Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

حیوان

تفصیل: رسولِ اکرم صلى الله عليه وآله وسلم نے ایک ناقہ کو دیکھا جس کے دونوں پاؤں بندھے ہوئے تھے اوراس پر پالان کسا ہوا تھا۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا اس کا مالک کہاں ہے ؟ اس سے کہو کہ وہ مقدمہ کے لئے تیار ہو جائے

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ـ لَمّا أبْصَرَ ناقَةً مَعْقولَةً وعلَيها جِهازُها ـ : أينَ صاحِبُها ؟ مُروهُ فلْيَسْتعِدَّ غَدا للخُصومَةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۲۷۶ حدیث ۵۰)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب لاغر سواری پر سوار ہو اتو اسے (لگاتار نہ جلائے جاؤ بلکہ اسے) منزل بہ منزل اتارو اگر بے آب و گیا زمین ہو جہاں کوئی آبادی نہ ہو، تو اسے بلند جگہ پر لے جا کر اس سے سامان اتاردو اور اگر زمین آباد ہو تو اسے ووہیں بٹھادو۔

2ـ رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : إنّ اللّه‏َ يُحِبُّ الرِّفْقَ ويُعينُ علَيهِ ، فإذا رَكِبْتُمُ الدَّوابَّ العُجْفَ فأنْزِلوها مَنازِلَها ، فإنْ كانتِ الأرضُ مُجْدِبَةً فانْجوا عَنها ، وإنْ كانتْ مُخْصِبةً فأنْزِلُوها مَنازِلَها.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۲۰ حدیث ۱۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، ان سواریوں پر سواری کرو جو صحیح و سالم ہوں، انہیں صحیح و سالم آواز کے ساتھ پکارو، راستوں اور بازاروں میں انہیں اپنی باتوں کے لئے کرسیاں نہ بناؤ کیونکہ بہت سی سواریاں اپنے سواروں سے بہتر ہوتی ہیں اور ان سے بہتر ذکرِ خدا کرتی ہیں

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : ارْكَبوا هذهِ الدَّوابَّ سالِمَةً واتَّدِعُوها سالِمَةً ، ولا تَتَّخِذوها كَراسِيَّ لأحاديثِكُم في الطُّرُقِ والأسْواقِ ، فَرُبَّ مَرْكوبَةٍ خَيرٌ مِن راكِبِها وأكْثَرُ ذِكْراً للّه‏ِ تباركَ وتعالي مِنهُ.

حوالہ: (کنزالاعمال حدیث ۲۴۹۵۷)

تفصیل: رسولِ خدا محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، سواری کے جانور کے اپنے مالک پر چھ حقوق ہیں (۱) جب وہ اس سے اترے تو اسے چارہ ڈالے (۲) جب اسے لے کر چلے تو پہلے اسے پانی پلائے (۳) اسے ناحق نہ مارے (۴) طاقت سے زیادہ بوجھ اس پر نہ ڈالے (۵) طاقت سے زیادہ اسے نہ چلائے (۶) اسے کافی دیر ٹھہرا کرر اس پر سوار نہ رہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : للدّابّةِ علي صاحِبِها سِتُّ خِصالٍ : يَعْلِفُها إذا نَزلَ ، ويَعْرِضُ علَيها الماءَ إذا مَرَّ بهِ ، ولا يَضْرِبُها إلّا علي حقٍّ ، ولا يُحَمّلُها ما لا تُطيقُ، ولا يُكلّفُها مِن السَّيرِ إلّا طاقَتَها، ولا يَقِفُ علَيها فُواقاً.

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد ۸ ص ۲۵۸ حدیث ۹۳۹۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، سواری کے جانوروں کے منھ پر مت ماروں کیونکہ یہ حمدِ خدا کی تسبیح کرتے ہیں

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لا تَضْرِبوا الدَّوابَّ علي وُجوهِها ؛ فإنَّها تُسَبِّحُ بحَمْدِ اللّه‏ِ .

حوالہ: (الکافی جلد ۶ ص ۵۳۸ حدیث ۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، ایک مومنہ کو اس لئے بخش دیا گیا ہے کہ وہ ایک کتے کے پاس سے گزری جو کنویں کے کنارے پر زبان نکالے پیاس سے مرنے کے قریب تھا اس مومنہ نے اپنا ایک موضہ اتارا اسے اپنی چادر سے باندھ کر کنویں سے اس طرح سے پانی نکالا اور کتے کو پلا دیا جس کی وجہ سے اللہ تعالٰی نے اس مومنہ کو بخش دیا

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : غُفِرَ لامْرأةٍ مُومِسَةٍ مرَّتْ بكلبٍ علي رأسِ رَكِيٍّ يَلْهَثُ كادَ يَقْتُلُهُ العَطَشُ ، فنَزَعَتْ خُفَّها فأوْثَقَتْهُ بخِمارِها فنَزَعَتْ لَهُ مِن الماءِ ، فغُفِرَ لَها بذلكَ .

حوالہ: (کنز الاعمال حدیث ۴۳۱۱۶)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، کوئی چوپایا یا کوئی اور چیز جسے ناحق مار ڈالا جائے وہ بروز قیامت (اپنے قاتل کے خلاف) دعویٰ کرے گا۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : ما مِن دابَّةٍ ـ طائرٍ ولا غَيرِهِ ـ يُقتَلُ بغَيرِ الحقِّ إلّا ستُخاصِمُهُ يَومَ القِيامَةِ.

حوالہ: (کنزالاعمال حدیث ۳۹۹۶۸)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص کسی چڑیا کو بے مقصد مار ڈالے گا تو وہ بروز قیامت خدا کے حضور فریاد کرے گی اور کہے گی کہ ائے میرے اللہ! فلاں شخص نے مجھے بے مقصد بغیر کسی فائدہ کے مار ڈالا تھا

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : مَن قَتلَ عُصْفوراً عَبَثاً عَجَّ إلي اللّه‏ِ يَومَ القِيامَةِ مِنهُ ، يقولُ : يا رَبِّ ، إنّ فُلاناً قَتلَني عَبَثاً ولَم يَقتُلْني لِمَنفَعَةٍ.

حوالہ: کنزالعمال حدیث ۳۹۹۷۱

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جانوروں کے ساتھ جیسا تم سلوک کرتے ہو اگر خدا تمہیں معاف کردے تو تمہاری بہت سی چیزوں کو بخش دے

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لَو غُفِرَ لَكُم ما تَأتونَ إلي البَهائِم لَغُفِرَ لَكُم كَثيراً.

حوالہ: (کنزالاعمال حدیث ۲۴۹۷۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اس جانور کے بارے میں تم خدا سے کیوں نہیں درتے جسے خدا نے تمھاری ملکیت قرار دیا ہے؟ اس نے مجھ سے تمھاری شکایت کی ہے کہ تم اسے دکھ دیتے ہو اور تھکا دیتے ہو

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : ألاَ تَتَّقي اللّه‏َ في هذهِ البَهيمَةِ الّتي مَلّكَكَ اللّه‏ُ تعالي إيّاها ؟! فإنّهُ شَكا إلَيّ أنّكَ تُجيعُهُ وتُدْئبُهُ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۴۹۸۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خدا ان پر لعنت کرے جو جانوروں کا مثلہ کرتا (ان کے ہاتھ پاؤں کاٹتا) ہَے

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : لَعنَ اللّه‏ُ مَن مَثَّلَ بالحَيوانِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۴۹۷۱)

تفصیل: رسولَ خدا صلى الله عليه وآله وسلم سے منقول ہےِ آپؐ نے ہر ذی روح کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے سوائے ان (جانداروں) کے جوموذی ہوتے ہیں۔

نَهي رسول اللّه‏ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) عن قَتلِ كُلِّ ذي رُوحٍ إلّا أنْ يُؤذي.

حوالہ: (کنزالعمال ۳۹۹۸۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب ہوا کیونکہ اس نے اسے باندھے رکھا تھا جس کی وجہ سے وہ پیاس سے ہلاک ہو گئی

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : إنّ امرأة عُذِّبَتْ في هِرّةٍ رَبَطتْها حتّي ماتَتْ عَطَشاً.

حوالہ: (مکارم الاخلاق جلد ۱ص ۲۸۰ حدیث ۸۶۴)