Columbus , US
30-12-2024 |30 Jumādá al-ākhirah 1446 AH

مصیبت

تفصیل: امام حسن علیہ السلام نے فرمایا، مصیبتیں اجر کی کنجیاں ہیں

الإمامُ الحسنُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): المَصائبُ مَفاتيحُ الأجرِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۸۲ ص ۱۱۵)

تفصیل: امام علی علیہ السلام سے سوال کیا گیا کہ کونسی مصیبت سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا دین کی مصیبت

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لَمّا سُئِلَ عن أشَدِّ المَصائبِ ـ: المُصيبَةُ بِالدِّينِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۷ ص ۳۷۸)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دنیا پر فریفتہ ہونا سب سے بڑی مصیبت اور بدبختی ہے

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أعظَمُ المَصائبِ والشَّقاءِ الوَلَهُ بِالدُّنيا.

حوالہ: (ٖغررالحکم)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، جہالت بہت بڑی مصیبت ہے۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أعظَمُ المَصائبِ الجَهلُ.

حوالہ: حضرت علی علیہ السلام

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، آپؑ نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جو اپنے بیٹے (کی موت) پر سخت غمگین تھا حضرت نے اس سے فرمایا: ائے فلاں! تم چھوٹی مصیبت پر تو غمگین ہو رہے ہو اور بڑی مصیبت سے غافل ہو چکے ہو! جس طرف تمہارا بیٹا جا چکا ہے اگر تم بھی ادھر کے لئے تیار ہوتے تو اس قدر شدت سے فریاد نہ کرتے۔ تمھارا اپنے بیٹے پر چینخ و پکار کرنا اتنا سخت نہیں جتنا تمھاری اس سفر کے لئے آمادگی کو ترک کرنا سخت ہے

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ لِرَجُلٍ قدِ اشتَدَّ جَزَعُهُ علي وَلَدِهِ ـ: يا هذا جَزِعتَ لِلمُصيبَةِ الصُّغري، وغَفَلتَ عنِ المُصيبَةِ الكُبري! ولو كنتَ لِما صارَ إليه وَلَدُكَ مُستَعِدّاً لَما اشـتَدَّ علَيه جَزَعُكَ، فَمُصابُكَ بتَركِكَ الاستِعدادَ لَهُ أعظَمُ مِن مُصابِكَ بوَلَدِكَ .

حوالہ: (عیون الاخبارالرضا جلد ۲ ص ۵ حدیث ۱۰)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جسے مصیبت کے وقت انا للہ کہنا نصیب ہوجائے اس پر جنت واجب ہو جاتی ہے

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن اُلهِمَ الاستِرجاعَ عندَ المُصيبَةِ وَجَبَت لَهُ الجَنَّةُ.

حوالہ: (ثواب الاعمال ص ۲۳۵)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، میت پر واویلا کرنا جاہلیت کا طریقہ کار ہے۔

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): النِّياحَةُ عملُ الجاهِليَّةِ.

حوالہ: بحار الانوار جلد ۸۲ ص ۱۰۳ حدیث ۵۰

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، مصیبتوں، بیماریوں اور صدقات کو چھپانا ایمان کے خزانوں میں سے ہے

الإمامُ عليٌّ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مِن كُنُوزِ البِرِّ: كِتمانُ المَصائب والأمراضِ والصَّدَقةِ.

حوالہ: بحارالانوار جلد ۸۲ ص ۱۰۳ حدیث ۵۰

تفصیل: حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ جب (حضرت رسالتمآبؐ کے فرزند)حضرت ابراہیمؑ کا انتقال ہوگیا تو حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قدر روئے کہ آنسو آپ کی ریش اقدس پر جاری ہوگئے تو کسی نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں تو رونے سے منع فرماتے ہیں لیکن خود گریہ فرما رہے ہیں؟ آنحضرتؐ نے فرمایا یہ گریہ نہیں بالکہ (مرنے والے کی حالت پر) رحم کھانا ہے اور جو شخص کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا

عن عائشة: لَمّا ماتَ إبراهيمُ بَكَي النبيُّ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ) حتّي جَرَت دُموعُهُ علي لِحيَتِهِ، فقيلَ لَهُ: يا رسولَ اللّه‏ِ، تَنهي عنِ البُكاءِ وأنتَ تَبكي ؟! فقالَ: ليسَ هذا بُكاءً، وإنّما هذهِ رَحمَةٌ، ومَن لا يَرحَمْ لا يُرحَمْ .

حوالہ: (امالی طوسی ص ۳۸۸ حدیث ۲۲۷)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، دو آوازیں ایسی ملعون ہیں کہ خدا ان کو پسند نہیں فرماتا، ایک تو مصیبت کے وقت واویلا کرنا یعنی نوحہ کرنا اور دوسری نعمت کے موقع پر راگ گانا

لإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ) عن رسولِ اللّه‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): صَوتانِ مَلعونانِ يُبغِضُهُما اللّه‏ُ: إعوالٌ عندَ مُصيبَةٍ، وصَوتٌ عندَ نِعمَةٍ ؛ يَعنِي النَّوحَ والغِناءَ .

حوالہ: (بحارالانوار جلد۱ ص ۲۷۷)

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جو دنیا سے روگردانی کر لیتا ہے اس پر مصیبتیں آسان ہو جاتی ہیں

رسولُ اللّٰهِ‏ِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن زَهِدَ في الدنيا هانَت علَيهِ المُصيباتُ.

حوالہ: کنزالفوئد جلد ۲ ص ۱۶۳

تفصیل: رسولِ خدا صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا، جس شخص کو کوئی مصیبت عظیم نظر آئے تو اسسے چاہیئے کہ وہ اپنی اس مصیبت سے میری مصیبت کو یاد کرلے۔ اس پر وہ مصیبت آسان ہو جائے گی

رسولُ اللّٰهِ (صَلَّيَ اللّٰهُ عَلَيهِ وَ آلِهِ): مَن عَظُمَت عِندَهُ مُصيبَةٌ فَليَذكُرْ مُصيبَتَهُ بي؛ فإنّها سَتَهُونُ علَيهِ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۸۲ ص ۸۴ حدیث ۲۶)

تفصیل: حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا، موت، قبروں سے دوبارہ اٹھائے جانے اور اللہ تعالٰی کے سامنے پیش ہونے کو کثرت سے یاد کیا کرو! تو تم پر مصیبتیں آسان ہو جائیں گی۔

الإمامُ عليٌّ (عَلَيهِ الّسَلامُ): أكثِرُوا ذِكرَ المَوتِ، ويومَ خُروجِكُم مِن القُبورِ، وقِيامِكُم بَينَ يَدَيِ اللّه‏ِ عَزَّوجلَّ، تَهُونُ علَيكُمُ المَصائبُ

حوالہ: (الخصال ص ۶۱۶ حدیث ۱۰)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام مصیبت کے وقت فرمایا کرتے تھے، : اس خدا کی حمد ہے کہ اگر وہ چاہتا تو اس سے بڑی مصیبت سے بھی دوچار کر سکتا تھا، اسکی حمد ہے کہ اس نے مصیبت دینا چاہی اور مجھے مل گئی

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ) ـ إنّهُ كانَ يقولُ عندَ المُصيبَةِ ـ: الحَمدُ للّه‏ِِ الذي لَم يَجعَلْ مُصِيبَتي في دِيني، والحَمدُ للّه‏ِِ الذي لو شاءَ أن تكونَ مُصيبَتي أعظَمَ مِمّا كانت (كانَت)، والحَمدُ للّه‏ِِ علي الأمرِ الذي شاءَ أن يكونَ وكانَ.

حوالہ: (بحارالانوار جلد ۷۸ ص ۲۶۸ حدیث ۱۸۳)

تفصیل: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جب کوئی آدمی مر جاتا ہے تو اللہ تعالٰی اس کے رشتہ داروں میں ایسے شخص کی طرف ایک فرشتہ بھیج دیتا ہے جسے اسکی موت کی وجہ سے زیادہ دکھ ہوا ہوتا ہے۔ وہ فرشتہ اس کے دل سے رنج و غم بھلا دیتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو دنیا آباد نہ رہ سکتی۔

رسولُ اللّٰهِ (عَلَيهِ الّسَلامُ): إنّ المَيِّتَ إذا ماتَ بَعَثَ اللّه‏ُ مَلَكاً إلي أوجَعِ أهلِهِ، فَمَسَحَ علي قَلبِهِ فَأنساهُ لَوعَةَ الحُزنِ، ولولا ذلكَ لَم تَعمُرِ الدنيا .

حوالہ: (الکافی طلد ۳ ص ۲۲۷ حدیث۱)

تفصیل:

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا، جو شخص اپنے بھائی پر نازل ہونے والی مصیبت پر خوش ہوگا، جب تک وہ خود اس میں مبتلا نہیں ہوجائے گا اس دنیا سے رخصت نہیں ہوگا۔

الإمامُ الصّادقُ (عَلَيهِ الّسَلامُ): مَن شَمِتَ بمُصيبَةٍ نَزَلَت بأخِيهِ لَم يَخرُجْ مِن الدنيا حتّي يُفتَتَنَ .

حوالہ: (الکافی جلد ۲ ص ۳۵۹ حدیث ۱)