اپنا پاس ورڈ دوبارہ ترتیب دینے کیلئے ، یہ فارم مکمل کریں:
عمل
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، میت کے ساتھ تین قسم کی چیزیں جاتی ہیں اس کے اہل و عیال، اس کا مال، اور اس کے اعمال۔ پہلے دو ساتھی تو واپس آ جاتے ہیں لیکن اعمال اسکے ساتھ باقی رہتے ہیں۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، عمل کرو عمل کرو، پھر عاقبت و انجام کو دیکھو، استوار رہو،
برقرار رہو، پھر یہ کہ صبر کرو صبر کرو، تقویٰ اختیار کرو، پرہیزگاری کو اپناؤ۔ تمہارے لئے ایک
منزل منتہا ہے، اپنے آپ کو وہاں تک پہنچاو۔۔۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، تم کو ان لوگوں میں نہ ہونا چاہیئے جو عمل کے بغیر حسنِ
انجام کی امید رکھتے ہیں، نیکیوں کو دوست رکھتے ہیں مگر ان جیسے عمل نہیں کرتے، گنہگاروں
سے نفرت اور عناد رکھتے ہیں حلانکہ خود انہیں میں داخل ہیں۔۔۔دوسروں کے لئے ان کے ادنیٰ
گناہ سے زیادہ خطرہ محسوس کرتے ہیں اور اپنے لئے اپنے اعمال سے زیادہ جزا کے متوقع رہتے
ہیں۔۔۔ جب عمل کرتے ہیں تو اس میں سستی کرتے ہیں، اور جب مانگنے پر آتے ہیں اصرار میں حد
سے بڑھ جاتے ہیں۔۔۔ چنانچہ وہ بات کرنے میں تو اونچے رہتے ہیں مگر عمل میں کم رہتے ہیں۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی جس کی ایک نماز کو قبول فرمالے اسے عذاب نہیں
دے گا اور جس کی ایک نیکی قبول فرمالے اسے بھی عذاب نہیں دے گا
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس طرح خار دار جھاڑیوں سے انگور نہیں چنے جاتے
اسی طرح بدکار لوگ نیکوکاروں کا مقام و مرتبہ نہیں حاصل کر پایئں گے یہ دو (الگ الگ) راستے
ہیں، جس کو اختیار کرو گے اسی کے مطابق منزل پاؤ گے
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، پابندی اختیار کرو! پابندی کے ساتھ اعمال بجا لاؤ!! کیونکہ اللہ
تعالٰی نے مومنین کے لئے موت کے سوا کوئی حد مقرر نہیں فرمائی۔
تفصیل: امام محمد باقرعلیہ السلام نے فرمایا، االہ تعالٰی کے نزدیک وہ عمل زیادہ محبوب ہے جسے ہمیشگی
کے ساتھ انجام دیا جائے، خواہ وہ کم ہی ہو۔
الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما مِن شَيءٍ أحَبَّ إلَي اللّهِ مِن عَمَلٍ يُداوَمُ عَلَيهِ ، وإن قَلَّ.
حوالہ:(الکافی جلد ۲ ص ۸۲ حدیث ۳)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص کوئی عمل کرنا چاہے تو اُسے چاہیئے کہ اس پر
ایک سال تک کاربند رہے، اس کے بعد اگر چاہے تو اس سے منھ پھر سکتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ
سال مین لیلۃ القدر ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ عمل اللہ کی پسندیدگی مٰیں آجائے
الإمامُ الصّادق (عَلَيهِ الّسَلامُ): إذا كانَ الرَّجُلُ عَلي عَمَلٍ فَلْيَدُمْ عَلَيهِ سَنَةً ، ثُمَّ يَتَحَوَّلُ عَنهُ إن شاءَ إلي غَيرِهِ ؛ وذلكَ أنَّ لَيلَةَ القَدرِ يَكونُ فيها في عامِهِ ذلكَ ما شاءَ اللّهُ أن يَكونَ.
حوالہ:(الکافی جلد ۲ ص ۸۲)
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، افضل ترین عمل سخت ترین عمل ہے
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ خوشی ہے جو کسی
مومن کو پہنچائے کہ اس سے اس کی بھوک پیاس اور اس کے رنج و غم دور ہوں
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام سے جب بہترین اعمال کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا، نماز کو
اسکے مقررہ وقت پر ادا کرنا، والدین سے رحم دلی کرنا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بہترین
اعمال ہیں۔۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس شخص میں تین خوبیاں نہ ہوں اس کا عمل اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گا:
۱: پرہیزگاری جو اسے اللہ کی نافرمانی سے روکے گی،
۲: اخلاقِ حسنہ جن سے لوگوں کی خاطر توضع کرے اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آئے
۳: بردباری جس سے جاہل کی جہالت کو روکے۔۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، تین برائیاں ایسی ہیں جن کے ہوتے ہوئے کوئی عمل
فائدہ نہیں پہنچائے گا: ۱ اللہ کا شریک قرار دینا۔ ۲ والدین کی نافرمانی اور ۳۔ میدانِ جہاد سے فرار
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اللہ تعالٰی کو یہ بات پسند ہے کہ جب کوئی شخص کوئی
عمل کرے تو اسے اچھے طریقے سے بجالائے۔
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ اللّهَ تَعالي يُحِبُّ إذا عَمِلَ أحَدُكُم عَمَلاً أن يُتقِنَهُ .
حوالہ:(کنزالعمال حدیث ۹۱۲۸)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب رسولِ خداؐ کے فرزند ابراہیمؑ کی وفات ہوئی تو آنحضرت
صلى الله عليه وآله وسلم نے ان کی قبر میں کچھ خلا سا محسوس کیا، اسے آپ نے اپنے ہاتھوں سے بند
کر دیا۔ پھر فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کوئی کام انجام دے تو اسے پختہ طریقے سے انجام
دے
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، ہر دوشنبہ (پیر) اور پنجشنبہ (جمعرات) کو اعمال اللہ کے
حضور پیش ہوتے ہیں۔ پس جو استغفار کرنے والا ہوتا ہے اسے بخش دیا جاتا ہے، جو توبہ کرنے والا
ہوتا ہے اس کی توبہ قبول کی جاتی ہے اور کینہ وروں کے اعمال ان کے کینوں کی وجہ سے روک
دیئے جاتے ہیں جب تک وہ توبہ نہ کریں
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اس میں شک نہیں ہے کہ تمہارے اعمال روزانہ میرے
پاس لائے جاتے ہیں۔ پس جن کے اعمال اچھے ہوتے ہیں میں ان کے زیادہ ہونے کی دعا کرتا ہوں اور
جن کے اعمال برے ہوتے ہیں اُن کے لئے مغفرت طلب کرتا ہوں
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام سے اللہ تعالٰی کے اس قول : وَقُلِ اعْمَـلـوا فَسَيَـرَي اللّهُ عَمَلَكُـمْ وَرَسـولُـهُ وَالمُؤمِنونَ: کے بارے میں پوچھا گیا کہ مومنین سے کون لوگ مراد ہیں؟ آپؑ نے فرمایا ، اللہ نے اس سے ہم لوگوں کو مراد لیا ہے،،
تفصیل: امام علی رضا علیہ السلام کی خدمت میں عبداللہ ابن ابان نے عرض کیا ، آپ کے کچھ موالی (حب دار)
مجھ سے کہتے ہیں کہ آپؑ ان کے بارے میں دعا فرمایئں،، امام علیہ السلام نے فرمایا، ان لوگوں کے
اعمال روزانہ میرے سامنے پیش کیئے جاتے ہیں
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دائیں طرف کا فرشتہ نیکیاں لکھتا ہے اور بائیں طرف کا برائیاں،
دن کے دونوں فرشتے بندہ کے دن کے اعمال کو درج کرتے ہیں اور رات کے دونوں فرشتے رات کے
اعمال کو لکھتے ہیں
رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جب مومن اپنی قبر سے باہر نکلے گا تو اسکا عمل خوبصورت جسمانی شکل اختیار کرلے گا۔ مومن اس سے کہے گا: تم کون ہو؟ خدا کی قسم میں تجھے ایک سچا انسان دیکھ رہا ہوں!، وہ کہے گا، میں تمہارا عمل ہوں۔ وہی عمل اس کے لئے نور اور قائد بن کر اسے جنت میں لے جائے گا۔ اسی طرح جب کافر اپنی قبر سے باہر نکلے گا تو اس کا عمل بد صورت بن کر جسمانی شکل اختیار کر لے گا اور اس کے لئے بری خبر ہوگا، وہ اس سے پوچھے گا تو کون ہے؟ خدا کی قسم میں تجھے بُرا انسان پا رہا ہوں!: وہ کہے گا میں تیرا عمل ہوں، پھر وہ اسے اپنے ساتھ لے کر چلا جائے گا حتیٰ کہ اُسے جہنم میں پہنچا دے گا
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ المُؤمِنَ إذا خَرَجَ مِن قَبرِهِ صُوِّرَ لَهُ عَمَلُهُ في صورَةٍ حَسَنَةٍ ، فيَقولُ لَهُ: ما أنتَ فَوَاللّهِ إنّي لَأراكَ امرَأَ الصِّدقِ ؟ ! فيَقولُ لَهُ: أنا عَمَلُكَ ، فيَكونُ لَهُ [نوراً أو قائداً ] إلَي الجَنَّةِ . وإنَّ الكافِرَ إذا خَرَجَ مِن قَبرِهِ صُوِّرَ لَهُ عَمَلُهُ في صورَةٍ سَيِّئَةٍ ، وبِشارَةٍ سَيِّئَةٍ فيَقولُ: مَن أنتَ فَوَاللّهِ إنّي لَأراكَ امرَأَ السَّوءِ ؟ ! فيَقولُ: أنا عَمَلُكَ ، فيَنطَلِقُ بِهِ حَتّي يَدخُلَ النّارَ .