Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

عصمت

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جسے عصمت کا الہام ہوگیا وہ (خطاؤں اور) لغزشوں سے محفوظ ہوگیا۔

الإمامُ عليٌّ عليه‏السلام : من اُلهِمَ العِصمَةَ أمِنَ الزَّلَلَ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۰۹ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، اللہ جلّ شانہ اس شخص کو بچا لیتا ہے اور اپنے ساتھ وابستہ کر لیتا ہے جو اس کی اطاعت کرتا ہے اور جو اس کی نافرمانی کرتا ہے اسے اپنے ساتھ وابستہ نہیں کرتا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ اللّه‏َ عزَّ ذِكرُهُ يَعصِمُ مَن أطاعَهُ، ولا يَعتَصِمُ بِهِ مَن عَصاهُ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۱۵ ۔۔ فروع الکافی جلد ۸ ص ۸۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عبرت حاصل کرنا عصمت کے لئے مفید ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الاعِتبارُ يُثمِرُ العِصمَةَ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۱۳ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تقوٰی، تیری زندگی، تیری حفاظت اور مرنے کے بعد تیرے لئے اللہ کے قرب کا ذریعہ ہوتا ہے۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ التَّقوي عِصمَةٌ لَكَ في حَياتِكَ ، وزُلفي لَكَ بَعدَ مَماتِكَ.

حوالہ: (میزن الحکمت جلد ۶ ص ۵۱۳ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تقوٰی کے ساتھ عصمت کو جوڑ دیا گیا ہے۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): بِالتَّقوي قُرِنَتِ العِصمَةُ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۱۵ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، حکمت عصمت ہے اور عصمت نعمت ہے۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الحِكمَةُ عِصمَةٌ ، العِصمَةُ نِعمَةٌ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۱۵ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام اپنی مناجات میں فرماتے ہیں۔۔۔۔ بارِ الٰہا! تیرے ساتھ وابستہ ہوئے بغیر گناہوں سے بچنے کا کوئی اور راستہ نہیں، تیری مشیت کے بغیر نیک اعمال تک رسائی کی کوئی راہ نہیں۔ جہاں میرے متعلق تیری مشیت نہ ہو میں کیونکر اعمالِ خیر بجا لا سکتا ہوں! اور جہاں تیری وابستگی نہ ہو میں گناہوں سے کیونکر بچ سکتا ہوں۔

الإمامُ عليٌ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في مُناجاتِهِ ـ: إلهي ، لا سَبيلَ إلي الاحتِراسِ مِنَ الذَّنبِ إلّا بِعِصمَتِكَ ، ولا وُصولَ إلي عَمَلِ الخَيراتِ إلّا بِمَشِيئَتِكَ ، فكَيفَ لي بِإفادَةِ ما أسلَفتَني فيهِ مَشيئَتَكَ ؟! وكَيفَ لي بِالاحتِراسِ مِنَ الذَّنبِ ما إن لَم تُدرِكْني فيهِ عِصمَتُكَ؟!

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۱۸ ۔۔ بحارالانوار جلد ۹۴ ص ۱۰۵)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی جب کسی کی نیک نیتی کو جان لیتا ہے تو اسے اپنے ساتھ وابستہ کرکے اپنی پناہ میں لے لیتا ہے۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا عَلِمَ اللّه‏ُ تَعالي حُسنَ نِيَّةٍ مِن أحَدٍ اكتَنَفَهُ بِالعِصمَةِ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۱۶ ۔۔ بحارلانوار جلد ۷۸ ص ۱۸۸)

تفصیل: امام جعفرِ صادق علیہ السلام نے آئمہ کے اوصاف میں فرمایا: امام لغزشوں سے محفوظ اور تمام برے کاموں سے بچا ہوا ہوتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ في صِفَةِ الإمامِ ـ: مَعصوماً مِنَ الزَّلاّتِ ، مَصوناً عَنِ الفَواحِشِ كُلِّها .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۲۱ ۔۔ الکافی جلد ۱ ص ۲۰۴)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، ہم (آئمہ) امرِ الٰہی کے ترجمان اور ہم ہی معصوم افراد ہیں۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): نَحنُ تَراجِمَةُ أمرِ اللّه‏ِ ، نَحنُ قَومٌ مَعصُومونَ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۲۲ ۔۔ الکافی جلد ۱ ص ۲۰۶)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، امام گناہوں سے پاک ہوتا ہے اور عیبوں سے مبرہ ہوتا ہے۔

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ): الإمامُ: المُطَهَّرُ مِنَ الذُّنوبِ ، والمُبَرَّأُ عَنِ العُيوبِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۲۲ ۔۔ الکافی جلد ۱ ص ۲۰۰)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا، وہ (امام) معصوم ہوتا ہے، اللہ کی طرف سے تائید شدہ ہوتا ہے، توفیقِ الٰہی اس کے شاملِ حال ہوتی ہے، سیدھی راہ پر ہوتا ہے، خطاؤں، لغزشوں اور بے راہروی سے محفوظ ہوتا ہے۔ اللہ تعالٰی اُسے یہ خوبیاں اس لئے عطا فرماتا ہے کہ وہ اس کے بندوں پر حجت اور شاہد گواہ ہو۔

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ): . . . فهُوَ مَعصومٌ مُؤَيَّدٌ مُوَفَّقٌ مُسَدَّدٌ ، قَد أمِنَ مِنَ الخَطايا والزَّلَلِ والعِثارِ ، يَخُصُّهُ اللّه‏ُ بِذلكَ لِيَكونَ حُجَّتَهُ عَلي عِبادِهِ وشاهِدَهُ عَلي خَلقِهِ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۶ ص ۵۲۲ ۔۔ الکافی جلد ۱ ص ۲۰۳)