Columbus , US
17-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

غصہ

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، غصہ شیطان کا شرارہ ہے

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): الغَضَبُ جَمرَةٌ مِن الشيطانِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۲۶۵ حدیث ۱۵)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، غصہ ایک قسم کی دیوانگی ہے کیونکہ غصہ کرنے والا بعد میں پشیمان ضرور ہوتا ہے اور اگر پشیمان نہ ہو تو اس کی دیوانگی پختہ ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الحِدَّةُ ضَربٌ مِن الجُنونِ لأنَّ صاحِبَها يَندَمُ، فإن لَم يَندَمْ فَجُنُونُهُ مُستَحكِمٌ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۲۵۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، کسی کو پچھاڑنے والا طاقتور نہیں ہوتا۔ طاقتور وہ ہوتا ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھتا ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): ألا اُخبِرُكُم بِأشَدِّكُم ؟ مَن مَلَكَ نفسَهُ عِندَ الغَضَبِ .

حوالہ: (تنبیہ الخواطر ص ۹۹)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، غصہ عقلمند کے دل کو مردہ کر دیتا ہے۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): الغَضَبُ مَمحَقَةٌ لِقَلبِ الحَكيمِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۳۰۵ حدیث ۱۳)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، غصہ کو ٹال دینے سے بڑی کوئی قوت نہیں

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): لا قُوَّةَ كَرَدِّ الغَضَبِ .

حوالہ: (تحف العقول حدیث ۲۸۶)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو اپنے غصے پر قابو نہیں رکھتا وہ اپنی عقل پر بھی قابو نہیں رکھتا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن لَم يَملِكْ غَضَبَهُ لَم يَملِكْ عَقلَهُ .

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۳۰۵ حدیث ۱۳)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جہنم کا ایک دروازہ ایسا ہے جس سے صرف وہی شخص داخل ہوگا جو اللہ تعالٰی کی نافرمانی کرتے ہوئے اپنا غصہ اتارتا ہوگا۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ لِجَهَنَّمَ باباً لا يَدخُلُها إلّا مَن شَفي غَيظَهُ بمَعصيَةِ اللّه‏ِ تعالي.

حوالہ: (تنبیہ الخواطر ص ۱۲۱)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو شخص اپنے غیظ و غضب کو روکے رہے اللہ تعالٰی اس سے اپنے عذاب کو روکے رہے گا۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن كَفَّ غَضَبَهُ كَفَّ اللّه‏ُ عَنهُ عَذابَهُ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۳ ص ۲۶۳ حدیث ۷)

تفصیل: امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا، جو غصہ نکالنے کی قدرت رکھتا ہو اور پھر اسے پی جائے تو اللہ تعالٰی قیامت کے دن اس کے دل کو امن و سکون و ایمان سے لبریز فرما دے گا۔

الإمامُ الباقرُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن كَظَمَ غَيظا وهو يَقدِرُ علي إمضائهِ حَشا اللّه‏ُ قَلبَهُ أمناً وإيماناً يومَ القِيامَةِ.

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۱۰ حدیث ۷)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو صبر کر کے غصے کو پی جاتا ہے اس کے لئے یہ بہترین گھونٹ ہوتا ہے

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): نِعمَ الجُرعَةُ الغَيظُ لِمَن صَبَرَ علَيها ... .

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۱۰۹)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، یاعلیؑ کبھی غصے میں نہ آنا۔ اگر کسی وقت غضبناک ہو جاؤ تو فوراً بیٹھ جاو اور یہ سوچو کہ اللہ تعالٰی اپنے بندوں پر اپنی قدرت کے باوجود کتنا حلیم و بردبار ہے۔ جب تمہیں یہ کہا جائے کہ خدا کا خوف کرو تو غصہ کو تھوک دو اور اپنے حلم کی طرف لوٹ جاؤ۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): يا عليُّ، لاتَغضَبْ، فإذا غَضِبتَ فَاقعُدْ وتَفَكَّرْ في قُدرَةِ الرَّبِّ علَي العِبادِ وحِلمِهِ عَنهُم، وإذا قيلَ لكَ: اِتَّقِ اللّه‏َ فَانبِذْ غَضَبَكَ، وراجِعْ حِلمَكَ .

حوالہ: (تحف العقول ص ۱۴)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، غصّے کا علاج خاموشی اور خواہشاتِ نفسانی کا علاج عقل سے کرو۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): داوُوا الغَضَبَ بالصَّمتِ، والشَّهوَةَ بالعَقلِ .

حوالہ: (غررالحکم حدیث ۵۱۵۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، حضرت موسٰی علیہ السلام نے رب سبحانہ و تعالٰی سے دریافت کیا، تیرے وہ خاص لوگ کون ہیں جنہیں تو اس دن اپنے عرش کے سایہ میں قرار دے گا جس دن تیرے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہوگا؟ اللہ تعالٰی نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں کہ جب میرے حرام کو حلال سمجھا جانے لگے تو وہ زخمی چیتے کی طرح بھڑک اٹھتے ہیں !

الإمامُ زين العابدين (عَلَيهِ الّسَلامُ): قالَ موسي‏بنُ عمرانَ (عَلَيهِ الّسَلامُ): يا ربِّ، مَن أهلُكَ الذينَ تُظِلُّهُم في ظِلِّ عَرشِكَ يومَ لا ظِلَّ إلّا ظِلُّكَ ؟ فَأوحَي اللّه‏ُ إلَيهِ: ... والذينَ يَغضَبُونَ لِمَحارِمي إذا استُحِلَّت‏ مِثلَ‏النِّمِرِ إذاجُرِحَ!

حوالہ: (وسائل الشیعہ جلد ۱۱ ص ۴۱۶ حدیث ۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرماتے ہیں، کہ پیغمبرِ خداؐ دنیا کی خاطر کسی پر غضبناک نہیں ہوتے تھے، لیکن جب حق انہیں غضبناک کر دیتا تھا تو آپکو کوئی نہیں پہچان سکتا تھا اور آپکے غضب کو کوئی نہیں روک سکتا تھا جب تک آپ حق کا انتقام نہیں لے لیتے تھے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): كانَ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) لايَغضَبُ للدنيا، فإذا أغضَبَهُ الحقُّ لَم يَعرِفْهُ أحَدٌ ولم يَقُمْ لِغَضَبِهِ شَيءٌ حتّي يَنتَصِرَ لَهُ.

حوالہ: (المحجۃ البیضا جلد ۵ ص ۳۰۳)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جس نے فاسقوں کو برا سمجھا اور اللہ کے لئے غضبناک ہوا اللہ اس کے لئے دوسروں سے غضبناک ہوگا۔ اور قیامت کے دن اس کی خوشی کے سامان مہیا فرمائے گا۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن شَنِئ الفاسِقينَ وغَضِبَ للّه‏ِِ، غَضِبَ اللّه‏ُ لَهُ وأرضاهُ يومَ القِيامَةِ.

حوالہ: (نہج البلاغہ حکمت ۱۷۴)