Columbus , US
18-11-2024 |17 Jumādá al-ūlá 1446 AH

عمل

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، میت کے ساتھ تین قسم کی چیزیں جاتی ہیں اس کے اہل و عیال، اس کا مال، اور اس کے اعمال۔ پہلے دو ساتھی تو واپس آ جاتے ہیں لیکن اعمال اسکے ساتھ باقی رہتے ہیں۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): يَتبَعُ المَيِّتَ ثَلاثَةٌ: أهلُه ومالُهُ وعَمَلُهُ ، فيَرجِعُ اثنانِ ويَبقي واحِدٌ ؛ يَرجِعُ أهلُهُ ومالُه ويَبقي عَمَلُهُ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۴۲۷۶۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عمل کرو عمل کرو، پھر عاقبت و انجام کو دیکھو، استوار رہو، برقرار رہو، پھر یہ کہ صبر کرو صبر کرو، تقویٰ اختیار کرو، پرہیزگاری کو اپناؤ۔ تمہارے لئے ایک منزل منتہا ہے، اپنے آپ کو وہاں تک پہنچاو۔۔۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): العَمَلَ العَمَلَ ، ثُمَّ النِّهايَةَ النِّهايَةَ ، والاستِقامَةَ الاستِقامَةَ ، ثُمَّ الصَّبرَ الصَّبرَ ، والوَرَعَ الوَرَعَ ، إنَّ لَكُم نِهايَةً فَانتَهوا إلي نِهايَتِكُم.

حوالہ: (نہج البلاغہ خطبہ ۱۷۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس کے اعمال اسے پیچھے ہٹا دیں اسکا حسب و نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکتا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن أبطَأ بِهِ عَمَلُهُ ، لَم يُسرِعْ بِه نَسَبُهُ (حَسَبُه).

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۲۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تم کو ان لوگوں میں نہ ہونا چاہیئے جو عمل کے بغیر حسنِ انجام کی امید رکھتے ہیں، نیکیوں کو دوست رکھتے ہیں مگر ان جیسے عمل نہیں کرتے، گنہگاروں سے نفرت اور عناد رکھتے ہیں حلانکہ خود انہیں میں داخل ہیں۔۔۔دوسروں کے لئے ان کے ادنیٰ گناہ سے زیادہ خطرہ محسوس کرتے ہیں اور اپنے لئے اپنے اعمال سے زیادہ جزا کے متوقع رہتے ہیں۔۔۔ جب عمل کرتے ہیں تو اس میں سستی کرتے ہیں، اور جب مانگنے پر آتے ہیں اصرار میں حد سے بڑھ جاتے ہیں۔۔۔ چنانچہ وہ بات کرنے میں تو اونچے رہتے ہیں مگر عمل میں کم رہتے ہیں۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا تَكُن مِمَّن يَرجو الآخِرَةَ بِغَيرِ العَمَلِ ... يُحِبُّ الصّالِحينَ ولا يَعمَلُ عَمَلَهُم ، ويُبغِضُ المُذنِبينَ وهُوَ أحَدُهُم ... يَخافُ عَلي غَيرِهِ بِأدني مِن ذَنبِهِ ، ويَرجو لِنَفسِهِ بِأكثَرَ مِن عَمَلِهِ ... يُقَصِّرُ إذا عَمِلَ ، ويُبالِغُ إذا سَألَ ... فهُوَ بِالقَولِ مُدِلٌّ، ومِنَ العَمَلِ مُقِلٌّ!

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۱۵۰)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی جس کی ایک نماز کو قبول فرمالے اسے عذاب نہیں دے گا اور جس کی ایک نیکی قبول فرمالے اسے بھی عذاب نہیں دے گا

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن قَبِلَ اللّه‏ُ مِنهُ صَلاةً واحِدَةً لَم يُعَذِّبْهُ ، ومَن قَبِلَ مِنهُ حَسَنَهً ... لَم يُعَذِّبْهُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۳ ص ۲۶۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، تھوڑا سا عمل کرو گے تو بہت زیادہ نعمتیں حاصل کروگے

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اِعمَلوا قَليلاً تَنَعَّموا كَثيراً.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۲ ص ۱۸۳)

تفصیل: امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا، لوگ دنیا میں مال کے ساتھ ہوتے ہیں جب کہ آخرت میں اعمال کے ہمراہ ہوں گے۔

الإمامُ الهاديُّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): النّاسُ فِي الدّنيا بِالأموالِ ، وفي الآخِرَةِ بِالأعمالِ.

حوالہ: (الدرۃالباھرہ ص ۴۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس طرح خار دار جھاڑیوں سے انگور نہیں چنے جاتے اسی طرح بدکار لوگ نیکوکاروں کا مقام و مرتبہ نہیں حاصل کر پایئں گے یہ دو (الگ الگ) راستے ہیں، جس کو اختیار کرو گے اسی کے مطابق منزل پاؤ گے

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): كَما لا يُجتَني مِنَ الشَّوكِ العِنَبُ كَذلكَ لا يَنزِلُ الفُجّارُ مَنازِلَ الأبرارِ ، وهُما طَريقانِ ، فَأيَّهُما أخَذتُم أدرَكتُم إلَيهِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۴۳۶۷۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، پابندی اختیار کرو! پابندی کے ساتھ اعمال بجا لاؤ!! کیونکہ اللہ تعالٰی نے مومنین کے لئے موت کے سوا کوئی حد مقرر نہیں فرمائی۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): المُداوَمَةَ المُداوَمَةَ ! فإنَّ اللّه‏َ لَم يَجعَلْ لِعَمَلِ المُؤمِنينَ غايَةً إلّا المَوتَ.

حوالہ: (مستدرک الوسائل جلد۱ ص ۱۳۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، وہ تھوڑا عمل جس کو تو پابندی کے ساتھ بجا لائے اس زیادہ عمل سے بہتر ہے جس سے تو اکتا جائے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): قَليلٌ تَدومُ عَلَيهِ ، أرجي مِن كَثيرٍ مَملولٍ مِنهُ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۲۷۸)

تفصیل: امام محمد باقرعلیہ السلام نے فرمایا، االہ تعالٰی کے نزدیک وہ عمل زیادہ محبوب ہے جسے ہمیشگی کے ساتھ انجام دیا جائے، خواہ وہ کم ہی ہو۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما مِن شَيءٍ أحَبَّ إلَي اللّه‏ِ مِن عَمَلٍ يُداوَمُ عَلَيهِ ، وإن قَلَّ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۸۲ حدیث ۳)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کوئی عمل کرنا چاہے تو اُسے چاہیئے کہ اس پر ایک سال تک کاربند رہے، اس کے بعد اگر چاہے تو اس سے منھ پھر سکتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ سال مین لیلۃ القدر ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ عمل اللہ کی پسندیدگی مٰیں آجائے

الإمامُ الصّادق (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا كانَ الرَّجُلُ عَلي عَمَلٍ فَلْيَدُمْ عَلَيهِ سَنَةً ، ثُمَّ يَتَحَوَّلُ عَنهُ إن شاءَ إلي غَيرِهِ ؛ وذلكَ أنَّ لَيلَةَ القَدرِ يَكونُ فيها في عامِهِ ذلكَ ما شاءَ اللّه‏ُ أن يَكونَ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۸۲)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، افضل ترین عمل سخت ترین عمل ہے

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أفضَلُ الأعمالِ أحمَزُها.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۰ ص ۱۹۱)

تفصیل: رسولَ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، افضل ترین عمل وہ عمل ہے جو ہمیشہ کے لئے ہو خواہ کم ہی ہو

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أفضَلُ العَمَلِ أدوَمُهُ وإن قَلَّ.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر جلد ۱ ص ۶۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ خوشی ہے جو کسی مومن کو پہنچائے کہ اس سے اس کی بھوک پیاس اور اس کے رنج و غم دور ہوں

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): أحَبُّ الأعمالِ إلَي اللّه‏ِ سُرورٌ (الذي) تُدخِلُهُ عَلَي المُؤمِنِ ، تَطرُدُ عَنهُ جَوعَتَهُ أو تَكشِفُ عَنهُ كُربَتَهُ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۹۱ حدیث ۱۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، افضل ترین عمل وہ عمل ہے جس کے بجا لانے کے لئے تمہیں اپنے نفس کو مجبور کرنا پڑے

لإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أفضَلُ الأعمالِ ما أكرَهتَ عَلَيهِ نَفسَكَ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۶۹ حدیث ۲۰)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، افضل ترین عمل وہ عمل ہے جس سے رضائے الٰہی مطلوب ہو،

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أفضَلُ الأعمالِ لُزومُ الحَقِّ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۳۳۲۲)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام سے جب بہترین اعمال کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا، نماز کو اسکے مقررہ وقت پر ادا کرنا، والدین سے رحم دلی کرنا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بہترین اعمال ہیں۔۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا سُئلَ عَن أفضَلِ الأعمالِ ـ: الصَّلاةُ لِوَقتِها ، وبِرُّ الوالِدَينِ ، والجِهادُ في سَبيلِ اللّه‏ِ عَزَّوجلَّ

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۵۸ حدیث ۴)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس شخص میں تین خوبیاں نہ ہوں اس کا عمل اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گا: ۱: پرہیزگاری جو اسے اللہ کی نافرمانی سے روکے گی، ۲: اخلاقِ حسنہ جن سے لوگوں کی خاطر توضع کرے اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آئے ۳: بردباری جس سے جاہل کی جہالت کو روکے۔۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ثَلاثٌ مَن لَم تَكُنْ فيهِ لَم يَقُمْ لَهُ عَمَلٌ: وَرَعٌ يَحجُزُهُ عَن مَعاصي اللّه‏ِ عَزَّوجلَّ، وخُلقٌ يُداري بِهِ النّاسَ ، وحِلمٌ يَرُدُّ بِهِ جَهلَ الجاهِلِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۶۶ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تین برائیاں ایسی ہیں جن کے ہوتے ہوئے کوئی عمل فائدہ نہیں پہنچائے گا: ۱ اللہ کا شریک قرار دینا۔ ۲ والدین کی نافرمانی اور ۳۔ میدانِ جہاد سے فرار

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ثَلاثَةٌ لا يَنفَعُ مَعَهُنَّ عَمَلٌ: الشِّركُ بِاللّه‏ِ ، وعُقوقُ الوالِدَينِ ، والفِرارُ مِنَ الزَّحفِ.

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۴۳۸۲۴۔۔۴۳۹۳۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس نے اپنی زبان کی حفاظت نہ کی گویا اس نے کوئی عمل سرانجام نہیں دیا۔۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ما عَمِلَ مَن لَم يَحفَظْ لِسانَهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۸۵)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، شک و انکار کے ساتھ کوئی عمل فائدہ نہیں دیتا

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا يَنفَعُ مَعَ الشَّكِّ والجُحودِ عَمَلٌ.

حوالہ: ( الکافی جلد ۲ ص ۴۰۰ حدیث ۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی اس مومن کے عمل کو قبول نہیں کرتا جو اپنے مومن بھائی کے متعلق سوءِ ظن رکھتا ہو

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا يَقبَلُ اللّه‏ُ مِن مُؤمِنٍ عَمَلاً وهُوَ مُضمِرٌ عَلي أخيهِ المُؤمِنِ سُوءاً .

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۳۶۱ حدیث ۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ہر اس کام سے بچو جو انسان اپنے لئے تو پسند کرتا ہو اور عام مسلمانوں کے لئے اسے نا پسند کرتا ہو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اِحذَرْ كُلَّ عَمَلٍ يَرضاهُ صاحِبُهُ لِنَفسِهِ ، ويَكرَهُهُ لِعامَّةِ المُسلِمينَ .

حوالہ: (شرح نہج البلاغہ ابنِ ابی حدید جلد ۱۸ ص ۴۱)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ہر اس کام سے بچو جو چوری چھپے کیا جاسکتا ہو مگر، اعلانیہ کرنے میں شرم دامن گیر ہوتی ہو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اِحذَرْ كُلَّ عَمَلٍ يُعمَلُ بِهِ فِي السِّرِّ ، ويُستَحي مِنهُ فِي العَلانِيَةِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ مکتوب ۶۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، ایسے کام سے بچو جب اس کے کرنے والے سے اس کا ذکر کیا جائے تو وہ (خود) اسے بُرا قرار دے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إيّاكَ وكُلَّ عَمَلٍ إذا ذُكِرَ لِصاحِبِهِ أنكَرَهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۱ ص ۳۶۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی کو یہ بات پسند ہے کہ جب کوئی شخص کوئی عمل کرے تو اسے اچھے طریقے سے بجالائے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ اللّه‏َ تَعالي يُحِبُّ إذا عَمِلَ أحَدُكُم عَمَلاً أن يُتقِنَهُ .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۹۱۲۸)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب رسولِ خداؐ کے فرزند ابراہیمؑ کی وفات ہوئی تو آنحضرت صلى الله عليه وآله وسلم نے ان کی قبر میں کچھ خلا سا محسوس کیا، اسے آپ نے اپنے ہاتھوں سے بند کر دیا۔ پھر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کوئی کام انجام دے تو اسے پختہ طریقے سے انجام دے

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لَمّا ماتَ إبراهيمُ ابنُ رَسولِ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) رَأي النَّبِيُّ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) في قَبرِهِ خَلَلاً فسَوّاهُ بِيَدِه ِ، ثُمَّ قالَ: إذا عَمِلَ أحَدُكُم عَمَلاً فَلْيُتقِنْ .

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۲ ص ۸۸۳ حدیث ۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، ہر دوشنبہ (پیر) اور پنجشنبہ (جمعرات) کو اعمال اللہ کے حضور پیش ہوتے ہیں۔ پس جو استغفار کرنے والا ہوتا ہے اسے بخش دیا جاتا ہے، جو توبہ کرنے والا ہوتا ہے اس کی توبہ قبول کی جاتی ہے اور کینہ وروں کے اعمال ان کے کینوں کی وجہ سے روک دیئے جاتے ہیں جب تک وہ توبہ نہ کریں

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): تُعرَضُ الأعمالُ يَومَ الاثنَينِ والخَميسِ ، فمِن مُستَغفِرٍ فيُغفَرُ لَهُ ، ومِن تائبٍ فيُتابُ عَلَيهِ، ويُرَدُّ أهلُ الضَّغائنِ بِضَغائنِهِم حَتّي يَتوبوا.

حوالہ: (الترغیب و التررہیب جلد ۳ ص ۴۵۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اس میں شک نہیں ہے کہ تمہارے اعمال روزانہ میرے پاس لائے جاتے ہیں۔ پس جن کے اعمال اچھے ہوتے ہیں میں ان کے زیادہ ہونے کی دعا کرتا ہوں اور جن کے اعمال برے ہوتے ہیں اُن کے لئے مغفرت طلب کرتا ہوں

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ أعمالَكُم تُعرَضُ عَلَيَّ كُلَّ يَومٍ ، فَما كانَ مِن حَسَنٍ استَزَدتُ اللّه‏َ لَكُم ، وما كانَ مِن قَبيح استَغفَرتُ اللّه‏َ لَكُم.

حوالہ: (من لا یحضر الفقیہ جلد ۱ ص ۱۹۱)

تفصیل: امام حسین علیہ السلام نے فرمایا، ہر روز صبح کے وقت اعمال اللہ کے حضور پیش کیئے جاتے ہیں

الإمامُ الحسينُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنَّ أعمالَ هذهِ الاُمَّةِ ما مِن صَباحٍ إلّا وتُعرَضُ عَلَي اللّه‏ِ تَعالي.

حوالہ: (عیون الاخبارالرضا جلد ۲ ص ۴۴ حدیث ۱۵۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام سے اللہ تعالٰی کے اس قول : وَقُلِ اعْمَـلـوا فَسَيَـرَي اللّه‏ُ عَمَلَكُـمْ وَرَسـولُـهُ وَالمُؤمِنونَ: کے بارے میں پوچھا گیا کہ مومنین سے کون لوگ مراد ہیں؟ آپؑ نے فرمایا ، اللہ نے اس سے ہم لوگوں کو مراد لیا ہے،،

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا سُئلَ عَن قَولِهِ تَعالي: «وَقُلِ اعْمَـلـوا فَسَيَـرَي اللّه‏ُ عَمَلَكُـمْ وَرَسـولُـهُ وَالمُؤمِنونَ» ـ: إيّانا عَني.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۲۳ ص ۳۳۷ حدیث ۲۲)

تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام کی خدمت میں عبداللہ ابن ابان نے عرض کیا ، آپ کے کچھ موالی (حب دار) مجھ سے کہتے ہیں کہ آپؑ ان کے بارے میں دعا فرمایئں،، امام علیہ السلام نے فرمایا، ان لوگوں کے اعمال روزانہ میرے سامنے پیش کیئے جاتے ہیں

الإمامُ الرِّضا (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ وقَد قالَ عَبدُ اللّه‏ِ بنُ أبانَ لَهُ: إنَّ قَوما مِن مَواليكَ سَألوني أن تَدعُوَ اللّه‏َ لَهُم ـ: وَاللّه‏ِ إنّي لَأعرِضُ أعمالَهُم عَلَي اللّه‏ِ في كُلِّ يَومٍ .

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۱۱ ص ۳۹۲ حدیث ۲۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دائیں طرف کا فرشتہ نیکیاں لکھتا ہے اور بائیں طرف کا برائیاں، دن کے دونوں فرشتے بندہ کے دن کے اعمال کو درج کرتے ہیں اور رات کے دونوں فرشتے رات کے اعمال کو لکھتے ہیں

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): صاحِبُ اليَمينِ يَكتُبُ الحَسَناتِ ، وصاحِبُ الشِّمالِ يَكتُبُ السَّيِّئاتِ ، ومَلَكا النَّهارِ يَكتُبانِ عَمَلَ العَبدِ بِالنَّهارِ ، ومَلَكا اللَّيلِ يَكتُبانِ عَمَلَ العَبدِ فِي اللَّيلِ

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۵ ص ۳۲۷)

تفصیل:

رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب مومن اپنی قبر سے باہر نکلے گا تو اسکا عمل خوبصورت جسمانی شکل اختیار کرلے گا۔ مومن اس سے کہے گا: تم کون ہو؟ خدا کی قسم میں تجھے ایک سچا انسان دیکھ رہا ہوں!، وہ کہے گا، میں تمہارا عمل ہوں۔ وہی عمل اس کے لئے نور اور قائد بن کر اسے جنت میں لے جائے گا۔ اسی طرح جب کافر اپنی قبر سے باہر نکلے گا تو اس کا عمل بد صورت بن کر جسمانی شکل اختیار کر لے گا اور اس کے لئے بری خبر ہوگا، وہ اس سے پوچھے گا تو کون ہے؟ خدا کی قسم میں تجھے بُرا انسان پا رہا ہوں!: وہ کہے گا میں تیرا عمل ہوں، پھر وہ اسے اپنے ساتھ لے کر چلا جائے گا حتیٰ کہ اُسے جہنم میں پہنچا دے گا

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ المُؤمِنَ إذا خَرَجَ مِن قَبرِهِ صُوِّرَ لَهُ عَمَلُهُ في صورَةٍ حَسَنَةٍ ، فيَقولُ لَهُ: ما أنتَ فَوَاللّه‏ِ إنّي لَأراكَ امرَأَ الصِّدقِ ؟ ! فيَقولُ لَهُ: أنا عَمَلُكَ ، فيَكونُ لَهُ [نوراً أو قائداً ] إلَي الجَنَّةِ . وإنَّ الكافِرَ إذا خَرَجَ مِن قَبرِهِ صُوِّرَ لَهُ عَمَلُهُ في صورَةٍ سَيِّئَةٍ ، وبِشارَةٍ سَيِّئَةٍ فيَقولُ: مَن أنتَ فَوَاللّه‏ِ إنّي لَأراكَ امرَأَ السَّوءِ ؟ ! فيَقولُ: أنا عَمَلُكَ ، فيَنطَلِقُ بِهِ حَتّي يَدخُلَ النّارَ .

حوالہ: (کنزالعمال حدیث ۳۸۹۶۳)