اپنا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کیلئے ، یہ فارم مکمل کریں:
ذلت
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، قلیل پر اکتفا کیا جائے نہ کہ ذلت اختیار کی جاے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): التَّقَلُّلُ ولا التَّذَلُّلُ.
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۳۶۲)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، موت بہتر ہے نہ کہ پستی قلیل پر اکتفا ضروری ہے نہ کہ ادھر اُدھر ہاتھ مارنا۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): المَنِيَّةُ ولا الدَّنِيَّةُ ، والتَّقَلُّلُ ولا التَوَسُّلُ.
حوالہ:(نہج البلاغہ حکمت ۳۹۶)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ذلت کی ایک گھڑی، عزت کے زمانہ کے برابر نہی ہو سکتی
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ساعَةُ ذُلٍّ لا تَفِي بِعِزِّ الدَّهرِ.
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۵۵۸۰)
تفصیل: یہ حضرت علی علیہ السلام کے دعایہ کلمات ہیں، خدایا! ان نفیس چیزوں میں جنھیں تو چھین لے گا میری روح کو اوّلیت کا درجہ عطا کرنا اور مجھے سونپی ہوئی ان امانتوں میں جنھیں تو پلٹا لے گا پہلی امانت قرار دے۔
تفصیل: امام حسین علیہ السلام کے بارے میں وارد ہے کہ آپؑ نے ارشاد فرمایا : ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے : (اور آپؑ نے اپنی شہادت کے روز فرمایا)
موت، عار و ننگ سے بہتر ہے
اور ننگ و عار جہنم جانے سے بہتر ہے
خدا کی قسم نہ تو اس (ننگ و عار) س اور نہ ہی اس (جہنم) سے میرا کوئی تعلق ہے
قالَ الإمامُ الحسينُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَوتٌ في عِزٍّ خَيرٌ مِن حياةٍ في ذُلٍّ . وأنشَأ (عَلَيهِ الّسَلامُ) في يَومِ قَتلِهِ: الموتُ خيرٌ من رُكُوبِ العارِ والعارُ أولي من دُخُولِ النارِ واللّهِ ما هذا وهذا جاري .
حوالہ: (بحارالانوار جلد ۴۴ ص ۱۹۲ حدیث ۴)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص برضا و رغبت ذلت کا اقرار کرتا ہے وہ اہلبؑیت سے نہیں ہے۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، مومن کو اپنی ذات کو ذلیل و خوار نہیں کرنا چاہیئے: عرض کیا گیا کہ : وہ کس طرح اپنے آپ کو ذلیل کرتا ہے؟ : فرمایا: اپنے آپ کو ایسی چیزوں کے لیئے پیش کرتا ہے جن کی طاقت نہی رکھتا جس سے وہ اپنے آپ کو ذلیل کر دیتا ہے۔
عن داوود الرَّقّي: سمعتُ أبا عبدِاللّهِ (عَلَيهِ الّسَلامُ) يقولُ: لا يَنبَغي للمؤمنِ أن يُذِلَّ نفسَهُ ، قيلَ لَهُ: وكيفَ يُذِلُّ نَفسَهُ ؟ قالَ: يَتَعَرَّضُ لِما لايُطيقُ فَيُذِلُّها.
حوالہ:(مشکوٰۃ الانوار ص ۲۴۵)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب لوگ درہم و دینار (روپے، پیسے) میں بخل کرنے لگیں گے۔ قیمتی مال پر ایک دوسرے کی بیعت کرنے لگیں گے۔ گائے کی دموں کی پیروی کریں گے، اللہ کی راہ میں جہاد کو ترک کر دیں گے تو اس وقت اللہ انہیں ذلت میں گرفتار کر دے گا۔ جب تک وہ دین کی طرف واپس نہی لوٹ آئیں گے اس وقت تک ان سے ذلت برطرف نہیں کی جائے گی۔
تفصیل: ایک روایت میں ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں ایک شخص نے اپنے ہمسائے کی شکایت کی امام علیہ السلام نے اس سے فرمایا : صبر کرو : اس نے کہا؛ اس طرح تو لوگ مجھے کہیں گے میں ذلیل ہوگیا ہوں۔امام علیہ السلام نے فرمایا : ذلیل تو وہ ہوتا ہے جو ظالم ہو۔:
وفي نَقلٍ: شَكا إلي أبي عَبدِ اللّهِ (عَلَيهِ الّسَلامُ) رجُلٌ جارَهُ فَقالَ: اِصبِرْ عَليهِ، فقالَ: يَنسُبُنِي الناسُ إلي الذُّلِّ، فقالَ: إنّما الذليلُ مَن ظَلَمَ.