اسے کہاں صرف کیا (۲) اس کے شباب کے بارے میں کی اسے کہاں ختم کیا (۳) اس کے مال کے بارے میں کی کہاں سے کمایا اور کہاں پر خرچ کیا (۴) اور ہم اہلبیتؑ کی محبت کے بارے مٰیں
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی کے اس قول : لتُسْأَلُنَّ يَومَئذٍ عَنِ النَّعيمِ : یعنی پھر تم
سے اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور باز پرس کی جائے گی، کے بارے میں فرمایا، اس امت سے
ان نعمتوں کے بارے میں باز پرس کی جائے گی جو اللہ نے اس امت کو رسولِ خدا ﷺ
وسلم اور ان کے اہلبیت علیھم السلام کے ذریعہ عطا فرمائی ہے
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اس دن لوگوں کے مختلف طبقے اور مختلف منزلیں ہوگی۔ کچھ
وہ ہوں گے۔ جن کا حساب آسانی سے لیا جائے گا اور وہ اپنی اہل کی طرف خوشی خوشی لوٹ
جائیں گے۔ کچھ وہ ہوں گے جو جنت میں حساب کے بغیر چلے جائیں گے کیونکہ انہوں نے دنیا سے کچھ بھی نہیں لیا ہوگا۔ حساب تو ان لوگوں سے لیا جائے گا جو اس دنیا میں لپٹ چکے ہوں گے۔اور کچھ وہ لوگ ہوں گے جن کا کھجور کی گٹھلی کے سیاہ نکتے اور گٹھلی کی جھلی تک کا حساب لیا جائے گا اور وہ جنہم کے عذاب کی طرف لے جائے جائیں گے
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : والنّاسُ يَومَئذٍ علي طَبَقاتٍ ومَنازِلَ، فمِنهُم مَن يُحاسَبُ حِساباً يَسيراً ويَنْقَلِبُ إلي أهْلِهِ مَسْروراً ، ومِنهُمُ الّذينَ يَدخُلونَ الجَنّةَ بغَيرِ حِسابٍ؛ لأ نَّهُم لَم يَتَلَبّسوا مِن أمْرِ الدُّنيا بشَيءٍ ، وإنّما الحِسابُ هُناكَ علي مَن تَلَبّسَ بها هاهُنا ، ومِنهُم مَن يُحاسَبُ علي النَّقِيرِ والقِطْميرِ ويَصيرُ إلي عَذابِ السَّعيرِ.
حوالہ:(الاحتجاج جلد ۱ ص ۵۷۲ ۔۔ نمبر ۱۳۷)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی کے اس قول : ويَخافُونَ سُوءَ الحِسابِ : یعنی بری
طرح حساب لئے جانے سے ڈرتے ہیں، کے بارے میں فرمایا،، انکی تمام برائیوں کا بھی اور تمام
نیکیوں کا بھی حساب لیا جائے گا اور اسے کہتے ہیں ذرہ ذرہ کا حساب کیا جانا۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في قولهِ تعالي : «ويَخافُونَ سُوءَ الحِسابِ» ـ : يُحْسَبُ علَيهِمُ السّيّئاتُ ويُحْسَبُ لَهُمُ الحَسَناتُ، وهُو الاسْتِقْصاءُ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷ ص ۲۶۶ ۔۔ نمبر ۲۶)
تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس کا
بھی حساب لیا جائے گا اسے سزا ملے گی، ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! تو پھر خدا کا یہ
قول کہاں جائے گا فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِساباً يَسيراً (اسکا حساب آسان طریقے سے لیا جائے گا)۔۔
آنحضورؐ نے فرمایا، اس کے گناہ اسے دکھائے جائیں گے اور پھر اسے معاف کر دیا جائے گا۔۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی فرمائے گا۔۔۔ ائے میرے وہ بندو جنہوں نے
میری راہ میں جنگ کی، میری راہ میں مارے گئے، میری راہ میں ازیتیں برداشت کیں اور میری راہ
میں جہاد کیا، تم سب جنت میں چلے جاو۔ چنانچہ وہ کسی عذاب و سزا اور حساب کے بغیر ہی جنت
میں چلے جائیں گے
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : يَقولُ اللّهُ تعالي : أيْ عِباديَ الّذينَ قاتَلوا في سَبيلي ، وقُتِلوا واُوذوا في سَبيلي ، وجاهَدوا في سَبيلي ، ادْخُلوا الجَنّةَ ، فيَدخُلونَها بغَيرِ عَذابٍ ولا حِسابٍ.
حوالہ:(کنزالعمال حدیث ۱۶۶۳۵)
تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، جب اللہ تعالٰی تمام اولین و آخرین کو جمع فرمائے گا تو
منادی ندا دے گا، صبر کرنے والے کہاں ہیں تاکہ وہ سب بغیر حساب کے جنت میں چلے جائیں۔
یہاں تک فرمایا۔ ملائکہ سن سے پوچھیں گے تم کون ہو، تو وہ کہیں گے کہ ہم صابر ہیں! وہ پوچھیں
گے تمہارا صبر کس بات پر تھا۔ وہ کہیں گے کہ ہم نے دو طرح کا صبر کیا، ایک تو اطاعتِ الٰہی پر
اور دوسرا اسکی نافرمانی سے
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب اللہ تعالٰی تمام اولین و آخرین کو یکجا کرلے گا تو ایک منادی ندا دے گا جسے تمام لوگ سن لیں گے، وہ کہے گا راہِ خدا میں ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟، لوگوں کی ایک جماعت کھڑی ہو جائے گی۔ پس انہیں کیا جائے گا، تم حساب کے بغیر جنت میں چلے جاؤ
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب قیامت کا دن ہوگا تو لوگوں کی ایک جماعت کھڑی ہو
جائے گی، جنت کے دروازے تک پہنچ جائے گی اور جنت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔ ان لوگوں سے
پوچھا جائے گا کہ تم کون ہو؟ تو وہ کہیں گے کہ ہم فقراء ہیں۔ پھر پوچھا جائے گا کہ حساب سے
پہلے؟ تو وہ کہیں گے کہ تم نے ہمیں دیا ہی کیا تھا کہ اس کا حساب لیتے!! اس پر خداوند عزوجل
فرمائے گا، ٹھیک کہتے ہیں انہیں اندر جانے دو ،،
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے رسولِ خدا فرماتے ہیں، کہ جب نامئہ اعمال کھول کر
لوگوں کو دے دیئے جائیں گے اور میزان عمل قاےم کردیا جائے گا تو بلاوں میں مبتلا لوگوں کے
لئے نہ تو میزان عمل قائم ہوگا اور نہ ہی انکا نامئہ اعمال کھولا جائے گا۔ پھر آپؐ نے یہ آیت تلاوت
فرمائی۔ إنَّما يُوَفّى الصّابِرونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ ۔ صبرر کرنے والوں کو حساب کے بغیر بھرپور
اجر دیا جائے گا
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خداوند تعالٰی تمام مخلوقات سے حساب لےگا سوائے ان
لوگوں سے جنہوں نے خدا کے ساتھ شرک کیا۔ انکا حساب نہیں لیا جائے گا ان کو سیدھا جہنم جانے کا
حکم دیا جائے گا
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، چھ طرح کے لوگ ایسے ہیں جو چھ چیزوں کی وجہ
سے جہنم میں جائیں گے۔ آپؐ سے پوچھا گیا یا رسول اللہ، اللہ آپؐ پر رحمت نازل فرمائے! وہ چھ
لوگ کون ہیں اور کس وجہ سے جہنم میں جائیں گے ؟ فرمایا، امرا جور کی وجہ سے، عرب عربی
تعصب کی وجہ سے، زمیندار تکبر کی وجہ سے، تاجر خیانت کی وجہ سے، دیہاتی جہالت کی وجہ
سے، اور علما حسد کی وجہ سے
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تین قسم کے لوگ ایسے ہوں گے جنہیں خداوند تعالٰی بغیر حساب کے جہنم میں بھیجے گا۔۔۔ ظالم امام، جھوٹا تاجر، اور بوڑھا زناکار