18-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

حساب

تفصیل:

رسولِ خداﷺ نے فرمایا خبردار! تم عمل کے لئے ایسے دن میں(رہ رہے) ہو جس میں حساب نہیں ہے اور عنقریب ایک ایسے دن سے تمہارا واسطہ پڑے گا جس میں حساب ہوگا، عمل نہیں۔۔۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : ألا وإنّكم في يومِ عملٍ وَلا حِسابَ فِيهِ ، ويُوشِكُ أنْ تَكونوا في يَومِ حِسابٍ لَيس فيهِ عَملٌ.

حوالہ: اعلام الدین حدیث ۳۴۵

تفصیل: حضرت علیؑ نے فرمایا حساب سزا سے پہلے ہوگا اور ثواب حساب کے بعد ہوگا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : الحِسابُ قَبلَ العِقابِ ، الثَّوابُ بَعدَ الحِسابِ.

حوالہ: (غررالحکم)

تفصیل: رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا اپنا محاسبہ خود کرو، قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔ موازنہ کیئے جانے سے پہلے محاسبہ خود کرو اور بہت بڑی پیشی (کی حاضری) کے لئے تیار ہو جاؤ۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : حاسِبوا أنْفُسَكُم قَبلَ أنْ تُحاسَبوا ، وزِنوها قَبلَ أنْ تُوزَنوا، وتَجَهَّزوا للعَرْضِ الأكْبَرِ.

حوالہ: ( بحار الانوار جلد ۷۰ صفحہ ۷۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا اپنے نفسوں کو محاسبہ سے مقید رکھو اور ان کی مخالفت کرکے ان پر قابو رکھو،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : قَيِّدوا أنْفُسَكُم بالمُحاسَبَةِ، وامْلِكوها بالمُخالَفَةِ.

حوالہ: (غرر الحکم)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، ائے ابنِ آدم! تو اس وقت تک بھلائی میں رہے گا جب تک کہ تیرے لئے تیرے نفس کا ناصح موجود ہوگا اور جب تک کہ تیرا قصد مکمل محاسبہ کرنے کا رہے گا

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ابنَ آدمَ ، إنّكَ لا تَزالُ بخَيرٍ ما كانَ لكَ واعِظٌ مِن نَفْسِكَ ، وما كانَتِ المُحاسَبَةُ مِن هَمِّكَ.

حوالہ: (تحف العقول ۲۸۰)

تفصیل: امامِ موسیٰ الکاظم علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص روزانہ اپنا محاسبہ نہیں کرتا وہ ہم سے نہیں ہے۔ اگر اس نے اچھے کام کیئے ہیں تو انکی فزونی کی خدا سے دعا کرے اور اسکی حمد بجا لائے، اگر برے کام کیئے ہیں تو ان سے خدا کی مغفرت طلب کرے اور توبہ کرے۔

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : لَيس مِنّا مَن لَم يُحاسِبْ نَفْسَهُ في كُلِّ يَومٍ ، فإنْ عَمِلَ خَيراً اسْتَزادَ اللّه‏َ مِنهُ وحَمِدَ اللّه‏َ علَيهِ ، وإنْ عَمِلَ شَيئاً شَرّاً اسْتَغْفَرَ اللّه‏َ وتابَ إلَيهِ.


تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص عیوب میں اپنے نفس کا محاسبہ کرے وہ اپنے عیوب سے واقف ہوجائے گا اور اپنے گناہوں کا احاطہ کرے گا، گناہوں سے بیزاری اختیار کرے گا اور عیوب کی اصلاح کرلے گا،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن حاسَبَ نفسَهُ وقَفَ علي عُيوبِهِ، وأحاطَ بذُنوبِهِ ، واسْتَقالَ الذُّنوبَ ، وأصْلَحَ العُيوبَ.

حوالہ: (غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے گا فائدہ میں رہے گا، جو اس سے غافل ہوگا نقصان اٹھائے گا اور جو خوفِ (خدا) کرے گا امن میں رہے گا۔

لإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن حاسبَ نَفْسَهُ رَبِحَ ، ومَن غَفَلَ عَنها خَسِرَ ، ومَن خافَ أمِنَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد۷۰ صفحہ ۷۲ نہج البلاغہ)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص اپنا محاسبہ کرتا ہے وہ سعید اور نیک بخت ہوتا ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن حاسَبَ نَفسَهُ سَعِدَ .

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد۲ ص ۳۵۳)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، بندہ سے سب سے پہلے جو سوال کیا جائے گا وہ ہم اہلبیتؑ کی محبت کے بارے میں ہوگا

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : أوَّلُ ما يُسألُ عَنهُ العَبدُ حُبُّنا أهلَ البيتِ .

حوالہ: (عیون الاخبار رضا جلد ۲ ص ۶۲ ۔ ۲۵۸)

تفصیل: امامِ جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب بندہ اپنے پروردگار کے حجور کھڑا ہوگا تو اس سے فریضہ نمازوں، فریضہ زکوٰۃ، فریضہ حج، اور ہم اہلبیتؑ کی ولایت کے بارے میں سب سے پہلے پوچھا جائے گا۔ لہٰذا جو بندہ ہماری ولایت کا اقرار کرتا ہے اور اسی اقرار ولایت پر اس کی موت واقع ہوتی ہے، تو اسکے نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج قبول ہوں گے،،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنَّ أوَّلَ ما يُسألُ عنهُ العَبدُ إذا وَقفَ بينَ يَديِ اللّه‏ِ جلّ جلالُهُ الصَّلَواتُ المَفْروضاتُ ، وعنِ الزَّكاةِ المَفْروضَةِ، وعنِ الصِّيامِ المَفروضِ، وعنِ الحَجِّ المَفْروضِ، وعَن وَلايَتِنا أهلَ البيتِ، فإنْ أقَرَّ بوَلايَتِنا ثُمَّ ماتَ علَيها قُبِلَتْ مِنهُ صَلاتُهُ وصَومُهُ وزَكاتُهُ وحَجُّهُ .

حوالہ: (امالی صدوق ص۲۱۲ ۔۔ ۱۰)

تفصیل: رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا، بروزِ قیامت ہر نعمت کے بارے میں پوچھا جائے گا سوائے اس نعمت کے جو خدا کی راہ میں حاصل ہو

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : كُلُّ نَعيمٍ مَسؤولٌ عَنهُ يَومَ القِيامَةِ إلّا ما كانَ في سبيلِ اللّه‏ِ تعالي.

حوالہ: (بحار الانوار جلد۷ ص ۲۶۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کھانے پر خدا کا نام لیتا (اور پھر کھاتا) ہے اس کھانے کی نعمت کے بارے میں اس سے سوال نہیں ہوگا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : مَن ذَكَرَ اسمَ اللّه‏ِ علي الطَّعامِ لَم يُسألْ عن نَعيمِ ذلكَ الطَّعامِ.

حوالہ: (امالی صدوق ص ۲۴۶ ۔۔ ۱۳)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفرِ صادق علیہ السلام نے فرمایا، تین چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بندے سے سوال نہیں ہوگا۔ وہ کپڑا جس سے اپنا تن ڈھانکتا ہے، وہ لقمہ جس سے اپنی بھوک مٹاتا ہے اور وہ گھر جو اسے گرمی و سردی سے بجاتا ہے۔

الإمامُ الباقرُ أو الإمامُ الصّادقُ( : ثلاثٌ لا يُسألُ عَنها العَبدُ : خِرْقَةٌ يُواري بهاعَوْرَتَهُ ، أو كِسْرَةٌ يَسُدُّ بها جَوْعَتَهُ، أو بَيتٌ يَكُنُّهُ مِن الحَرِّ والبَرْدِ.

حوالہ: (نورالثقلین جلد ۵ ص ۶۵۵ حدیث ۲۶)

تفصیل: رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا، (بروز قیامت) کسی بندہ کےقدم اس وقت تک آگے نہیں بڑھیں گے جب تک کہ اس سے چار چیزوں کے بارے میں سوال نہیں ہو جائے گا۔ (۱) اس کی عمر کے بارے میں کہ اسے کہاں صرف کیا (۲) اس کے شباب کے بارے میں کی اسے کہاں ختم کیا (۳) اس کے مال کے بارے میں کی کہاں سے کمایا اور کہاں پر خرچ کیا (۴) اور ہم اہلبیتؑ کی محبت کے بارے مٰیں

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لا تَزولُ قَدَما عَبدٍ يَومَ القِيامَةِ حتّي يُسألَ عَن أربَعٍ : عَن عُمرِهِ فيما أفْناهُ ، و (عَن) شَبابِهِ فيما أبْلاهُ ، وعَن مالِهِ مِن أينَ اكْتَسَبهُ وفيما أنْفَقَهُ ، وعَن حُبِّنا أهلَ البَيتِ.

حوالہ: (الخصال ص ۲۵۳ ۔۔ ۱۲۵نمبر)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی کے اس قول : لتُسْأَلُنَّ يَومَئذٍ عَنِ النَّعيمِ : یعنی پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور باز پرس کی جائے گی، کے بارے میں فرمایا، اس امت سے ان نعمتوں کے بارے میں باز پرس کی جائے گی جو اللہ نے اس امت کو رسولِ خدا ﷺ وسلم اور ان کے اہلبیت علیھم السلام کے ذریعہ عطا فرمائی ہے

الإمامُ‏الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في قولِهِ تعالي : «لتُسْأَلُنَّ يَومَئذٍ عَنِ النَّعيمِ» ـ : تُسألُ هذهِ الاُمَّةُ عَمّا أنْعَمَ اللّه‏ُ علَيهِم برسولِ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ثُمَّ بأهْلِ بَيْتِهِ (عَلَيهِم الّسَلام)

حوالہ: (بحارالانوار ج ۷ ص ۲۷۲ ۔۔۔۔ ۳۹)

تفصیل: رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا، جو چیز تمہیں عطا کی جا چکی ہے اسی پر قناعت کرو۔ اس سے تمھارے حساب میں تخفیف ہوگی

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : اقْنَعْ بِما اُوتيتَهُ يَخِفَّ علَيكَ الحِسابُ .

حوالہ: اعلام الدین حدیث ۳۴۴

تفصیل: رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا، اپنی خلق کو اچھا بناؤ اس سے تمھارے حساب میں تخفیف ہوگی

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : حَسِّنْ خُلقَكَ يُخَفِّفِ اللّه‏ُ حِسابَكَ .

حوالہ: (بحارالانوار ج ۷۱ ص ۳۸۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اس دن لوگوں کے مختلف طبقے اور مختلف منزلیں ہوگی۔ کچھ وہ ہوں گے۔ جن کا حساب آسانی سے لیا جائے گا اور وہ اپنی اہل کی طرف خوشی خوشی لوٹ جائیں گے۔ کچھ وہ ہوں گے جو جنت میں حساب کے بغیر چلے جائیں گے کیونکہ انہوں نے دنیا سے کچھ بھی نہیں لیا ہوگا۔ حساب تو ان لوگوں سے لیا جائے گا جو اس دنیا میں لپٹ چکے ہوں گے۔اور کچھ وہ لوگ ہوں گے جن کا کھجور کی گٹھلی کے سیاہ نکتے اور گٹھلی کی جھلی تک کا حساب لیا جائے گا اور وہ جنہم کے عذاب کی طرف لے جائے جائیں گے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : والنّاسُ يَومَئذٍ علي طَبَقاتٍ ومَنازِلَ، فمِنهُم مَن يُحاسَبُ حِساباً يَسيراً ويَنْقَلِبُ إلي أهْلِهِ مَسْروراً ، ومِنهُمُ الّذينَ يَدخُلونَ الجَنّةَ بغَيرِ حِسابٍ؛ لأ نَّهُم لَم يَتَلَبّسوا مِن أمْرِ الدُّنيا بشَيءٍ ، وإنّما الحِسابُ هُناكَ علي مَن تَلَبّسَ بها هاهُنا ، ومِنهُم مَن يُحاسَبُ علي النَّقِيرِ والقِطْميرِ ويَصيرُ إلي عَذابِ السَّعيرِ.

حوالہ: (الاحتجاج جلد ۱ ص ۵۷۲ ۔۔ نمبر ۱۳۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی کے اس قول : ويَخافُونَ سُوءَ الحِسابِ : یعنی بری طرح حساب لئے جانے سے ڈرتے ہیں، کے بارے میں فرمایا،، انکی تمام برائیوں کا بھی اور تمام نیکیوں کا بھی حساب لیا جائے گا اور اسے کہتے ہیں ذرہ ذرہ کا حساب کیا جانا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في قولهِ تعالي : «ويَخافُونَ سُوءَ الحِسابِ» ـ : يُحْسَبُ علَيهِمُ السّيّئاتُ ويُحْسَبُ لَهُمُ الحَسَناتُ، وهُو الاسْتِقْصاءُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷ ص ۲۶۶ ۔۔ نمبر ۲۶)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس کا بھی حساب لیا جائے گا اسے سزا ملے گی، ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! تو پھر خدا کا یہ قول کہاں جائے گا فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِساباً يَسيراً (اسکا حساب آسان طریقے سے لیا جائے گا)۔۔ آنحضورؐ نے فرمایا، اس کے گناہ اسے دکھائے جائیں گے اور پھر اسے معاف کر دیا جائے گا۔۔

ـ الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : قالَ رسولُ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : كُلُّ مُحاسَبٍ مُعذَّبٌ ، فقالَ لَهُ قائلٌ : يا رسولَ اللّه‏ِ ، فأينَ قولُ اللّه‏ِ عزّوجلّ: «فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِساباً يَسيراً» ؟ قالَ : ذلكَ العَرْضُ ، يَعني التَّصَفُّحَ.

حوالہ: (معانی الاخبار جلد ۵ ص ۵۳۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی فرمائے گا۔۔۔ ائے میرے وہ بندو جنہوں نے میری راہ میں جنگ کی، میری راہ میں مارے گئے، میری راہ میں ازیتیں برداشت کیں اور میری راہ میں جہاد کیا، تم سب جنت میں چلے جاو۔ چنانچہ وہ کسی عذاب و سزا اور حساب کے بغیر ہی جنت میں چلے جائیں گے

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : يَقولُ اللّه‏ُ تعالي : أيْ عِباديَ الّذينَ قاتَلوا في سَبيلي ، وقُتِلوا واُوذوا في سَبيلي ، وجاهَدوا في سَبيلي ، ادْخُلوا الجَنّةَ ، فيَدخُلونَها بغَيرِ عَذابٍ ولا حِسابٍ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۱۶۶۳۵)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا، جب اللہ تعالٰی تمام اولین و آخرین کو جمع فرمائے گا تو منادی ندا دے گا، صبر کرنے والے کہاں ہیں تاکہ وہ سب بغیر حساب کے جنت میں چلے جائیں۔ یہاں تک فرمایا۔ ملائکہ سن سے پوچھیں گے تم کون ہو، تو وہ کہیں گے کہ ہم صابر ہیں! وہ پوچھیں گے تمہارا صبر کس بات پر تھا۔ وہ کہیں گے کہ ہم نے دو طرح کا صبر کیا، ایک تو اطاعتِ الٰہی پر اور دوسرا اسکی نافرمانی سے

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إذا جَمعَ اللّه‏ُ الأوَّلينَ والآخِرينَ يُنادي مُنادٍ : أينَ الصّابِرونَ لِيَدْخُلوا الجَنّةَ جَميعاً بغَيرِ حِسابٍ ... : قالَتِ المَلائكَةُ لَهُم : ـ مَن أنتُم ؟ قالوا : الصّابرونَ . قالوا : وما كانَ صَبْرُكُم ؟ قالوا: صَبَرْنا علي طاعَةِ اللّه‏ِ ، وصَبَرْنا عَن مَعصِيَةِ اللّه‏ِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۸۲ ص ۱۳۸)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب اللہ تعالٰی تمام اولین و آخرین کو یکجا کرلے گا تو ایک منادی ندا دے گا جسے تمام لوگ سن لیں گے، وہ کہے گا راہِ خدا میں ایک دوسرے سے محبت کرنے والے کہاں ہیں؟، لوگوں کی ایک جماعت کھڑی ہو جائے گی۔ پس انہیں کیا جائے گا، تم حساب کے بغیر جنت میں چلے جاؤ

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إذا جَمعَ اللّه‏ُ عزّوجلّ الأوَّلينَ والآخِرينَ، قامَ مُنادٍ فنادي يُسمِعُ النّاسَ فيقولُ : أينَ المُتَحابّونَ في اللّه‏ِ ؟ قالَ : فيَقومُ عُنُقٌ مِن النّاسِ فيُقالُ لَهُم : اذْهَبوا إلي الجَنّةِ بغَيرِ حِسابٍ.

حوالہ: الکافی جلد ۲ ص ۱۲۶ حدیث ۸

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب قیامت کا دن ہوگا تو لوگوں کی ایک جماعت کھڑی ہو جائے گی، جنت کے دروازے تک پہنچ جائے گی اور جنت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔ ان لوگوں سے پوچھا جائے گا کہ تم کون ہو؟ تو وہ کہیں گے کہ ہم فقراء ہیں۔ پھر پوچھا جائے گا کہ حساب سے پہلے؟ تو وہ کہیں گے کہ تم نے ہمیں دیا ہی کیا تھا کہ اس کا حساب لیتے!! اس پر خداوند عزوجل فرمائے گا، ٹھیک کہتے ہیں انہیں اندر جانے دو ،،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إذا كانَ يَومُ القِيامَةِ قامَ عُنُقٌ مِن النّاسِ حتّي يَأتوا بابَ الجَنّةِ فيَضْرِبوا بابَ الجَنّةِ ، فيُقالُ لَهُم : مَن أنتُم ؟ فيقولونَ : نحنُ الفُقَراءُ ، فيقالُ لَهُم : أقَبْلَ الحِسابِ؟! فيقولونَ : ما أعْطَيْتُمونا شَيئاً تُحاسِبونا علَيهِ! فيقولُ اللّه‏ُ عزّوجلّ: صَدَقوا ، ادْخُلوا الجَنّةَ .

حوالہ: الکافی جلد ص ۲۶۴ حدیث ۱۹

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے رسولِ خدا فرماتے ہیں، کہ جب نامئہ اعمال کھول کر لوگوں کو دے دیئے جائیں گے اور میزان عمل قاےم کردیا جائے گا تو بلاوں میں مبتلا لوگوں کے لئے نہ تو میزان عمل قائم ہوگا اور نہ ہی انکا نامئہ اعمال کھولا جائے گا۔ پھر آپؐ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ إنَّما يُوَفّى الصّابِرونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ ۔ صبرر کرنے والوں کو حساب کے بغیر بھرپور اجر دیا جائے گا

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : قالَ رسولُ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إذا نُشِرَتِ الدَّواوينُ ونُصِبَتِ المَوازينُ لم يُنْصَبْ لأهلِ البَلاءِ مِيزانٌ ، ولَم يُنْشَرْ لَهُم دِيوانٌ ، وتلا هذِه الآيةَ : «... إنَّما يُوَفّي الصّابِرونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ

حوالہ: (نوادرالحکم جلد۴ ص ۴۸۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خداوند تعالٰی تمام مخلوقات سے حساب لےگا سوائے ان لوگوں سے جنہوں نے خدا کے ساتھ شرک کیا۔ انکا حساب نہیں لیا جائے گا ان کو سیدھا جہنم جانے کا حکم دیا جائے گا

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إنّ اللّه‏َ عزّوجلّ يُحاسِبُ كُلَّ خَلقٍ إلّا مَن أشْرَكَ باللّه‏ِ ، فإنَّهُ لا يُحاسَبُ يَومَ القِيامَةِ ويُؤْمَرُ بهِ إلي النّارِ.

حوالہ: (عیون الاخبارالرضا جلد ۲ ص۳۳ حدیث ۶۶)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، چھ طرح کے لوگ ایسے ہیں جو چھ چیزوں کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے۔ آپؐ سے پوچھا گیا یا رسول اللہ، اللہ آپؐ پر رحمت نازل فرمائے! وہ چھ لوگ کون ہیں اور کس وجہ سے جہنم میں جائیں گے ؟ فرمایا، امرا جور کی وجہ سے، عرب عربی تعصب کی وجہ سے، زمیندار تکبر کی وجہ سے، تاجر خیانت کی وجہ سے، دیہاتی جہالت کی وجہ سے، اور علما حسد کی وجہ سے

عن رسول اللّه‏ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : سِتّةٌ يَدخُلونَ النّارَ قَبلَ الحِسابِ بسِتَّةٍ. قيلَ : يا رسولَ‏اللّه‏ِ صلّي اللّه‏ُ علَيكَ ، مَن هُم؟ قالَ : الاُمَراءُ بالجَورِ، والعَرَبُ بالعَصَبِيَّةِ ، والدَّهاقينُ بالكِبْرِ ، والتُّجّارُ بالخِيانَةِ ، وأهلُ الرُّسْتاقِ بالجَهالَةِ ، والعُلَماءُ بالحَسدِ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر ص ۱۰۳)

تفصیل:

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تین قسم کے لوگ ایسے ہوں گے جنہیں خداوند تعالٰی بغیر حساب کے جہنم میں بھیجے گا۔۔۔ ظالم امام، جھوٹا تاجر، اور بوڑھا زناکار

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : ثَلاثةٌ يُدْخِلُهمُ اللّه‏ُ النّارَ بغَيرِ حِسابٍ ... إمامٌ جائرٌ ، وتاجرٌ كَذوبٌ ، وشَيخٌ زانٍ.

حوالہ: (الخصال صفحہ ۸۰)