Columbus , US
21-12-2024 |20 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

زکوٰۃ

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جس کی زکوٰۃ نہیں اس کی نماز نہیں اور جس کی پرہیزگاری نہیں اس کی زکوٰۃ نہیں۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا صلاةَ لِمَن لا زكاةَ لَهُ ، ولا زكاةَ لِمَن لا وَرَعَ لَهُ.

حوالہ: (مشکوٰۃ الانوار ۴۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، زکوٰۃ کو مالداروں کی آزمائش اور غریبوں کی معونت کے لئے فرض کیا گیا ہے، اگر سب لوگ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرنے لگ جائیں تو کوئی مسلمان غریب و محتاج نہ رہے اور نہ ہی خدائی فریضہ سے کوئی بےنیاز ہو۔ جو لوگ غریب، محتاج بھوکے اور ننگے ہوتے ہیں وہ مالداروں کے گناہوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّما وُضِعَتِ الزَّكاةُ اِختِباراً للأغنِياءِ ومَعُونَةً لِلفُقَراءِ ، ولَو أنَّ الناسَ أدَّوا زكاةَ أموالِهِم ما بَقِيَ مسلمٌ فَقيراً مُحتاجاً، ولاَسْتَغني بما فَرَضَ اللّه‏ُ عزّوجلّ لَهُ ، وإنّ الناسَ ما افتَقَرُوا ، ولا احتاجُوا ، ولا جاعُوا ، ولا عَرُوا إلّا بِذُنوبِ الأغنياءِ .

حوالہ: (الفقہ جلد ۲ ص ۷ حدیث ۱۵۷۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تبارک و تعالٰی تمھارے مال کو زیادہ کرے تو مال میں سے زکوٰۃ ادا کیا کرو

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إذا أرَدتَ أن يُثرِيَ اللّه‏ُ مالَكَ فَزَكِّهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۲۳ حدیث ۵۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، زکوٰۃ کے ذریعے اپنے مالوں کو محفوظ کرلو

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): حَصِّنُوا أموالَكُم بالزَّكاةِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۶۰ حدیث ۱۳۸)

تفصیل: امام حسن علیہ السلام نے فرمایا، زکوٰۃ کبھی کسی مال کو کم نہیں کرتی۔

الإمامُ الحسنُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما نَقَصَتْ زكاةٌ مِن مالٍ قَطُّ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۲۳ حدیث ۵۶)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، ہمیں رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم مکتوبِ گرامی میں یہ بات ملی ہے : جن لوگ زکوٰۃ دینا بند کر دیں گے تو زمیں زراعت، پھلوں اور معدنیات کی اپنی تمام برکتیں روک لے گی۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): وَجَدنا في كتابِ رسولِ‏اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) ... إذا مَنَعُوا الزَّكاةَ مَنَعَتِ الأرضُ بَرَكَتَها مِنَ الزَّرعِ والثِّمارِ والمَعادِنِ كُلِّها.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۳۷۴ حدیث ۲)

تفصیل: امام موسٰی کاظم علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تبارک و تعالٰی نے زکوٰۃ کو اس لئے فرض کیا ہے تاکہ غریبوں کی غذا بنے اور تمھارے مال میں اضافہ ہو۔

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ اللّه‏َ عزّوجلّ وَضَعَ الزَّكاةَ قُوتاً للفُقَراءِ وتَوفِيرا لِأموالِكُم .

حوالہ: (الکافی جلد ۳ ص ۴۹۸ حدیث ۶)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، جب زکوٰۃ روک لی جائے گی تو مویشیوں میں اموات واقع ہوں گی۔

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا حُبِسَتِ الزَّكاةُ ماتَتِ المَواشِي .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۳۷۳ حدیث ۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص زکوٰۃ روکے گا وہ بوَقت موت دنیا میں واپس جانے کی درخواست کرے گا جیسا کہ خدا وند عالم فرماتا ہے : حَتّى إذا جاءَ أحَدَهُمُ المَوْتُ قالَ رَبِّ ارْجِعُونِ لَعَلِّي أعْمَلُ صالِحا فيما تَرَكْتُ : (مؤمنون : ۱۰۰) یعنی یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آئے گی تو وہ کہے گا کہ پروردگار! تو مجھے ایک بار اس مقام (دنیا) میں واپس پلٹا جو میں چھوڑ آیا ہوں تاکہ میں اچھے اچھے کام کروں،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن مَنَعَ الزَّكاةَ سَألَ الرَّجعَةَ عندَ المَوتِ، وهُو قولُ اللّه‏ِ عزّوجلّ: «حَتّي إذا جاءَ أحَدَهُمُ المَوْتُ قالَ رَبِّ ارْجِعُونِ لَعَلِّي أعْمَلُ صالِحا فيما تَرَكْتُ».

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۲۱،۲۲،۲۹)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تین لوگ بڑے چور ہیں : مونع زکوٰۃ ، عورتوں کے مہر کو حلال سمجھ کر نہ دینے والا اور ادا نہ کرنے کی غرض سے قرض لینے والا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): السُّرّاقُ ثلاثةٌ: مانعُ الزَّكاةِ ، ومُستَحِلُّ مُهُورِ النِّساءِ ، وكذلكَ مَنِ استَدانَ ولَم يَنوِ قَضاءَهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۱۲ حدیث ۱۵)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص زکوٰۃ کی پھوٹی کوڑی بھی روک کر مر جائے اس کی مرضی یہودی ہو کر مرے یا نصرانی، (مسلمان نہیں مرے گا)

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن مَنَعَ قِيراطاً مِنَ الزَّكاةِ فَلْيَمُتْ إن شاءَ يَهُوديّاً وإن شاءَ نَصرانيّاً.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۴ ص ۲۰)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالٰی کے اس قول إنّما الصَّدَقاتُ للفُقَراءِ کے متعلق فرمایا، فقیر وہ ہے جولوگوں سے سوال نہیں کرتا، مسکین اس سے بھی زیادہ مشکل حالات کا شکار ہوتا ہے اور بائس ان سب سے زیادہ پریشان حال ہوتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في قولِهِ تعالي: «إنّما الصَّدَقاتُ للفُقَراءِ ...» ـ: الفَقيرُ الذي لا يَسأ لُ الناسَ ، والمِسكينُ أجهَدُ مِنهُ ، والبائسُ أجهَدُهُم.

حوالہ: (الکافی جلد ۳ ص ۵۰۱ حدیث ۱۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اقتدار کی زکوٰۃ عدل و انصاف ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): زكاةُ القُدرَةِ ، الإنصافُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۴۴۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حسن و جمال کی زکوٰۃ پاکدامنی ہے

لإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): زكاةُ الجَمالِ ، العَفافُ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۴۴۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، آسودہ حالی کی زکوٰۃ ہمسایوں کے ساتھ نیکی اور صلح رحمی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): زكاةُ اليَسارِ ، بِرُّ الجِيرانِ وصِلَةُ الأرحامِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۴۵۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تندرستی کی زکوٰۃ اللہ تبارک تعالٰی کی اطاعت میں سعی اور کوشش ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): زكاةُ الصِّحَّةِ ، السَّعيُ في طاعَةِ اللّه‏ِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۴۵۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، شجاعت کی زکوٰۃ راہِ خدا میں جہاد ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): زكاةُ الشَّجاعةِ ، الجِهادُ في سبيلِ اللّه‏ِ.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۴۵۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تم پر روزے رکھنا واجب ہے کیونکہ روزہ بدن کی زکوٰۃ ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): علَيكَ بالصَّومِ ؛ فَإنّهُ زكاةُ البَدَنِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۸ ص ۹۹ حدیث۱)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، نیکی کرنا نعمتوں کی زکوٰۃ ہے، سفارش جاہ و منصب کی زکوٰۃ ہے، عمل بجا لانا بدن کی زکوٰۃ ہے اور جس چیز کی زکوٰۃ ادا کی جائے وہ چھین لئے جانے سے محفوظ رہتی ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): المَعروفُ زكاةُ النِّعَمِ ، والشَّفاعةُ زكاةُ الجاهِ ، والعِلَلُ زكاةُ الأبدانِ ، والعَفوُ زَكاةُ الظَّفَرِ ، وما أدّيتَ زكاتَهُ فهُو مَأمونُ السَّلْبِ .

حوالہ: (بحارالانوار ص ۲۶۸ حدیث ۱۸۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص زکوٰۃ فطرہ ادا کرے اللہ تبارک و تعالٰی اس کے ذریعہ اس کی زکوٰۃِ مال کی کمی کو پورا فرما دیتا ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن أدّي زكاةَ الفِطرَةِ تَمَّمَ اللّه‏ُ لَهُ بها ما نَقَصَ مِن زكاةِ مالِهِ .

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۶ ص ۲۲۰ حدیث ۴)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، روزہ اس وقت مکمل ہوتا ہے جب زکوٰۃ یعنی زکوٰۃِ فطرہ ادا کر دی جائے، جس طرھ نماز اس وقت مکمل ہوتی ہے جب آنحضرتؐ اور ان کی آلؑ پر درود بھیجا جائے کیونکہ جو شخص روزے رکھے اور جان بوجھ کر زکوٰۃِ فطرہ ادا نہ کرے تو اس کا روزہ صحیح نہیں ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ مِن تَمامِ الصَّومِ إعطاءَ الزَّكاةِ ـ يعني الفِطرَةَ ـ كما أنَّ الصَّلاةَ علي النبِيّ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) مِن تَمامِ الصّلاةِ ، لأ نّه مَن صامَ ولَم يُؤَدِّ الزَّكاةَ فلا صَومَ لَهُ إذا تَرَكَها مُتَعَمِّداً.

حوالہ: (الفقہ جلد ۲ ص ۱۸۳ حدیث ۲۰۸۵)