18-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

شر (برائی)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، وہ خیر (بھلائی) خیر نہیں جس کے بعد دوزخ ہو، اور وہ شر (برائی) شر نہیں جس کے بعد بہشت ہو۔ جنت کے سامنے ہر نعمت حقیر اور دوزخ کے مقابلے میں ہر مصیبت راحت ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما خَيرٌ بِخَيرٍ بَعدَهُ النارُ ، وما شَرٌّ بِشَرٍّ بَعدَهُ الجَنَّةُ ، وكُلُّ نَعيمٍ دُونَ الجَنَّةِ فهُو مَحقورٌ ، وكُلُّ بَلاءٍ دُونَ النارِ عافِيَةٌ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۳۸۷)

تفصیل: حضرت علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی نے ایسی ہدایت والی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں اچھائی اور برائی کو کھول کر بیان کیا گیا ہے، پس بھلائی کا راستہ اختیار کرو تاکہ ہدایت پا سکو، اور برائی کی جانب سے رخ موڑ لو تاکہ سیدھی راہ پر چل سکو۔ْ

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ اللّه‏َ سبحانَهُ أنزَلَ كِتاباً هادِيَاً بَيَّنَ فيه الخَيرَ والشَّرَّ ، فَخُذُوا نَهجَ الخَيرِ تَهتَدُوا ، واصدِفُوا عَن سَمْتِ الشَّرِّ تَقصِدُوا.

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۱۶۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، دو عادتیں ایسی ہیں جن سے بہتر کوئی چیز نہیں: ۱: اللہ تعالٰی پر ایمان اور ۲: بندگانِ خدا کو فائدہ پہنچانا، اسی طرح برائی کی دو عادتیں ایسی ہیں جن سے بدتر کوئی چیز نہیں، ۱: اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا اور ۲: بندگانِ خدا کو نقصان پہنچانا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): خَصلَتانِ ليسَ ‏فَوقَهُما مِنَ البِرِّ شَيءٌ: الإيمانُ بِاللّه‏ والنَّفعُ لِعبادِ اللّه‏ِ ، وخَصلَتانِ لَيسَ فَوقَهُما مِنَ الشَّرِّ شَيءٌ: الشِّركُ بِاللّه‏ِ والضُّرُّ لِعِبادِ اللّه‏ِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۱۳۷ حدیث ۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بیشک کوئی برائی سے بدتر شے نہیں سوائے اس کے عذاب کے اور کوئی شے اچھائی سے بہتر نہیں سوائے اس کے ثواب کے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّهُ ليسَ شَيءٌ بِشرٍّ مِنَ الشَّرِّ إلّا عِقابَهُ ، ولَيسَ شَيءٌ بِخَيرٍ مِنَ الخَيرِ إلّا ثَوابَهُ.

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، برائی سے بدتر اس کا انجام دینے والا ہے،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): فاعِلُ الشَّرِّ شَرٌّ مِنهُ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۳۲)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی نے برائی کے کچھ تالے مقرر فرمائے ہیں جن کی چابیاں شراب ہے، نیز شراب سے بدتر برائی جھوٹ ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ اللّه‏َ عَزَّوجلَّ جَعَلَ لِلشَّرِّ أقفالاً وجَعَلَ مَفاتِيحَ تِلكَ الأقفالِ الشَّرابَ ، والكَذِبُ شَرٌّ مِنَ الشَّرابِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۲ ص ۲۳۶ حدیث ۳)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، غیظ و غضب ہر برائی کی چابی ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الغَضَبُ مِفتاحُ كُلِّ شَرٍّ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۲۶۳ حدیث ۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا،اچھے کاموں کو بزدر انجام دینے کی کوشش کرو اور اپنے نفوس پر ان کے اپنانے میں سختی کرو کیونکہ برائی تو انسان کی فطرت میں شامل ہی ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): تَكَلَّفُوا فِعلَ‏الخَيرِ وجاهِدُوا نفوسَكُم علَيهِ؛ فإنَّ الشَّرَّ مَطبوعٌ علَيهِ الإنسانُ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۲ ص ۱۲۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اپنے آپ کو اچھی صفات (اپنانے) پر مجبور کرو، کیونکہ بری صفات تو تمھاری فطرت میں شامل ہی ہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أكرِهْ نفسَكَ علي الفَضائلِ ، فإنَّ الرذائلَ أنتَ مَطبوعٌ علَيها.

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۲۴۷۷)