قرآن میں تمہارے اگلوں کی خبریں، پچھلوں کی باتیں اور تمہارے درمیانی احکام ہیں۔
تنہائیوں میں گناہ کرنے سے ڈرو کیونکہ جو گواہ ہے وہی حاکم ہے۔
مشرق و مغرب کا فاصلہ سورج کے ایک دن کی مسافت کے برابر ہے۔
میں نے خدا کواپنے ارادوں کے ٹوٹنے اور عقدوں کے حل ہونے سے پہچانا۔
مکمل زہد قرآن کے دو لفظوں میں ہے جو ہاتھ سے نکل جائے اس کا غم نہ کریں اور جو ملے اس پر خوش نہ ہو۔
انسان کی قابلیت زبان کے نیچے پوشیدہ ہے۔
فلسفی کی بات اگر ٹھیک ہوتی ہے تو دوا اور اگر غلط ہوتی ہے تو مرض بن جاتی ہے۔
عقل سے زیادہ مفید کوئی مال نہیں اور خود پسندی سے زیادہ وحشت خیز کوئی تنہائی نہیں
بے وفاؤں سے وفا داری خدا کے نزدیک بے وفائی اور بے وفاؤں سے بے وفائی خدا کے نزدیک وفاداری ہے۔
علم سے بہتر کوئی عزت نہیں اور مشورے سے بہتر کوئی اقدام بھروسے کے قابل نہیں۔
عقلمند ہمیشہ غم و فکر میں مبتلا رہتا ہے۔
جب مفلس اور بے زر ہو جاؤ تو صدقہ دے کر خدا سے لین دین کرو۔
دوستی ایک خود پیدا کردہ رشتہ ہے۔
مصیبت میں گھبرانا ایک کمال درجہ کی مصیبت ہے۔
معافی ایک نہایت اچھا انتقام ہے۔
غریب وہ ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو۔
کارخانہ قدرت میں فکر کرنا بھی عبادت ہے اور عقیدہ میں شک رکھنا شرک کے برابر ہے۔
عقل دو قسم کی ہوتی ہے طبعی اور سماعی۔ اگر طبعی عقل نہ ہو تو سماعی عقل بے فائدہ ہے جیسے بصارت کے بغیر سورج کی روشنی بیکار ہے۔
موت ایک بے خبر ساتھی ہے۔
عبادت پر غالب آنا کمال فضیلت ہے۔
بے قراری بہ نسبت صبر زیادہ تکلیف دہ ہے۔
بے کاری میں عشق بازی یاد آتی ہے۔
زمانہ کے پل پل کے اندر آفات پوشیدہ ہیں۔
فاسق کی برائی کرنا غیبت نہیں۔
علم بے عمل ایک آزار ہے۔
گناہوں پر نادم ہونا ان کو مٹا دیتا ہے اور نیکیوں پر فخر کرنا انہیں تباہ کر دیتا ہے۔
تجربے کبھی ختم نہیں ہوتے اور عقلمند وہ ہے جو ان میں ترقی کرتا ہے۔