Columbus , US
21-12-2024 |20 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

صوم (روزہ)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تم لوگوں پر روزے رکھنا لازم ہیں کیونکہ روزہ رگوں کو کاٹ کر (خراب خون کو) ختم کرتا ہے اور تبکیر کو دور بھگاتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): علَيكُم بِالصَّومِ؛ فإنّهُ مَحسَمَةٌ للعُرُوقِ ومَذهَبَةٌ للأشَرِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۲۳۶۱۰)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، ہر چیز میں ذکوٰۃ ہے جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): لِكُلِّ شَيءٍ زكاةٌ وزكاةُ الأبدانِ الصِّيامُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۶۹ ص ۲۴۶ حدیث ۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، روزہ رکھو تندرست رہو گے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): صُومُوا تَصِحُّوا.

حوالہ: (الدعوات ص ۷۶ حدیث ۱۷۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، روزہ دار اگرچہ بستر پر سو رہا ہو پھر بھی اللہ کی عبادت میں (اس کا شمار) ہوتا ہے بشرطیکہ کسی مسلمان کی غیبت نہ کرے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الصائمُ في عِبادَةِ اللّه‏ِ وإن كانَ نائماً علي فِراشِهِ، ما لَم يَغتَبْ مُسلِماً.

حوالہ: (ثواب الاعمال ص ۷۵ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو روزہ دار ایسے لوگوں کے پاس جاتا ہے جو کھانا کھا رہے ہوتے ہیں تو اس کے اعضاء تسبیح کرنے لگ جاتے ہیں اور ملائکہ اس پر درود بھیجتے ہیں، ملائکہ کا درود اس کے لیئے استغفار ہوتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ما مِن صائمٍ يَحضُرُ قَوماً يَطعَمُونَ إلّا سَبَّحَت أعضاؤهُ، وكانَت صَلاةُ الملائكةِ علَيهِ، وكانَت صَلاتُهُم استِغفاراً.

حوالہ: (ثواب الاعمال ص ۷۷ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا روزہ جہنم کے خلاف ڈھال ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الصَّومُ جُنَّةٌ مِن النارِ .

حوالہ: (الکافی حدیث ۴ ص ۶۲ حدیث ۱)

تفصیل: جنابِ زھراء سلام اللہ علیھا نے فرمایا، اللہ تعالٰی نے اخلاص کو ثابت رکھنے کے لیئے روزے فرض کئے ہیں۔

فاطمةُ الزَّهراءُ (عَلَيهَا الّسَلامُ): فَرَضَ اللّه‏ُ الصِّيامَ تَثبِيتاً لِلإخلاصِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۳۶۸ حدیث ۴)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، روزہ و حج دلوں کی تسکین ہیں۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الصِّيامُ والحَجُّ تَسكِينُ القُلوبِ.

حوالہ: (امالی طوسی ص ۲۹۶ حدیث ۵۸۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ خداوندِ عالم فرماتا ہے، روزہ میرے لیئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ اللّه‏َ تبارَكَ وتعالي يقولُ: الصَّومُ لِي وأنا أجزِي علَيهِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۴ ص ۶۳ حدیث ۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، روزہ دار کی نیند عبادت، اس کی خاموشی تسبیح، اس کا عمل مقبول اور دعا مستجاب ہوتی ہے،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): نَومُ الصائمِ عِبادَةٌ، وصَمتُهُ تَسبيحٌ، وعَمَلُهُ مُتَقَبَّلٌ، ودُعاؤهُ مُستَجابٌ.

حوالہ: (من لا یحضر الفقیہ جلد ۲ ص ۷۶ حدیث ۱۷۸۳)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، روزہ دار کے لیئے دو خوشیاں ہیں ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملاقات کے وقت۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لِلصائمِ فَرحَتانِ: فَرحَةٌ عندَ إفطارِهِ، وفَرحَةٌ عندَ لِقاءِ رَبِّهِ .

حوالہ: (الکافی جلد ۴ ص ۶۵ حدیث ۱۵)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے اسے بھی روزہ دار جیسا ہی اجر ملے گا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن فَطَّرَ صائماً فلَهُ مِثلُ أجرِهِ .

حوالہ: (الکافی ص ۶۸ حدیث ۱)

تفصیل: امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ اللہ تعالٰی نے روزے کیوں فرض کئے ہیں؟ آپؑ نے جواب میں تحریر فرمایا: تاکہ امیر لوگوں کو بھوک کا پتا چل سکے اور وہ غریبوں پر مہربانی کریں۔

الإمامُ العسكريُّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لمّا سُئلَ عن عِلَّةِ وُجوبِ الصَّومِ ـ: لِيَجِدَ الغَنِيُّ مَسَّ الجُوعِ؛ فَيَمُنَّ علي الفَقيرِ

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۳۶۹ حدیث ۵۰)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص ایک دن مستحب روزہ رکھے اس کا ثواب اس قدر ہے کہ اگر اسے روئے زمین کے برابر سونا دیا جائے پھر بھی روزِ قیامت اس کا اجر مکمل نہیں ہو سکتا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن صامَ يَوماً تَطَوُّعاً فلو اُعطِيَ مِل‏ءَ الأرضِ ذَهَباً ماوَفّي أجرَهُ دُونَ يَومِ الحِسابِ .

حوالہ: (معانی الاخبار ص ۴۰۹ حدیث ۹۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص ایک مستحب روزہ خدا کے ثواب کے پیش نظر رکھے اس کی مغفرت واجب ہو جاتی ہے۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن صامَ يَوماً تَطَوُّعاً ابتِغاءَ ثَوابِ اللّه‏ِ وَجَبَت لَهُ المَغفِرَةُ .

حوالہ: (امالی شیخ صدوق ص ۴۴۳ حدیث ۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، ایک شخص کسی دن نافلہ روزہ رکھتا ہے جس سے اس کی خداوندِ عالم کے پاس موجود چیز مقصود ہوتی ہے، تو اللہ تعالٰی اسے بہشت میں داخل کرے گا،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ الرَّجُلَ لَيَصُومُ يَوماً تَطَوُّعاً يُرِيدُ بهِ ما عِندَ اللّه‏ِ عَزَّوجلَّ فَيُدخِلُهُ اللّه‏ُ بهِ الجَنَّةَ.

حوالہ: (الکافی جلد ۴ ص ۶۳ حدیث ۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس طرح انسان کھانے کی اشیاء سے اپنے آپ کو روکتا ہے اسی طرح حرام سے بچنے کا نام روزہ ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الصِّيامُ اجتِنابُ المَحارِمِ كما يَمتَنِعُ الرجُلُ مِن الطَّعامِ والشَّرابِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۲۹۴ حدیث ۲۱)

تفصیل: جنابِ زھراء سلام اللہ علیھا فرماتی ہیں، جب روزہ دار اپنی زبان، کان، آنکھ، اور دیگر اعضا و جوارع کو حرام سے نہیں بچاتا تو پھر روزہ رکھ کر کیا کرے گا،

فاطمةُ الزَّهراءُ (عَلَيهَا الّسَلامُ): ما يَصنَعُ الصائمُ بِصِيامِهِ إذا لَم يَصُنْ لِسانَهُ وسَمعَهُ وبَصَرَهُ وجوارِحَهُ؟!

حوالہ: (دعائم الاسلام جلد ۱ ص ۲۶۸)

تفصیل: محمد بن مسلم کہتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب تم روزہ سے ہو تو تمھارے کانوں، آنکھوں، بالوں، چمڑے اور اسی طرح کی بہت سی اشیاء کا ذکر فرمایا: کا بھی روزہ ہونا چاہیئے نیز فرمایا، تمہارا روزہ کا دن بغیر روزہ کے دن کے برابر نہیں ہونا چاہیئے۔

محمّد بن مسلم: قالَ أبو عبدِ اللّه‏ِ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا صُمتَ فَلْيَصُمْ سَمعُكَ وبَصَرُكَ وشَعرُكَ وجِلدُكَ وعَدَّدَ أشياءَ غَيرَ هذا، وقالَ: لا يكونُ يومُ صَومِكَ كَيَومِ فِطرِكَ .

حوالہ: (الکافی جلد ۴ ص ۸۷ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، سردیوں میں روزے رکھنا پاکیزہ اور بے مشقت کی کمائی ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الصَّومُ في الشِّتاءِ الغَنيمَةُ البارِدَةُ.

حوالہ: (من لا یحضرہ الفقیہ جلد ۴ ص ۳۵۶ حدیث ۵۷۶۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، گرمیوں کا روزہ رکھنا جہاد ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أفضَلُ الجِهادِ الصَّومُ في الحَرِّ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۹۶ ص ۲۵۶ حدیث ۳۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، سردیوں کا موسم مومن کی بہار ہے اس میں راتیں لمبی ہو جاتی ہیں جس سے اسے رات میں عبادت کرنے میں مدد ملتی ہے۔ دن چھوٹے ہو جاتے ہیں جس سے اسے روزہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الشِّتاءُ رَبِيعُ المُؤمِنِ، يَطُولُ فيهِ لَيلُهُ فَيَستَعِينُ بهِ علي قِيامِهِ، ويَقصُرُ فيهِ نَهارُهُ فَيَستَعِينُ بهِ علي صِيامِهِ.

حوالہ: (معانی الاخبار ص ۲۲۸ حدیث ۱)