تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، جو شخص کسی ایسے نیک کام کی بنیاد رکھ دیتا ہے جس پر اس کے (مرنے کے) بعد بھی عمل ہوتا ہے تو اس کے لیئے اپنا اجر بھی ہوگا اور ان لوگوں کے اجر جتنا بھی (جو وہ عمل کریں گے) اور ان کے اجر سے کچھ کم بھی نہیں ہوگا، اور اسی طرح جو شخص کسی ایسے برے کام کی بنیاد رکھ دیتا ہے جس ہر اس کے (مرنے کے) بعد بھی عمل ہوتا رہتا ہے تو اس کے لیئے اپنا وبال بھی ہوگا اور ان لوگوں کے وبال جتنا وبال بھی (جو وہ عمل کریں گے) اور ان کے وبال سے کچھ کم بھی نہیں ہوگا۔
حوالہ:(میزان الحکمت جلد ۴ ص ۹۲۳ ۔۔ کنزالعمال حدیث ۴۳۰۷۷)
تفصیل: حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی اس دستاویز سے اقتباس جو آپؑ نے مالکِ اشتر کے نام تحریر فرمائی جب آپ نے انہیں مصر کا حاکم مقرر فرمایا، اس اچھی سنت کو ختم کرنا جس پر امت کے بزرگ چلتے رہے ہیں جس سے اتحاد و یکجہتی درعیت کی اصلاح ہوئی ہو۔ نیز ایسے طریقے کو ایجاد نہ کرنا جو پہلے طریقوں کو ضرر پہنچائے۔ اگر ایسا کیا تو نیک روش قائم کر جانے والے کو ثواب تو ملتا رہے گا مگر ان کو ختم کر دینے کا گناہ تمھاری گردن پر ہوگا۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في كتابٍ لَهُ إلي الأشتَرِ لَمّا وَلاّهُ مِصرَ ـ: لا تَنقُضْ سُنَّةً صالِحَةً عَمِلَ بها صُدورُ هذهِ الاُمَّةِ ، واجتَمَعَت بها الاُلفَةُ ، وصَلَحَت علَيها الرَّعِيَّةُ ، ولا تُحدِثَنَّ سُنَّةً تُضِرُّ بِشَيءٍ مِن ماضِي تِلكَ السُّنَنِ، فيكونَ الأجرُ لِمَن سَنَّها ، والوِزرُ علَيكَ بما نَقَضتَ مِنها.