تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ہر قسم کی ذخیرہ اندوزی لوگوں کے لئے نقصان دہ ہے اور نرخوں میں اضافہ میں کوئی خیر و برکت نہیں ہے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : كُلُّ حُكْرَةٍ تَضُرُّ بالنّاسِ وتُغْلي السِّعْرَ علَيهِم فلا خَيرَ فيها.
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۲ ص ۷۵۸۔۔ مستدرک الوسائل جلد ۲ ص ۴۶۸)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اللہ تعالٰی نے غلہ کے ذریعے اپنے بندوں پر یہ احسان کیا ہے کہ اس پر ایک کیڑے کو مسلّط کر دیا ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو اسے بادشاہ اپنے خزانوں میں ایسے ڈال دیتے جیسے وہ سونا اور چاندی کو ڈال دیتے ہیں۔
تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، ہمارے (مسلمانوں کے) بازار میں ذخیرہ اندوز ایسا ہے جیسے خدا کی کتاب (قرآن مجید) میں ملحد ہوتا ہے۔
رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) : المُحتَكِرُ في سُوقِنا كالمُلْحِدِ في كِتابِ اللّهِ.
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۲ ص ۷۵۹ ۔۔ کنزالعمال حدیث۳۷۱۷)
تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، ذخیرہ اندوز بہت ہی برا انسان ہوتا ہے کیونکہ اگر خداوندِ عالم نرخوں کو سستا کردے تو وہ غمگین ہوتا ہے اور اگر گراں کردے تو خوش ہوتا ہے۔
تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جو شخص کھانے کی چیزیں خریدے اور اسے چالیس روز تک اس غرض سے اپنے پاس روکے رکھے کہ وہ مسلمانوں کے لئے مہنگی ہوں پھر انہیں بیچوں گا پھر اس کی قیمت سے صدقہ بھی دے تو بھی یہ اس کے کئے کا کفارہ نہیں ہو سکتا۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ذخیرہ اندوز بخیل ہوتا ہے ایسے شخص کے لیئے جمع کرتا ہے جو اس کا شکریہ ادا نہیں کرے گا اور اس ذات کے پاس اسے جانا ہے جو اس کا عذر قبول نہیں کرے گی۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) : المُحتَكِرُ البَخيلُ جامعٌ لمَن لا يَشْكُرُهُ ، وقادِمٌ علي مَنْ لا يَعْذِرُهُ .