تفصیل: حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، یاد رکھو جو شخص ایسے آدمی پر ظلم کرے گا جس کا اس کے ساتھ معاہدہ ہے، یا عہد شکنی کرے گا، یا اس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف دے گا یا اس کی رضا مندی کے بغیر اس سے کوئی چیز لے لے گا تو میں قیامت کے دن اس کے خلاف احتجاج کروں گا،
تفصیل: حضرت محمد صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس کا عہد نہیں اس کا دین نہیں۔
رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): لا دِينَ لِمَن لا عَهدَ لَهُ .
حوالہ:(نوادر الرواندی ص ۵)
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، وعدے روزِ قیامت تک گلے کا ہار ہیں جو شخص انہیں پورا کرے گا، خداوندِ عالم بھی اس کے تمام وعدے پورے فرمائے گا، اور جو انہیں توڑ دے گا تو اللہ تعالٰی بھی اسے رسوا کرے گا جو ان کو بے وقعت جانے گا تو وہ اس (اللہ) کی شکایت اس کے پاس کریں گے جس نے انہیں پختہ بنایا ہے اور اپنی مخلوق سے انکی حفاظت کا وعدہ لیا ہے۔
تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، تین چیزیں ایسی ہیں کہ اللہ تعالٰی نے ان کے بارے میں کسی کو چھوٹ نہیں دی جن میں سے ایک نیک و بد کے ساتھ کئے ہوئے وعدہ کو پورا کرنا ہے
تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی کے اس قول «وَلا تَكونوا كَالَّتي نَقَضَتْ غَزْلَها مِنْ بَعْدِ قُوة» یعنی،، ایسی عورت کی مانند نہ بنو جو سوت کو کانتنے کے بعد اسے توڑ ڈالتی تھی، کے بارے میں ارشاد فرمایا، جو عورت سوت کاتتی تھی وہ بنی تیم بن مرہ سےتھی جس کا نام ربطہ (یا بروایت ریطہ) تھا جو کعب بن سعد بن تیم بن لوی بن غالب کی بیٹی تھی ایسی احمق عورت تھی جو سوت جو کاٹنے کے بعد توڑ ڈالتی، پھر کاتتی پھر توڑ ڈالتی اسی کے بارے میں اللہ نے فرمایا، : وَلا تَكونو : چنانچہ اللہ نے وعدہ کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے، عہد شکنی سے منع فرمایا ہے اور اس کے سوت کاتنے کے بعد توڑ ڈالنے کو ضرب المثل کے طور پر بیان کیا ہے۔