تفصیل: معاویہ بن عمار کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: ایک شخص پر میرا مالی حق ہے پر وہ مجھ سے اس کا انکار کرتا ہے۔ تو کیا میں اس سے اپنا مال نکال سکتا ہوں؟ فرمایا: نہیں ! یہ خیانت ہے ۔
تفصیل: ابو ثمامہ کہتے ہیں میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا : آپؑ کے قربان جاؤں! میں مکہ معظمہ میں رہنا چاہتا ہوں اور مجھ پر مرحبئہ فرقہ ( جو اسلام کا گمراہ فرقہ ہے ) کے ایک شخص کا قرض ہے۔ اس بارے میں آپؑ کیا فرماتے ہیں؟ ( کہ میں اسے قرض ادا کروں یا اس کے گمراہ فرقہ کا ساتھ تعلق ہونے کی وجہ سے ادائیگی ضروری نہیں ہے)۔ راوی کہتے ہیں کہ امام علیہ السلام نے فرمایا، واپس جا کر اس کا قرض ادا کرو اور یہ بات یاد رکھو تم اللہ کی بارگاہ میں ایسی حالت میں حاضری نہ دو کہ جب تم پر کسی قسم کا قرض ہو کیونکہ مومن کسی سے خیانت نہیں کرتا،۔
عن أبي ثُمامَةَ : دخَلْتُ علي أبي جعفر (عَلَيهِ الّسَلامُ) وقلتُ لَه : جُعِلتُ فِداكَ ، إنّي رجُلٌ اُريدُ أنْ اُلازِمَ مكّةَ وعلَيَّ دَينٌ للمُرجِئةِ ، فمَا تقولُ ؟ قالَ : ارجِعْ إلي مُؤدّي دَينِكَ وانظُرْ أنْ تَلقي اللّهَ تَعالي ولَيسَ علَيكَ دَينٌ ، فإنّ المؤمنَ لا يَخونُ .
حوالہ:(علل الشرایع ص ۵۲۸ حدیث ۷)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اپنے کسی بھائی کے راز کو فاش کرنا بھی خیانت ہے اس سے اجتناب کرو۔۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، خائن کی چار علامتیں ہیں، رحمٰن (خدا) کی نافرمانی، ہمسایئوں کو ایذا سانی، ساتھوں کے ساتھ بغض اور سرکشی سے قرب۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اگر ہمارے دوستوں میں سے کسی شخص سے بھی اپنی ضرورت کے لئے مدد طلب کی اور اس نے اپنی پوری قوت کے ساتھ اس کی امداد نہ کی، تو وہ اللہ، رسولؐ اور مومنین کے ساتھ خیانت کا مرتکب ہوگا۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : أيـُّما رجُلٍ مِن أصْحابِنا اسْتَعانَ بهِ رجُلٌ من إخْوانِهِ في حاجَةٍ ، فلَم يُبالِغْ فيها بكُلِّ جُهْدِه ، فقد خانَ اللّهَ ورسولَهُ والمؤمنينَ.
حوالہ:(بحارالانوار جلد ۷۵ ص ۱۷۵ حدیث ۷)
تفصیل: حضرت امام تقی الجواد علیہ السلام نے فرمایا، انسان کے لئے اتنی خیانت بھی کافی ہے کہ وہ خائن لوگوں کا امین بنے،