تفصیل: امام حسین علیہ السلام نے فرمایا، جان لو نیکی تعریف توصیف کا ذریعہ اور اجر کو اپنے پیچھے لئے ہوتی ہے۔ اگر تم نیکی کو انسان کی شکل میں دیکھو تو وہ حسین و جمیل نظر آئے گی جس کو دیکھے والے خوش ہو جایئں، عالمین پر اسے فوقیت حاصل ہو اور اگر برائی کو انسانی شکل میں دیکھو تو اسے قبیح، بد شکل و بھیانک صورت میں دیکھو گے جس سے دلوں کو نفرت ہو اور آنکھیں دیکھنا گوارا نہ کریں۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ۔ دنیا میں نیکی کرنے والے آخرت میں بھی نیکی کمائیں گے کیونکہ آخرت میں انکی نیکیاں ان کی طرف پلٹا دی جایئں گی اور وہ وہاں بھی گنہگاروں پر سخاوت کرتے ہوئے انہیں اپنی نیکیاں دیں گے۔
الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أهلُ المَعروفِ في الدّنيا هُم أهلُ المَعروفِ في الآخِرَةِ ؛ لأِ نَّهُم في الآخِرَةِ تَرجَحُ لَهُمُ الحَسَناتُ ، فيَجودونَ بِها عَلي أهلِ المَعاصي .
حوالہ:(امالی شیخ طوسی ص ۳۰۴ حدیث ۶۱۰)
تفصیل: امام تقی جواد علیہ السلام نے فرمایا، نیکوکاروں کو نیکی کرنے کی ان لوگوں سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے جنہیں خود نیکی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ نیکی کرنے والے کو اجر ملتا ہے، اعزاز عطا ہوتا ہے اور اس کی یاد باقی رہتی ہے۔ لہذا جب بھی کوئی شخص کوئی نیک کام کرے، اسے اپنے آپ سے شکریہ کی ابتدا کرنا چاہیئے، اسی لئے اس کو دوسروں کی نسبت اپنی ذات سے شکریہ کا طالب ہونا چاہیئے۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، اہل و نا اہل دونوں کے ساتھ نیکی کرو کیونکہ اگر تمہاری ایسے شخص کے ساتھ ہوگی جو اہل نہیں ہے، تو تم اس کے اہل ہو۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص کسی کی طرف سے کسی مسکین کو صدقہ دے اسے اس کے مطابق اجر ملے گا خواہ چالیس ہزار ہاتھوں سے گھوم کر مسکین کو ملے تاہم ان سب کو پورا پورا اجر ملے گا۔۔۔
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اگر کوئی ایک نیکی اسّی ہاتھوں میں گھومتی رہے پھر بھی سب کو اس کا اجر ملے گا اور اجر کرنے والے کے اجر سے بھی کچھ کم نہیں ہوگا،
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جو نیکی کو اس کے انجام تک نہ پہنچائے وہ اسے ضائع کر دیتا ہے۔
الإمام عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن لَم يُرَبِّ مَعروفَهُ فقَد ضَيَّعَهُ.
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۹۱۱۵)
تفصیل: امام موسٰی الکاظم علیہ السلام نے فرمایا، مومن کے نزدیک نیکی اس وقت تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتی جب تک کہ اس میں تین چیزیں نہ ہوں۔
۱ اسے چھوٹا سمجھا جائے
۲ اسے چھپایا جائے
۳ اسے جلد انجام دیا جائے
چنانچہ جو شخص مومن کے پاس اپنی نیکی کو چھوٹا سمجھے گا وہ اپنے مومن بھائی کو عظیم جانے گا، جو نیکی کو بڑا سمجھے گا وہ اپنے بھائی کو چھوٹا سمجھے گا، جو نیکی کو چھپائے گا وہ اپنے اعمال کو شرافت بخشے گا اور جو وعدہ کی وفا میں جلدی کرے گا وہ اپنی بخشش کو خوشگوار بنا دے گا،
تفصیل: رسولؐ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، کسی کی نیکی کو حقیر ہر گز نہ جانو خواہ اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملاقات ہی کیوں نہ کرو۔
رسولُ اللّٰهِِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): لا تُحَقِّرَنَّ شَيئاً مِنَ المَعروفِ ، ولَو أن تَلقي أخاكَ ووَجهُكَ مَبسوطٌ إلَيهِ.
حوالہ:(کنزالفوائد جلد ۱ ص ۲۱۲)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، نیکی کوئی بھی ہو اسے چھوٹا نہ جانو اس کے لئے کہ جس کے ساتھ نیکی کی جا رہی ہے اسے اس کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ ضرورت کے وقت چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی بہت زیادہ مفید ہوتی ہے۔ اس زیادہ اور بڑی نیکی سے جب اسے اس کی ضرورت نہیں ہوتی نیز ہر روز ایسا کام کرو جس میں تمہاری بھلائی ہو۔
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، بہترین نیکی وہ ہے جو نیک لوگوں کے ساتھ کی جائے۔
الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): خَيرُ المَعروفِ ما اُصيبَ بِهِ الأبرارُ.
حوالہ:(غررالحکم حدیث ۴۹۸۳)
تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، اللہ کے نزدیک بندہ کی مقبولیت کی علامت یہ ہے کہ جہاں نیکی کرنے کا مقام ہے وہاں پر نیکی کی جائے اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ویسا (مقبولیت) بھی نہیں ہے!
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص کسی نابینا کی ہموار زمین پر چالیس قدم تک دستگیری کرے تو اس کے لئے یہ تمام سونا ہوجائے گا اور سوئی کے برابر کوئی جگہ خالی نہ ہوگی۔ پھر اس کے ثواب کی کوئی برابری نہیں کر سکتا۔ نیز اگر اس دستگیری کے دوران اس نابینا کو کسی ہلاکت سے بچایا ہے تو وہ اسے قیامت کے دن اپنی نیکیوں کے میزان میں موجود پائے گا جو دنیا سے ایک لاکھ گنا زیادہ ہوگا۔
تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص راستہ کے کنارے راہگزاروں کے لئے پناہ ہلینے اور (سستانے) کی جگہ بنائے گا، اللہ تعالٰی قیامت کے دن اُسے موتیوں و جواہرات کی سواریوں پر مبعوث فرمائے گا اور اس کا چہرہ نور سے تمام اہل محشر کے لئے چمک رہا ہوگا۔۔۔