18-11-2024 |16 Jumādá al-ūlá 1446 AH

فراغت (بیکاری)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، اللہ تعالٰی ایسے صحیح و سالم اور تندرست انسان کو دشمن رکھتا ہے جو ہمیشہ بیکار رہ کر نہ تو کوئی دنیوی کاروبار کرتا ہے اور نہ ہی کوئی اخروی عمل۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): إنَّ اللّه‏َ يُبغِضُ الصَّحيحَ الفارِغَ، لا في شُغلِ الدنيا ولا في شُغلِ الآخِرَةِ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۷ ص ۶۴۸ ۔۔ شرح ابنِ ابی حدید جلد ۱۷ ص ۱۴۶)

تفصیل: رسولِ خداﷺ نے فرمایا، دوچیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ بے خبر اور دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): خَلَّتانِ كثيرٌ مِن الناسِ فيهِما مَفتونٌ: الصِّحَّةُ والفَراغُ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۷ ص ۶۴۹ ۔۔ فروع الکافی جلد ۲ ص ۱۵۲)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، فراغت سے بچپن جیسی خصلت پیدا ہوجاتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مِن الفَراغِ تكونُ الصَّبوَةُ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۷ ص ۶۴۹ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، یاد رکھو دنیا آزمائش کا گھر ہے جو بھی اس میں اپنی کوئی گھڑی بیکاری میں گزارے گا قیامت کے دن وہ بیکاری اس کے لیئے حسرت کا سبب بن جائے گی۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): اِعلَمْ أنَّ الدنيا دارُ بَلِيَّةٍ لم يَفرُغْ صاحِبُها فيها قَطُّ ساعَةً إلّا كانَت فَرغَتُهُ علَيهِ حَسرَةً يَومَ القِيامَةِ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۷ ص ۶۴۹ ۔۔ نہج البلاغہ مکتوب ۵۹)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، انسان کے لئے کس قدر شایانِ شان ہے کہ اس کے پاس (اللہ کے ساتھ خلوت کی) ایسی گھڑی ہو جس میں اُسے کوئی اور چیز اپنی طرف متوجہ نہ کرے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): ما أحَقَّ الإنسانَ أن تكونَ لَهُ ساعَةٌ لا يَشغَلُهُ عَنها شاغِلٌ!

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۷ ص ۶۵۰ ۔۔ غررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، اگر مصروفیات تھکا دینے کا موجب ہوتی ہیں تو مسلسل بیکاری فساد و تباہی کا سبب ہوتی ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنْ يَكُنِ الشُّغلُ مَجهَدَةً فاتِّصالُ الفَراغِ مَفسَدَةٌ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۷ ص ۶۴۹ ۔۔ بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۴۱۹)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام کی دعا مکارم الاخلاق سے اقتباس: بارِالٰہا! محمدؐ و آلِ محمدؐ پر رحمت نازل فرما مجھے ان مصروفیتوں سے جو عبادت میں مانع ہیں بے نیاز کردے۔ انہیں چیزوں میں عمل پیرا ہونے کی توفیق دے جن کے بارے میں مجھ سے کل سوال ہوگا، اور میرے ایامِ زندگی کو غرض خلقت کی انجام دہی کے لئے مخصوص فرمادے۔

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ مِن دعائهِ في مكارمِ الأخلاقِ ـ: اللّهُمَّ صَلِّ علي محمّدٍ وآلِهِ، واكفِني ما يَشغَلُنِي الاهتِمامُ بهِ، واستَعمِلْني بما تَسألُنِي غَدا عَنهُ، واستَفرِغْ أيّامِي فيما خَلَقتَنِي لَهُ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۷ ص ۶۵۰ ۔۔ صحیفہ کاملہ دعا ۲۰)

تفصیل: امام زین العابدین علیہ السلام اپنی دعا میں فرماتے ہیں، مجھے ایسی صحت عطا فرما جو عبادت میں کام آئے اور ایسی فرصت جو دنیا سے بے تعلقی میں صرف ہو۔

الإمامُ زينُ العابدينَ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ أيضا ـ: وارزُقْنِي صِحَّةً في عِبادَةٍ، وفَراغاً في زَهادَةٍ.

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۷ ص ۶۵۰ ۔۔ صحیفہ کاملہ دعا ۲۰)

تفصیل: امام موسٰی الکاظم علیہ السلام نے فرمایا، اللہ تعالٰی بہت زیادہ سونے والے بندے اور نکمے اور بیکار انسان کو سخت دشمن رکھتا ہے۔

الإمامُ الكاظمُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ اللّه‏َ تعالي لَيُبغِضُ العَبدَ النَّوَّامَ، إنّ اللّه‏َ تعالي لَيُبغِضُ العَبدَ الفارِغَ .

حوالہ: (میزان الحکمت جلد ۷ ص ۶۴۸ ۔۔ من لا یحضرالفقیہ جلد ۳ ص ۱۰۳)